Wednesday, 23 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Kamyabi Ko Shor Karne Do

Kamyabi Ko Shor Karne Do

کامیابی کو شور کرنے دو

خلیجی ممالک میں چھٹی کے اوقات کار کے علاوہ لوگ عموماً کار واش ایریاز میں نہیں جاتے اور قانوناً منع ہونے اور پانی کو بچانے کے لیے وہ اپنے گھروں میں گاڑیاں بھی نہیں دھو سکتے۔

یہاں کی مصروف ترین زندگی میں ضرورت اور ضرورتمند نے مل کر ایسا طریقہ ایجاد کر رکھا ہے جس سے وقت اور پانی کی بچت ہوتی ہے۔ یہاں بسنے والے تارکین وطن کا وہ طبقہ جن کے پاس دیگر ذرائع آمدن نہ ہونے کے برابر تھے انہوں نے ایک سائیکل، پانی سے بھری ہوئی بالٹی، دو سے تین کپڑوں کے ٹکڑے، اسفنج، مائع صابن اور کچھ دیگر سامان جو دھول، مٹی اور زنگ کو دور کرنے اور گاڑیوں کو دھونے کے لیے استعمال ہوسکتا ہے اس کے ساتھ چلتا پھرتا کار واش سسٹم وضع کر رکھا ہے۔

گاڑیاں گھروں کے اندر یا باہر اپنی مخصوص جگہوں پر کھڑی ہوتی ہیں، وہ موبائل واشر (سائیکل سوار) اپنی آسانی کے وقت عموماً تڑکے تڑکے آیا اور کار کے باہر کی صفائی کے لیے گیلے اسفنج کا استعمال کرتے ہوئے چند منٹوں میں گاڑی کو صاف کیا، اور کام ختم کرنے کے بعد کار کے ونڈ اسکرین وائپرز کو اوپری طرف کھینچا تاکہ مالک کو دکھا سکیں کہ انھوں نے کام کیا ہے اور یہ جا وہ جا۔

سائیکل سوار پانی کی بالٹی، اسفنج اور چند چیتھڑوں کے ساتھ بغیر شور و غل کیے آتا ہے، چلتے پھرتے ایک معالج کی طرح ہر گاڑی کا دورہ کرتا ہے۔ اس کے اوزار نہایت قلیل ہیں، پھر بھی اس کا ہنر سچا ہے، تھوڑے سے پانی کے علاوہ وہ صرف وہی استعمال کرتا ہے جس کی ضرورت ہوتی ہے، ایک گاڑی سے دوسری گاڑی تک کے سفر میں اسے جلدی تو ہے مگر اس کے کام میں عجلت نہیں ہے۔

اس عاجزانہ عمل اور مختصر سی ترتیب میں ایک سادہ سی سچائی پوشیدہ ہے: عظمت بہت زیادہ علم اور ساز و سامان کی بھرمار میں نہیں ہے، بلکہ یہ جاننے کا فن ہے کہ ہمارے لیے کیا کافی ہے، کم اسباب کے ساتھ کیسے آگے بڑھنا ہے، سمجھداری سے کام کرنا کیسا ہوتا ہے، جو عطا کیا جاتا ہے اس کا احترام کرنا اور ایک قطرہ یا ایک ذرہ بھی ضائع نہ کرنا، مہارت کا صحیح پیمانہ کہرام مچانے میں نہیں بلکہ خاموش لگن میں ہے۔

اوپر کی جانب اٹھایا ہوا وائپر نہ صرف فن کی تکمیل اور صاف ستھری گاڑی کی نشاندہی کرتا ہے، بلکہ سر بلند ایک پرچم کی مانند خاموش اعلان ہے کہ سادگی الگ اور اپنی ہی قسم کی دولت ہے۔

Check Also

Notice Board Number 7

By Ali Raza Ahmed