Japan Kaise Azeem Bana?
جاپان عظیم جاپان کیسے بنا؟
جاپانی کرنسی پر ایک لفظ NIPPON، 日本 لکھا ہوتا ہے، اس کا ایک مطلب جاپان بھی ہے اور اصل معنی طلوع آفتاب کی سرزمین یا سورج کی اصل آماجگاہ ہے۔
جاپان اور جاپانی قوم دنیا کے بدترین بحرانوں سے گزری، لوگوں نے تین سو سالہ سماجی تنہائی دیکھی، بھوک، جنگیں، ایٹمی حملے سے لیکر زمین کو تہہ و بالا کرنے والے زلزلوں جیسی قدرتی آفات کو سہا، کئی کئی نسلیں تباہی و بربادی کی نذر ہوتی گئیں، مگر یہ سب آخر کب تک چلتا رہتا؟
جاپان نے عظیم بننا تھا اور جاپانی قوم نے ٹھان لیا تھا کہ عظیم بننے کے لیے رستے میں آنے والی ہر دیوار کو گرا کر اسے پل بنا کر آر پار کے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنا ہے۔
جاپانی قوم نے اپنی ناکامیوں اور تباہیوں سے سبق سیکھ لیا تھا، انہوں نے ماضی کی سمورائی جیسی ایلیٹ کلاس کے بچ جانے والے نمائندہ لوگوں کو ٹاسک دیا کہ ماضی میں تم لوگ ہر طرح کی نعمت سے لطف اندوز ہوتے آرہے ہو لہٰذا مستقبل کو سنوارنے کی اولین ذمہ داری بھی تمھاری ہے، انہوں نے ان چنیدہ لوگوں کو مغرب اور امریکہ جیسے ممالک میں بھیجا اور کہا کہ جب تک تم ان قوموں کی ترقی کا راز نہ جان لو تب تک لوٹنا نہیں ہے۔
مختلف ادوار میں مختلف لوگوں نے جن کا جاپانی سماج میں اعلیٰ مقام تھا انہوں نے جاپان سے باہر مختلف ممالک کے سفر کیے اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کے یورپ کی ترقی کا راز تعلیم اور تربیت میں پنہاں ہے، انہوں نے طے کرلیا کہ ہم مغرب اور امریکہ جیسے ممالک کے نظام تعلیم سے ہی کوئی تیسرا نظام تعلیم تخلیق کریں گے جو ہماری زندگیوں کو پلٹ کر رکھ دے گا، وہ لوگ جو ترقی کے راز کی کھوج میں تھے، وہ لوگ جو بڑے ناموں اور گھرانوں کے سربراہ بھی تھے، انہوں نے یہ تعلیم خود حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگیوں کو مغرب اور امریکہ کی درسگاہوں میں تج دیا، انہوں نے سیکھا اور واپس جاپان جاکر عظیم جاپان کی بنیاد رکھی، اس عظمت کے منارے کی تعمیر میں شامل افراد کی بے شمار مثالیں ہیں، صنعتی اور تعلیمی انقلاب میں متسوبشی جیسی کمپنی کو عروج بخشنے والوں سے لیکر قدیم ترین کیو یونیورسٹی جس نے مغربی تعلیم کو جاپان کا رستہ دکھایا اور جاپان کو بدل کر رکھ دیا کے بانی یوکیچی فوکوزاوا (1835-1901) اس وقت کا ایک نوجوان، جس نے جاپان کی تقریباً 300 سال کی قومی تنہائی کا خاتمہ اور جاپان کے لیے تیز رفتار سیاسی اور ثقافتی جدیدیت کے دور کی بنیاد رکھی اور اس انقلاب کے خواب کے آغاز کو دیکھا۔
مغربی تہذیب کے بارے میں مزید جاننے کے خواہشمند، فوکوزاوا نے یورپ اور امریکہ کے تین دورے کیے، انگریزی اور ڈچ زبانوں میں باقاعدہ مہارت حاصل کی، اس دوران اس نے محسوس کیا کہ جاپان کو تیزی سے جدید اور غیر مستحکم دنیا میں خود مختار رہنے کے لیے یورپی اور امریکی نظاموں پر مبنی ایک نئے تعلیمی نظام کی ضرورت ہوگی۔ اس نے اس وقت جس اسکول کی بنیاد رکھی وہ کییو یونیورسٹی کی اصل تھی۔
ہنگامہ خیز سیاسی اور سماجی تبدیلیوں کے پس منظر میں علم کی سائنسی جستجو کو فعال طور پر اپناتے ہوئے، یوکیچی فوکوزاوا نے جاپان میں ایک اہم کردار ادا کیا جب وہ 19ویں صدی کے آخر میں جدیدیت کے دور میں ہر سو چھایا ہوا تھا۔ دل و دماغ کو جھنجھوڑنے والی اس کی تحریریں بڑے پیمانے پر بچوں اور بڑوں دونوں میں یکساں طور پر ذوق و شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔
مصنف، ماہر تعلیم، صحافی اور سماجیات کے علمبردار جدید جاپان کے بانی فوکوزاوا کی تصویر اب جاپانی دس ہزار ین کے نوٹ کی زینت بنتی ہے، جو جاپانی کرنسی کا سب سے بڑا نوٹ ہے۔