Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Ameer Banne Ke Raste

Ameer Banne Ke Raste

امیر بننے کے راستے

امیر بننے کے صرف چار راستے ہوتے ہیں، یا تو آپ وراثت میں دولت لیتے ہیں، یا آپ چوری یا ڈاکہ سے یا چھین کر حاصل کرتے ہیں۔ یا آپ اپنی قابلیت اور انتھک محنت سے دولت کماتے ہیں اور یا پھر بطور بیوی یا شوہر اپنے پارٹنر کی دولت میں حصہ دار بن کر۔

یہ فیصلہ آپ کا ہے کہ کیسے امیر بنتے ہیں لیکن ان چاروں راہوں میں سے ایک ہی راہ عزت والی ہے۔ یہ راہ کٹھن ہے اور آپ کا خون پسینہ و آدھی یا ساری عمر مانگتی ہے۔ ہمارے جیسے نفسا نفسی کا شکار معاشروں میں جہاں طبقاتی نظام کی خلیج ہے وہاں ہر کسی کو ہر صورت امیر ہونا ہے۔ چاہے اس کے واسطے کچھ بھی کر گزرنا پڑے ماسوائے اپنی قابلیت و محنت سے امیر ہونے کے۔ اسی واسطے شارٹ کٹ کھوجتے ہیں۔ شارٹ کٹ کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اور دوسرے سے ہتھیانے کو کمر بستہ۔

میرا مشاہدہ ہے کہ جنہوں نے وراثت میں دولت پائی ان کو اس کی قدر نہیں۔ ان کی اکثریت اسے لٹانے اور فضول خرچ کرنے اور لگژری کے حصول میں صرف کرنے پر آمادہ نظر آتی ہے۔ جنہوں نے جیک پاٹ لگا کر کمائی یعنی کرپشن، یا ناجائز ذرائع یا ممنوعہ اشیاء کی خرید و فروخت سے ان کی زندگی بھی ناجائز کاموں میں دولت لٹاتے اور صرف ہوتے دیکھی ہے۔ اور جنہوں نے اے ٹی ایم مشینوں سے رشتہ جوڑ کر امیر ہونے کے سپنے پورے کیے ان کی باقی ماندہ ساری زندگی اپنی عزتِ نفس پر سودا کرتے اندر سے بیزار گزر رہی ہے۔

ہو سکتا ہے میرا مشاہدہ کئی جہتوں میں غلط ہو یا میرے مشاہدے میں قسمت سے ایسے ہی لوگ آئے ہوں۔ یہ بھی ہے کہ میرے مشاہدے کا سیمپل یا نمونے کا سائز محدود ہے اور لارج اسکیل پر دیکھا جائے تو سب ایک سے نہ ہوں۔ مگر جو لکھتا ہوں اور جس موضوع پر لکھتا ہوں وہ انسان اپنے مشاہدہ کے پس منظر میں ہی لکھتا ہے۔ مگر کوشش کریں کہ وہ راہ اختیار کریں جو بظاہر مشکل مگر ناممکن نہیں اور اسی میں آپ کی عزت ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام بائے ڈیفالٹ ہی ایسا ہے کہ اگر آپ میں ہنر و قابلیت ہے اور آپ یکسوئی سے محنت کر سکتے ہیں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ آپ تنگ دست رہ جائیں۔ ہاں ایک عمر لگ جاتی ہے خوشحالی پاتے مگر مل جاتی ہے۔ یہ آج کی دنیا نت نئے آئیڈیاز، ایجادات اور نئی اسکلز کی دنیا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی جہاں خامیاں ہیں وہیں اس کی خوبیاں بھی ہیں اور اس کی سب سے بڑی خوبی اور کامیابی کی وجہ بھی یہی ہے کہ باہنر انسان کو اس کا حق پے کرتی ہے۔

آج کی انسانی دنیا اور جنگل ایک اصول پر ہی قائم ہیں اور وہ ہے "Survival of the fittest"۔ اگر آپ والدین ہیں تو اپنے بچوں کو ٹیکنیکل اسکلز کی جانب راغب کریں اور اگر آپ تنگ دست ہیں تو کوئی ہنر سیکھیں۔ باہنر انسان دنیا میں کہیں بھی چلا جائے وہ کم سے کم بھوکا نہیں سوئے گا۔ شارٹ کٹ، سفارشیں، منتیں، رشوتیں یہ سب طریقہ کار استعمال کر کے بھی آپ اپنی ذات میں کچھ نہیں بن سکتے۔

Check Also

Muhib e Watan Bangali

By Syed Mehdi Bukhari