Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Aik Murgh Ki Lok Dastan

Aik Murgh Ki Lok Dastan

ایک مرغ کی لوک داستان

لوک دانش کی کہانیوں میں سے ایک کہانی ہے، ہوسکتا ہے آپ نے پہلے سے پڑھ بھی رکھی ہو کہ ایک مرغ روزانہ فجر کے وقت بانگ دیتا تھا۔ ایک دن اس کے مالک نے اس سے کہا: اے مرغ علی الصبح بیدار کرنے والی اذان نہ دے ورنہ میں تیرے گلے پر چھری پھیر کر تیرے پروں کو نوچ دوں گا۔

مرغ سہم گیا اور اسے وہ باتیں یاد آنے لگیں جن کے مطابق "ضرورت کے وقت حرام چیزیں بھی جائز ہوجاتی ہیں"۔ اور اپنے آپ سے کہنے لگا، جان بچانا فرض ہے اس لیے میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں مالک کے ساتھ سمجھوتہ کروں اور جان بچانے کے لیے طوفان کے سامنے تھوڑا سا جھک جاؤں جب تک کہ وہ گزر نہ جائے، کیونکہ اردگرد بہت سارے مرغ ہیں جو اذانیں دیتے ہیں، لہٰذا میں اگر بانگ نہ بھی دوں تو ظلمت کو فرق پڑنے والا نہیں ہے۔

مالک کے سامنے سر تسلیم خم کیے یونہی دن گزرتے گئے کہ، مرغے کا مالک دوبارہ آیا اور کہنے لگا: اے مرغ، اگر تو نے آج سے مرغیوں کی طرح کٹکٹانے جیسی آوازیں نہ نکالی تو تجھے ذبح کر دوں گا۔

مرغ نے اپنے آپ سے کہا، "ضرورتیں حرام چیزوں کو حلال کرنے کی اجازت دیتی ہیں"۔ جس طرح پہلے فقہ ضرورت کے تحت جان بچائی ہے، اسی طرح مصلحت کا تقاضا ہے کہ میں سمجھوتہ کروں اور جان بچانے کی خاطر طوفان کے گزرنے تک تھوڑا سا جھک جاؤں۔

دن گزرتے گئے اور مرغ جو اپنی آواز سے لوگوں کو گہری نیند سے بیدار کرتا تھا، وہ اپنی اصل فطرت بھول کر بالکل ایک مرغی کی طرح ہو چکا تھا۔

ایک مہینے کے بعد مرغ کے مالک نے کہا: اے مرغ اب یا تو دوسری مرغیوں کی طرح انڈے دے گا یا پھر ذبح ہونے کے لیے تیار ہوجا۔

مرغ نے انتہائی بے بسی کی حالت میں سوچا: میں فطرت کو ترک کرکے مرغی کی طرح زندگی گزار تو سکتا ہوں مگر میرے لیے انڈہ دینا تو کسی صورت ممکن نہیں ہے، مالک نے جب ہر صورت مجھے چھری پھیرنی ہی ہے تو کاش میں اذان دیتے ہوئے ہی مر جاتا تو اچھا تھا۔

اسی طرح سماج کی بقا کے فطری اصولوں، اعلیٰ اخلاقیات اور بہترین اقدار کو پس پشت ڈال کر نظریہ ضرورت جب ایجاد کر لیا جائے اور پھر اس فقہ ضرورت کے تحت بزدلی کو مصلحت کوشی کے لبادے میں جائز قرار دے کر ریت میں سر دبا بھی لیا جائے تو نہ ہی فطرت اپنے اصولوں سے منحرف ہوتی ہے اور نہ ہی حقائق بدلتے ہیں۔

Check Also

Aalmi Siasat 2024, Tanz o Mazah Ko Roshni Mein

By Muhammad Salahuddin