Lok Kahani
لوک کہانی
ایک شخص کے دو بیٹے تھے، جب اس شخص کی وفات کا وقت قریب آیا تو، اس نے اپنے دونوں بیٹوں کو بلا کر نصیحت کی کہ میرے بعد تم دونوں نے آپس میں لڑائی جھگڑا نہیں کرنا، اور میرا چھوڑا ہوا ترکہ ایک گائے، کھجور کا ایک درخت، پانی پینے والا لوہے کا ایک پیالہ، اور ایک گرم کمبل، تم دونوں آپس میں برابر تقسیم کرلینا۔
جب اس شخص کی وفات ہوگئی تو، بڑے بیٹے نے چھوٹے بھائی کو کہا کہ، میں تم سے بڑا ہوں، اس لیے جس طرح کی تقسیم میں کروں گا وہ بہتر ہوگی، چھوٹے بھائی نے کہا ٹھیک ہے، جیسا تم چاہو۔ بڑے بھائی نے اس طرح تقسیم کی کہ، گائے کا اگلا حصہ چھوٹے بھائی کا اور پچھلا حصہ بڑے بھائی کا، کھجور کا درخت نیچے سے چھوٹے بھائی کا، اور اوپر سے بڑے بھائی کا، پانی والا پیالہ دن کو بڑے بھائی کے استعمال میں اور رات کو چھوٹے بھائی کے استعمال میں رہے گا، کمبل رات کو بڑے بھائی کے پاس اور دن کو چھوٹے بھائی کے پاس رہے گا۔
چھوٹا بھائی ساری تقسیم سے راضی ہوگیا، وہ سارا دن گائے کے اگلے حصے کا مالک بن کر اسے چارہ کھلاتا اور پانی پلاتا رہتا، اور بڑا بھائی گائے کے پچھلے حصے کی ملکیت میں سے دودھ دوہتا، چھوٹا بھائی کھجور کے نچلے حصے کا مالک تھا، اسی لیے پانی دینا اور گوڈی وغیرہ کرنا اسکا کام تھا، کھجور کا اوپر والا حصہ بڑے بھائی کا تھا تو سارا پھل وہ خود اتار لیتا۔ پیالہ دن کو بڑے بھائی کے استعمال میں رہتا، اور رات کو جب سونے کا وقت ہوتا تو پیالہ چھوٹے بھائی کو مل جاتا، کمبل ساری رات بڑے بھائی کے استعمال میں رہتا، جاگنے کے بعد دن کو وہ چھوٹے بھائی کی ملکیت میں چلا جاتا تھا۔
تقسیم کے اسی فارمولے کے تحت دن رات گزرتے رہے۔ ایک دفعہ ان کا کوئی دور پار کا رشتہ دار ان کے پاس رہنے آیا، اس نے تقسیم کی یہ ناانصافی دیکھی تو، چھوٹے بھائی کو کہنے لگا، تم انتہائی بیوقوف شخص ہو، جو بے دام غلام کی مانند زندگی بسر کر رہے ہو، اگر تمھارے بھائی نے تمھارے ساتھ تقسیم درست نہیں کی تو، تمھارے پاس یہ اختیار تو تھا کہ تم اپنے حصے اور اپنے وقت کے مطابق کچھ ایسا کرتے جس سے تمھارے بڑے بھائی کو احساس ہوتا اور وہ عدل و انصاف سے کام لیکر برابر تقسیم کرتا۔ چھوٹا بھائی کہنے لگا، آپ ہی بتائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟
اس رشتہ دار نے کہا، اچھا اب تم ایسا کرنا کہ، جب تمھارا بھائی کھجور کے اوپر چڑھ کر کھجور اتارنے لگے، تو نیچے سے کھجور کو کاٹنا شروع کردینا، اور کہنا کہ نچلا حصہ میرا ہے، اس لیے جو میری مرضی میں وہی کروں گا۔ جب تمھارا بھائی گائے کا دودھ دوہنے لگے، تو تم گائے کو اگلے حصے سے پکڑ کر کھینچنے لگنا اور رسی پکڑ کر چل دینا، یہاں بھی یہی کہنا کہ، اگلا حصہ میرا ہے۔ دن کو جب کمبل تمھارے حصے میں ہو تو اسے پورا دن ٹھنڈے پانی میں بھگو کر رکھ دینا، اور کہنا دن کو کمبل میری ملکیت ہے اس لیے میں اپنی مرضی کروں گا۔
پانی پینے والا پیالہ رات کو جب تمھیں ملے تو، اسے لکڑی کے ڈنڈے کے ساتھ کوٹنا شروع کردینا، جب تمھارا بھائی پوچھے کہ یہ کیا کررہے ہو تو کہنا، رات کو پیالہ میری ملکیت میں ہے اس لیے اپنی مرضی کررہا ہوں۔ یہ باتیں بتا کر وہ شخص چلا گیا۔ اگلے دن جب بڑا بھائی کھجور پر چڑھ کر پھل اتارنے لگا تو چھوٹے بھائی نے درخت کو نیچے سے کاٹنا شروع کردیا، بڑے بھائی نے گھبرا کر پوچھا، یہ کیا کررہے ہو، تو چھوٹے نے کہا اپنے حصے پر اپنی مرضی کررہا ہوں، بڑے بھائی نے کہا، اس طرح تو ہم دونوں بھوکے مرجائیں گے۔
چلو ایسا کرتے ہیں کہ آئندہ سے مل جل کر پھل بھی کھائیں گے اور درخت کی دیکھ بھال بھی کریں گے۔ چھوٹے بھائی نے، گائے، کمبل اور پیالے کے ساتھ بھی حسب ہدایت و مشورہ وہی سب کچھ کیا، چند دن بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی کی مانند گزر بسر کرنی پڑی تو، بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی سے، سابقہ رویے کی معافی مانگ کر، منصفانہ تقسیم کرتے ہوئے، چھوٹے بھائی کو تمام چیزوں میں برابر کا حصہ دار بنا دیا۔ اور یوں دونوں بھائی مل جل کر ہنسی خوشی رہنے لگے۔