Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Bheer Chaal

Bheer Chaal

بھیڑ چال

پرانے وقتوں کی بات ہے کہ کسی دور دراز کے ملک سے ایک شخص سیاحت کی غرض سے خطہ عرب کی طرف گیا، وہاں گھومتے پھرتے وہ اُس جانب جا نکلا جہاں عرب چرواہے بھیڑوں کے ریوڑ پالتے اور رکھتے تھے، اس سیاح نے وہاں عجیب و غریب منظر دیکھا، کہ صبح سویرے جب چرواہے باڑے کا دروازہ کھول کر اپنی اپنی بھیڑوں کو باڑے سے نکالنے کے لیے مخصوص لفظ کا استعمال کرتے ہوئے پکارتے تو آناً فاناً ہر چرواہے کی آواز پہچان کر اس کے پیچھے پیچھے بھیڑوں کا گَلہ جمع ہوجاتا۔

اور کبھی بھی ایسا نہ ہوتا کہ بھیڑیں اپنے مالک کو چھوڑ کر کسی دوسرے چرواہے کے پیچھے جمع ہوتی یا اپنے گلہ بان کی آواز نہ پہچانتی۔ دو تین روز وہ ایک جیسے منظر کو دیکھ کر حیران ہوتا رہا کہ، چرواہا جدھر چاہتا بھیڑوں کو ادھر ہانک کر لے جاتا اور اس کے لیے وہ ریوڑ کے آگے چلتا تو اس کے پیچھے پیچھے ایک دو بوڑھی بھیڑیں چلتیں باقی سارا ریوڑ ان اگلی بھیڑوں کی پیروی کرتا رہتا اور ریوڑ کے پیچھے صرف ایک کتا ہوتا جس کے خوف سے بھیڑیں اپنے گَلے اور چرواہے کے پیچھے سے بھاگنے کا تصور بھی نہ کرتیں۔

ایک دن اس سیاح نے چرواہے سے اس کا مخصوص لفظ سیکھ کر جب بھیڑوں کو پکارا تو کوئی بھی بھیڑ اپنی جگہ سے نہ ہلی، مگر جیسے ہی وہی لفظ چرواہے نے پکارا تو اس کی اپنی بھیڑوں نے اٹھ کر باڑے کے دروازے پر جمع ہونا شروع کردیا لیکن دیگر چرواہوں کی بھیڑیں وہاں ہی بیٹھی رہیں۔ سیاح اس بات سے بڑا متاثر ہوا اور چرواہے سے پوچھ ہی لیا کہ، یہ کیسے ممکن ہے کہ جب بلایا جائے تو سینکڑوں بھیڑوں میں سے صرف وہی بھیڑیں آئیں جو بلانے والے کی اپنی ہوں؟

کیا کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی بھیڑ کسی بھی دوسرے چرواہے کی آواز پر اس کے پیچھے چل پڑے؟ چرواہے نے کہا کہ بھیڑیں بچپن سے ہی اپنے مالک کی آواز اور لہجہ اپنے حافظے میں محفوظ کر لیتی ہیں اس کے بعد وہ ہر روز چارہ ملنے پر اپنے دماغ کو بند کرلیتی ہیں، مگر کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی بھیڑ بیمار ہو تو وہ ہر آواز کی جانب متوجہ ہوجاتی ہے، یوں بیمار بھیڑیں کسی بھی چرواہے کے پیچھے چل پڑتی ہیں۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra