Hamari Zaroorten
ہماری ضرورتیں
علم نفسیات اور سماجیات کا طالب علم ہونے کے ناطے میں اکثر و بیشتر آپ کے ساتھ ایسی تحاریر شئر کرتا رہتا ہوں جس میں اگر کوئی اپنے آپ کو دیکھنا، پرکھنا اور سمجھنا چاہتا ہو تو جسمانی اور روحانی گریبان میں جھانک کر اپنی سطح کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ آج بھی ایسی ہی ایک تحریر ہے جس کو سامنے رکھ کر آپ اپنے آپ کو اور گردوپیش کے لوگوں کو دیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سماج میں انفرادی اور اجتماعی طور پر آپ اور دوسرے لوگ موجودہ وقت میں کہاں کھڑے ہیں۔
انفرادی اور اجتماعی طور پر ایسے وہ کون سے محرکات ہیں یا عوامل ہیں جو سماج اور زندگی کا پہیہ رواں رکھے ہوئے ہیں؟
ان محرکات کو سمجھنے کے لیے سب سے زیادہ بصیرت انگیز تھیوری ماہر نفسیات ابراہم ماسلو کی Maslow's Hierarchy of Needs ہے، جس کے مطابق انسانی ضروریات اہرام کی صورت نیچے سے اوپر بالترتيب پروان چڑھتی ہیں۔
اس اہرام یا درجہ بندی کے مطابق سب سے پہلا، بنیادی یا نچلا درجہ۔
1۔ جسمانی ضروریات کا ہے، ماسلو کے اہرام کی بنیاد پر ہماری بنیادی ضروریات میں (روٹی، کپڑا، مکان) خوراک، پانی، حرارت، آرام اور پیداواری جنسی ضرورت شامل ہے۔ اگر جسمانی ضروریات پوری نہ ہوں تو انسانی جسم بہتر طریقے سے کام نہیں کر سکتا۔ ماسلو نے جسمانی ضروریات کو سب سے اہم سمجھا کیونکہ باقی تمام ضروریات اس وقت تک ثانوی ہو جاتی ہیں جب تک جسمانی ضروریات پوری نہیں ہو جاتیں۔ ان بنیادی ضروریات کو پورا کیے بغیر، بقا خطرے میں ہے، اور ترقی کے اہرام یا درجہ بندی میں نیچے سے اوپر جانا ناممکن ہو جاتا ہے۔ اس لیے زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے اس اسٹیج کو نہ تو بائی پاس کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی اس کے بغیر کامیابی کے زینوں پر چڑھ سکتا ہے۔
2۔ ہماری جسمانی ضروریات پوری ہونے کے بعد، ہماری توجہ اپنے آپ کو محفوظ بنانے کی طرف مبذول ہو جاتی ہے، یعنی جذباتی و مالی تحفظ، جیسے پولیس یا سیکورٹی کے فول پروف انتظامات جہاں امن و امان، اور ہر طرح کے خوف و خطرے سے آزادی ہو، ان کے ساتھ تعلیم، صحت، روزگار اور معقول جائیداد شامل ہے۔
یعنی جسمانی ضرورت اور استحکام کے بعد سماجی استحکام کا نمبر ہے، عصرِ حاضر یا جدید دنیا میں، ایک مستحکم ملازمت یا کاروبار، امن و امان کا ماحول اور صحت کی قابلِ اعتماد سہولیات اہرام کی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہوسکتی ہیں۔
3۔ محبت اور تعلق یا وابستگی کی ضرورتیں: انسان فطری طور پر سماجی مخلوق ہے۔ جسمانی ضرورتوں اور سماجی تحفظ حاصل کرنے کے بعد، ہم قریبی تعلقات اور سماجی روابط تلاش کرتے ہیں۔ محبت، دوستی اور وابستگی کے احساس کی یہ ضرورت ہماری جذباتی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ تعلق یا بانڈ جسمانی، جذباتی اور روحانی گروہوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ہر جذبہ اپنی جگہ اہم اور ضروری ہوتا ہے۔
4۔ عزت کی ضروریات: ماسلو نے عزت کی ضرورت کو دو قسموں میں تقسیم کیا: (i) اپنے لیے عزت (وقار، کامیابی، فن میں مہارت، آزادی) اور (ii) دوسروں سے شہرت یا احترام کی خواہش (جیسے سماجی نمایاں حیثیت، خود نمائی، دوسروں سے پہچان)۔ لوگ دیگر ضروریات کے علاوہ پہچان حاصل کرنے کے لیے بھی کسی پیشے یا شوق میں مشغول ہوتے ہیں یعنی جسمانی، سماجی اور جذباتی ضروریات کے حصول اور تحفظ کے بعد ان ضروریات کو حاصل کرنے سے انسان کے اندر کامیابیاں حاصل کرنے اور خود اعتمادی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں، دوسروں سے منفرد نظر آنے کی خواہش اور اپنا آپ دوسروں کے مقابلے میں نمایاں دکھا کر پہچان اور داد بھی چاہتا ہے۔
5۔ عرفانِ ذات کی ضرورتیں: ماسلو کے اہرام کے آخر میں یعنی ہر طرح کے عروج و زوال اور نشیب و فراز سے سرخرو ہونے کے بعد، رفعتِ ذات اور خوابوں کی معراج کا اسٹیج آتا ہے، جس میں خود شناسی، اپنی بری اور بھلی صلاحیتوں کا ادراک، اپنی اصل حقیقت جاننے کا مرحلہ آتا ہے۔
دراصل انسان کی تمام قسم کی جدوجہد اور کامیابیوں کے بعد ایک مرحلہ ایسا آتا ہے جب اسے اپنے متعلق جاننے کی فرصت میسر ہوتی ہے، یہ اسٹیج شکر گزاری کی بھی ہوسکتی ہے، نفس مطمئنہ کی بھی، اپنے فن، علم اور ہنر میں کمال کی بھی، جہاں پہنچ کر کوئی شخص اپنے آپ میں ایک مستند اتھارٹی تصور کیا جاتا ہے اور یا پھر مادیت سے روحانیت کی جانب کھوج بھی، وہ سوچتا ہے کہ مادی ضروریات اور خود نمائی کے لیے خود کو مزید ہلکان کیا جائے یا فل اسٹاپ لگا کر اپنی ذات کے تاریک گوشوں کو کھوجا جائے؟
کیا وہ منزل پر ہے یا کسی سرائے میں؟ اسے ٹھہرنا چاہیے یا پھر محوِ سفر رہنا چاہیے؟ اس نے جو کچھ اس کائنات سے وصول کیا ہے کیا اسے دگنا کرکے لوٹایا جائے یا پھر مزید حاصل کیا جائے؟ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب بھاگتے دوڑتے انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کو اوج ملنا ہوتا ہے وہ یہاں سے ایک نئی کروٹ لے کر نئی قسم کی زندگی کی طرف سفر شروع کرتا ہے، اس میں انسان اپنی اصل تخلیقی صلاحیتوں کے سامنے سرنڈر کردیتا ہے اور خود کا بہترین ورژن بنانے پر جت جاتا ہے۔
یاد رکھیں یہ مرحلہ عرفانِ ذات اور اطمینان ذات کا ہوتا جہاں ہم سب کچھ حاصل کرنے کے بعد پہنچتے ہیں۔