Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Azeez Naseen Ka Qasoor

Azeez Naseen Ka Qasoor

عزیز نسین کا قصور

ایک مختصر کہانی بہت بڑے ایک گھر میں رہنے والے ایک خاندان کے بارے میں بتاتی ہے۔ جس کو ایک کمرہ، پھر دوسرا کمرہ، پھر تیسرا کمرہ، اور اسی طرح گھر کے مزید کمرے کرائے پر چڑھانے میں کوئی اعتراض نہیں تھا، اور یوں کرایہ داروں کے آنے سے ہر ماہ موٹی رقم خاندان کے ہاتھ لگنا شروع ہوگئی اور وہ اس رقم کو اللوں تللوں میں اڑانے لگے۔ لیکن ہوا کیا؟ کرایہ داروں نے چند دنوں بعد ہی پانی کی کمی کی شکایت کی، اس لیے گھر والوں نے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کرایہ داروں سے قرض کی صورت میں پیشگی کرایہ لے لیا، پھر چند دن بعد دوسرے کرایہ دار نے ان سے نکاسی آب کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کہا، تو پہلے کی طرح ان سے بھی قرض لے کر ہی پائپوں اور نالیوں کی مرمت کی گئی، پھر گھر کی راہداریوں، باغیچے کی روشوں اور پیڑ پودوں کی ابتر حالت ٹھیک کرنے کے لیے دیگر کرایہ داروں سے قرض لیا گیا۔

چونکہ ان کے پاس دیگر ذرائع آمدن نہیں تھے اور وہ کرایہ داروں سے لیے گئے قرض کی ادائیگی کرنے سے قاصر تھے، اس لیے انہوں نے اپنی رہائش گاہ میں مزید کرایہ داروں کو رہنے کی اجازت دی، پھر آہستہ آہستہ تمام کمرے، باورچی خانے، حمام، باغ وغیرہ کرایہ داروں کے تصرف میں چلے گئے اور گھر کے اصل مالکان نے پورا گھر کرایہ داروں کے لیے چھوڑ دیا اور خود چھت پر رہنے لگے، اور پھر یوں ہوا کہ انہوں نے کرایہ داروں سے پیشگی کرایہ اور گھر کی مرمت کے نام پر اتنا زیادہ روپیہ پیسہ لے لیا تھا کہ نہ ہی واپسی کی کوئی صورت رہی اور نہ ان کے پاس خرچ کرنے کے لیے کوئی دھیلا رہا، اس لیے ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا تھا کہ وہ اپنے ہی گھر میں اجنبی کرایہ داروں کی خدمت اور چھوٹے موٹے کام کرکے گزارہ کریں۔

ایک دن بڑے بیٹے نے چلا کر کہا: یہ گھر اب ہمارا گھر نہیں رہا، ہم اپنے ہی گھر میں اجنبی ہو گئے ہیں، باپ اپنے بیٹے کی یہ بات سن کر سخت غصے میں آگیا اور جلدی سے اپنی الماری کھول کر اس میں سے ایک بوسیدہ سا کاغذ نکالا جس سے ثابت ہوتا تھا کہ اسے یہ گھر اپنے دادا سے وراثت میں ملا تھا۔

اس کہانی کے شائع ہونے کے بعد عزیز نسین کو قید کر دیا گیا اور اس پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے والے ملٹری پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیا ہم نہیں جانتے کہ تمھاری کہانی میں اس گھر سے تمھارا مطلب یہ وطن ہے۔

عزیز نسین نے طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ کہا: جب تم اتنے ہوشیار ہو کہ ہماری ہر بات کو سمجھتے ہو، تو تم نے وطن جو گھر جیسا ہوتا ہے۔ اس کے دروازوں اور کمروں کو اجنبیوں کے لیے کیوں کھول دیا یہاں تک کہ انہوں نے ہم پر اتنا قرض چڑھا دیا کہ ہم اپنے ہی گھر میں بے گھر اور اجنبی ہو گئے، باوجود اس کے کہ ہم ہی اصل وارث ہیں اور ہمارے پاس جائیداد کے تمام تر ثبوت ہیں، اور کیا تم یہ نہیں سمجھتے کہ ہم کس تکلیف میں ہیں؟

یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ترک مصنف عزیز نسین کو قید کرنے کا باعث بنی تھی۔

Check Also

Baat Kahan Se Kahan Pohanch Gayi, Toba

By Farnood Alam