Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Toqeer Bhumla/
  4. Erma Bombeck

Erma Bombeck

ارما بُمبیک

آنجہانی ارما بُمبیک، امریکہ کی معروف مصنفہ، مزاح نگارہ اور شعبہ صحافت سے وابستہ رہی ہیں۔ وہ گردوں کے مرض میں مبتلا تھی، جب اس کے گردے کا ٹرانسپلانٹ ہونا تھا تو اس دوران اس سے سوال ہوا کہ: اگر گیا وقت آپ پر لوٹ آئے تو کیا آپ اپنی زندگی اسی مزاج اور ترتیب کے ساتھ گزارنا چاہیں گی یا نہیں؟ کیا آپ زندگی کو پھر سے شروع کرنے کے لیے ہر اسی چیز اور اسی طریقے کا انتخاب کریں گی، جو آپ پہلے بھی اختیار کرتے ہوئے گزار چکی ہیں؟

ارما نے جواب دیا کہ اسے اپنی گزشتہ زندگی پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے، بلکہ انکار کرتے ہوئے کہا اس نے مکمل زندگی گزاری ہے لہٰذا وہ کچھ بھی بدلنے کے حق میں نہیں ہے۔ جواب دینے کے دوران ارما نے چند لمحوں کا وقفہ لیا۔۔ سوچا اور پھر ارادہ بدل لیا۔۔ کہ نہیں، میں نئی زندگی کو مختلف و منفرد طریقوں سے جینے کی کوشش کروں گی۔

اگر مجھے زندگی کو ابتداء سے یا نئے سرے سے جینے کا موقع ملے تو میں کم بڑبڑاؤں گی اور زیادہ سنوں گی۔

حمل سے لے کر ولادت تک کے ہر لمحے سے لطف کشید کروں گی، کیوں کہ وہ وقت میری زندگی کا اہم ترین حصہ ہے، میں اس حیرت انگیز دورانیہ کو متورم پاؤں جیسے مصائب اور دیگر پریشانیوں کی شکایتوں میں نہیں گزاروں گی، میں اس اعزاز کا جشن مناؤں گی کہ میرے وجود میں ایک معجزہ رونما ہو رہا ہے، ایک نئی زندگی میرے بطن سے پھوٹنے کو بیقرار ہے۔

موسموں کی شدت سے گھبرا کر میں اپنی گاڑی کے شیشے اس ڈر سے اوپر نہیں چڑھاؤں گی کہ مہنگے سیلون میں سنوارے ہوئے میرے بالوں کو ہوا خراب کر دے گی۔ میں اپنے دوستوں کو اپنے گھر میں بار بار مدعو کرتے ہوئے ان کی موجودگی سے پوری طرح سے لطف اٹھاؤں گی، اور اس بات کی بالکل بھی فکر نہیں کروں گی کہ صوفوں پر داغ لگ جائیں گے اور قالینوں کی رنگت پھیکی پڑ جائے گی۔

میں خود کو اپنے بیڈروم میں کہیں بھی ٹانگیں پسار کر کھانے پینے کی کھلی چھٹی دوں گی اور اس بات کی پرواہ نہیں کروں گی کہ یہ کھانے کا کمرہ نہیں ہے اور پلنگ گندہ ہو سکتا ہے۔

میں اپنے دادا کے بچپن اور ہنگامہ خیز جوانی کے قصے کہانیوں کو بار بار اور پوری دل جمعی سے سنوں گی۔ وہ مہنگی گلابی شمع جو جو مجھے تحفتاً ملی ہو اور پگھلنے سے پہلے گلاب کے پھول کی مشابہ ہو تو میں چاہوں گی اسی وقت استعمال کر لوں بجائے اس کے کہ سٹور میں پڑی پڑی گل سڑ جائے۔

میں اپنے بچوں کے ساتھ گھاس پر مزے سے بیٹھا کروں گی اور اس بات کی چنداں فکر نہیں کروں گی کہ میرے مہنگے کپڑوں پر انمٹ داغ لگ سکتے ہیں۔

ٹی وی پر ڈرامہ یا فلم دیکھتے ہوئے میں اپنی ہنسی اور اپنے آنسو اس مصنوعی پردہ سکرین کے لیے ضائع نہیں کروں گی۔ جس سے مجھے کچھ بھی حاصل نہیں ہونا۔۔ میں اپنے آنسوؤں اور اپنی ہنسی کو حقیقی لوگوں کے ساتھ مل بانٹ کر خرچ کروں گی۔۔

کام کاج کے دوران جب تھک جاؤں گی تو میں بستر پر جا کر لیٹ جاؤں گی اور آرام کروں گی۔۔ میں خود کو فریب یا بہانہ نہیں بنانے دوں گی کہ اگر میں ایک دن یا کچھ وقت کے لیے غیر حاضر رہی تو میرے بغیر کام رک جائے گا اور دنیا اِدھر سے اُدھر ہوجائے گی۔۔

کسی بھی طرح کی مصروفیت کے دوران اگر میرا بچہ میرے پاس آئے تو میں لپک کر اسے بانہوں میں اٹھا لوں گی، اسے پیار کروں گی بجائے اس کے کہ اسے پرے دھکیلوں اور کہوں یہاں سے جاؤ، جا کر نہاؤ، یا اسکول کا کام کرو میں ابھی مصروف ہوں، رات کے کھانے پر ملاقات ہوگی۔

میں کوئی بھی چیز محض اس بنیاد پر نہیں خریدوں گی کہ یہ زندگی بھر چلنے کی ضمانت والی ہے اور سب سے مہنگی ہے۔

جن لوگوں سے میں محبت کرتی ہوں، ان سے اپنے جذبات کا اظہار کرنے میں دیر نہیں کروں گی اور میں ان لوگوں سے فوراً معافی مانگوں گی، جن کو میں نے ناراض کیا ہو۔ جو مجھ سے بات کرنے کی خواہش رکھتے ہوں گے، انہیں میں زیادہ سے زیادہ سنوں گی۔

میں اپنے شوہر کی ذمہ داریوں کو بانٹنے کی کوشش کروں گی تاکہ ہم زیادہ وقت ایک دوسرے کے ساتھ گزار سکیں۔ ہر وقت مکھن اور پنیر کھانے کی بجائے آئس کریم سے لطف اٹھاؤں گی۔

اگر مجھے زندگی میں دوسرا موقع دیا گیا تو میں اسے بھر پور انداز میں جیوں گی، میں ہر خوشی کو حاصل کرنے کا تجربہ کروں گی، میں ہر پل کو پور پور اور رگ رگ میں محسوس کروں گی، میں زندگی کے ہر لمحے سے لطف کشید کروں گی۔۔

Check Also

Lums Ne Urdu Zuban Ke Liye Darwaze Khol Diye

By Mohsin Khalid Mohsin