Chipkali Aur Dum Tamasha
چھپکلی اور دُم تماشہ
گھریلو چھپکلیوں کے متعلق آپ کا مشاہدہ رہا ہوگا کہ جیسے ہی آپ انہیں پکڑنے یا بھگانے کے لیے کسی چیز کا سہارا لیتے ہیں تو آپ کی طرف سے معمولی سی ضرب لگتے ہی چھپکلی کی دم کٹ کر جسم سے گر کر تڑپنے لگتی ہے، آپ اس اچھلتی، تڑپتی دم کو افسوس کی کیفیت میں دیکھنے میں محو ہوجاتے ہیں اور اتنے میں چھپکلی کا باقی جسم اس منظر سے مکمل طور پر غائب ہوچکا ہوتا ہے۔
دراصل ہوتا یہ ہے کہ شکاریوں سے بچنے کے لیے، بہت سی چھپکلیاں اپنی دم کو خود سے علیحدہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ تڑپتی ہوئی دم شکاری کو نفسیاتی الجھن میں ڈال دیتی ہے جس سے چھپکلی فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ کچھ عرصے بعد چھپکلی کی نئی دم اُگ آتی ہے اور ایک چھپکلی کی طرف سے ارادی طور پر دم کا الگ ہوکر پھر سے پیدا ہونے کا عمل کئی بار دہرایا جاسکتا ہے۔
سیاست کے دائرے میں، جہاں طاقت، بیانیہ، اور الجھاؤ کی سیاست ایک دوسرے سے باہم ملتے ہیں، وہاں ایک عجیب و غریب رجحان طویل عرصے سے چل رہا ہے۔ وہ ہے ناکام سے ناکام کارکردگی اور نااہلیت کے باوجود اقتدار کو بچانے یا طول دینے کی خاطر الجھاؤ اور فرضی مسائل کے داؤ پیچ کی سیاست۔ نان ایشوز کو ایشوز بنانے کی یہ چالاک حکمت عملی سیاست دانوں کی گڈ بُک میں شہ سرخی سے لکھی ہوئی ہے اور وہ ہر حال میں اس حکمت عملی پر عمل درآمد کی کوشش کرتے ہیں۔ اب یہ تقریباً مداری کا کھیل لگتا ہے جو اپنے تھیلے سے کبھی سانپ اور کبھی ریچھ نکال لیتا ہے۔
اس دم کٹی چھپکلی کا تصور کریں اور وطن عزیز کو دیکھیں تو ہر وقت کہیں نہ کہیں ایک نیا "دم تماشہ" ضرور ہورہا ہوتا ہے۔ یہ دم تماشہ بھی حقائق کو مسخ کرنے یا اصل مسائل یا حقیقی نتائج سے توجہ ہٹانے کی خاطر رچایا جاتا ہے، اور لاکھوں لوگ اس دم تماشے کو اصل مسئلہ سمجھ کر اس میں الجھے رہتے ہیں اور اسی دوران بہت بڑا ہاتھی نکال دیا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر، اس بات پر غور کریں کہ کس طرح سیاست دان معمولی اختلافات کو مکمل طور پر بہت بڑے بحرانوں میں تبدیل کر سکتے ہیں، جس سے ہماری اجتماعی توجہ ہٹائی جا سکتی ہے۔ جب کہ ہم معمولی باتوں پر گرما گرم بحثوں میں الجھے ہوئے ہیں، اہم مسائل جو ہماری زندگیوں اور ہمارے مستقبل کو متاثر کرتے ہیں جیسے کہ صحت، تعلیم، روزگار اور ماحولیاتی تبدیلیاں، قوت خرید کا نہ ہونا اور بلند ترین مہنگائی کی لہر۔
سیاستدان ہوں یا سیاستدانوں کے پیچھے کوئی دوسری قوت وہ ہمیں یقین دلانے کے لیے ایسی دُم تماشہ قسم کی داستانیں بُنتے ہیں جو یہ باور کراتی ہیں کہ فلاں بحران انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جب کہ حقیقی مسائل جو ہماری توجہ کے منتظر ہوتے ہیں وہ زوال کے وقت کسی سائے کی طرح ڈھل جاتے ہیں۔