1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Circus Wala Cheetah

Circus Wala Cheetah

سرکس والا چیتا

جنگل میں رہنے والی ایک مادہ چیتے نے دو بچوں کو جنم دیا، دونوں بچے نر تھے۔ جنگل کے پاس ہی ایسے لوگوں کی بستی تھی، جن کا پیشہ، قریہ قریہ اور نگر نگر گھوم پھر کر جانوروں کے کرتب دکھا کر رزق کمانا تھا۔ اس بستی میں رہنے والے ایک شخص کو بھنک پڑ گئی کہ جنگل میں دو نئے چیتوں کا اضافہ ہوا ہے، اب وہ ہر وقت اس تاک میں رہتا کہ کب، اسے موقع ملے اور وہ چیتے کے بچوں کو اٹھا کر اپنی سرکس کا حصہ بنا لے۔

کافی دن نگرانی کرنے کے بعد اس کا داؤ چل گیا، اور وہ وہاں سے ایک بچہ اٹھانے میں کامیاب ہوگیا، اور دوسرے کو مادہ چیتا نے کسی طرح بچا لیا۔ کرتب باز نے اگلے چند روز میں اس چیتے کے بچے کو اپنے کاروان کا حصہ بنایا، اور دور دراز کے سفر پر نکل گیا، کافی سال بیت گئے، چیتے کا وہ بچہ جوان ہوکر مداری کے اشاروں پر خوب کرتب دکھانے لگا۔

مختلف علاقوں میں کرتب دکھاتے دکھاتے ایک دن وہی کاروانِ سرکس آرام کرنے اور نئے جانوروں کا شکار کرنے کی غرض سے گھوم پھر کر واپس اسی جنگل کنارے والی بستی آن پہنچا، سرکس کے مالک نے واپس آکر بستی میں اپنی رہنے کی جگہ کو آباد کرنے کے بعد، سرکس کے تمام جانوروں کو ایک کھلی جگہ پر قید کردیا، جہاں وہ ایک مخصوص حد تک آزادانہ گھوم پھر سکتے تھے۔

مگر وہاں سے فرار ممکن نہیں تھا۔ ادھر بستی میں کرتب باز کے جانور پہنچے، اور اُدھر جنگل میں مادہ چیتے کو اپنے جگر گوشے کی مہک نے آن دبوچا، اپنے لہو کی خوشبو سے اس پر واضح ہوچکا تھا کہ اس کا کھویا ہوا دوسرا بیٹا کہیں آس پاس ہی ہے۔ اس نے خوشی سے اپنے دوسرے بیٹے کو بتایا کہ بچپن میں تمھارے بھائی کو شکاری چھین کر لے گیا تھا، اب مجھے اس کی خوشبو کہیں آس پاس ہی محسوس ہورہی ہے۔

تم ایسا کرو جنگل کے ساتھ والی بستی میں جاکر دیکھو، اسطرح کی نشانی والا اگر کوئی چیتا ملے تو اسے بتانا کہ وہ تمھارا گمشدہ بھائی ہے، اور اس کی ماں جنگل میں انتظار کررہی ہے، اسے جنگل کی آزاد دنیا اور آزادی کے متعلق سب کچھ بتا کر ہر ممکن طریقے سے اپنے ساتھ لے کر آنا اور اپنا خیال رکھنا کہ کہیں تم بھی شکاری کے دام میں نہ آجانا۔

جنگلی چیتا اپنے بھائی کو تلاش کرتے ہوئے اس تک جا پہنچا، اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہ تو ہو بہو اس کا عکس تھا، اس نے اپنے آپ کو ایک محفوظ مقام پر رکھتے ہوئے اپنے بھائی کو پکارا، جب وہ اس کے پاس پہنچا تو جنگلی چیتے نے بتایا کہ وہ اس کا گمشدہ بھائی ہے، اور اس کی ماں وہاں جنگل میں اس کا بے تابی سے انتظار کررہی ہے، اس لیے تھوڑی کوشش تم کرو اور تھوڑی مدد میں کرتا ہوں تو تمھیں یہاں سے آزاد کرا لیتا ہوں۔

سرکس والے چیتے نے جنگل سے آئے چیتے سے سوال کیا، وہاں جنگل میں رہنے اور کھانے پینے کا کیا بندوبست ہے؟ جنگلی چیتے نے جواب دیا پورا جنگل ہمارا مسکن ہے، جہاں ہمارا دل کرے ہم وہاں ڈیرہ ڈال لیتے ہیں اور جب بھوک لگے تو اپنی مرضی سے شکار کرکے کھاتے ہیں، مجھے پہلے میرا باپ پھر میری ماں شکار کا تازہ گوشت لاکر دیتی تھی، اب میں خود ہی شکار پر جھپٹتا ہوں۔

اور ماں باپ کو بھی کھلاتا ہوں، یہ سن کر سرکس والا چیتا ہنسنے لگا، کہنے لگا چند بوٹیوں کی خاطر اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا کہاں کی عقلمندی ہے؟ مجھے میرا مالک روزانہ صبح کے وقت دو زندہ مرغیاں کھانے کے لیے دیتا ہے، شام کو کسی جانور کا گوشت لا دیتا ہے، میں نگر نگر کی سیر کرتا ہوں، اور آرام سے رہتا ہوں، گرمی، سردی اور بارش جیسے موسم میں میرا مالک میری ہر طرح کی حفاظت اور آرام کا بندوبست کرتا ہے۔

میں کوئی پاگل ہوں جو اتنی آسائشوں کو چھوڑ کر تمھاری فرضی کہانی پر یقین کرلوں۔ اور یہ بتاؤ کہ تمھارے جسم پر زخموں کے نشان کیوں ہیں؟ جنگلی چیتے نے کہا، "شکار کے ساتھ گتھم گتھا ہوتے ہوئے اکثر یہ زخم لگتے رہتے ہیں " اور میں جب ان زخموں کے ساتھ شکار کو دبوچے ہوئے اپنے باپ کے پاس جاتا ہوں تو وہ بے حد خوش ہوتا ہے۔

اور مجھے بھرپور داد دیتا ہے، سرکس والے چیتے نے جب یہ بات سنی تو کہنے لگا، نا بابا نا، نہ تو مجھے ان ایڈوینچرز کا کوئی شوق ہے، اور نہ ہی میں اپنے خوبصورت جسم کو داغدار ہوتے ہوئے دیکھ سکتا ہوں، میرے فن سے پہلے میرے سراپے کی قیمت ہے۔ یہ سن کر جنگلی چیتے نے بھائی کی طرف بغور دیکھا اور پوچھا یہ تمھارے گلے اور پاؤں میں نشانات کس چیز کے ہیں؟

سرکس والے چیتے نے کہا، جب میرا مالک کسی بڑی سلطنت کے حاکم کے دربار میں مجھے کرتب دکھانے کے لیے لیکر جاتا ہے، تو میری گردن میں پٹا اور پاؤں میں زنجیر باندھ دیتا ہے تاکہ میں نادانی سے حاکم کو کوئی گزند نہ پہنچا بیٹھوں، وہ اسطرح مجھے قابو میں رکھتا ہے۔ جنگل سے آئے چیتے نے سمجھانے کے انداز میں کہا کہ، تمھاری فطری جبلت تمھارے اندر سوئی ہوئی ہے، جس سے تم ناواقف ہو، ورنہ آزاد کو غلام رکھنا ناممکن ہے۔

میرے خوبصورت جسم پر شکار کے بدنما داغ تمھاری گردن اور پاؤں کے خوشنما نشانوں سے لاکھ درجے بہتر ہیں، میرے نشان آزادی کے اور تمھارے نشان غلامی کے گواہ ہیں۔ سرکس والا چیتا اس ساری گفتگو سے اور خاص طور پر خود کو غلام کا لقب ملنے پر شدید غیض و غضب سے بھر گیا، وہ کہنے لگا، اگر تم نے میری باڑھ کی طرف مزید پیش قدمی کی تو میں اپنے ساتھی جانوروں کے ساتھ تم پر حملہ کر دوں گا۔

اور اپنے مالک کو بلا کر تمھیں بھی قید کروا دوں گا، بہتر یہی ہے کہ اُس پر فریب جنگل کی افسانوی دنیا میں تم اکیلے ہی رہو، جہاں کے جھوٹے خواب لیے تم یہاں آ پہنچے ہو۔ یہ کہہ کر سرکس والا چیتا واپس اپنے پنجرے کی طرف چلا گیا اور جنگلی چیتے نے پیچھے ہٹ کر زقند بھری اور جنگل میں روپوش ہو گیا۔

Check Also

Masoom Zehan, Nasal Parast Ban Gaye

By Zaigham Qadeer