1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sana Shabir/
  4. Aansu Rooh Ko Kaise Pak Karte Hain

Aansu Rooh Ko Kaise Pak Karte Hain

آنسو روح کو کیسے پاک کرتے ہیں

درحقیقت روح پاک ہے اور رب کی شکل کو پاکیزگی کی ضرورت نہیں، پھر آنسو روح کو کیسے پاک کرتے ہیں۔ جب سونا کیچڑ یا گندے پانی میں ڈالا جاتا ہے تو اس کی چمک دمک جاتی ہے، چمک کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سونے کو چمک دیکھنے کے لیے کسی تیزاب سے صاف کرنا پڑتا ہے۔

سونے کی طرح ہماری روح بھی ہمارے دماغی کاروبار کی وجہ سے اداس اور زخمی ہو جاتی ہے، دماغ کے بہت سے اعمال ہوتے ہیں، جیسے پیارے سے بچھڑنے کی وجہ سے درد کا احساس، جیسے ماں، بیوی، بیٹی، زحمت، یا دوست یا گرو، کی موت۔ قریبی رشتہ دار، غیر ضروری فائرنگ یا محبوب، استاد یا باس سے نفرت، اس کے علاوہ کچھ لوگ چوری کی وجہ سے پیسے کھو بیٹھتے ہیں، انہیں دل کی تکلیف ہوتی ہے۔ خواہشات کی تکمیل نہ ہونے کی چھوٹی سی بات کے لیے بھی جیسے امتحانات میں سبقت نہ کرنا، ایسے تمام دکھ، غم ہماری روح پر کیچڑ چڑھا دیتے ہیں اور روح اداس اور زخمی ہو جاتی ہے۔

جب روح مل جاتی ہے تو ہم درد کی گرمی محسوس کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے ہم روتے ہیں، لیکن درد و غم کی کیچڑ سے ملمع آنکھوں سے آنسو نکلتے ہیں۔ یہ رونا اور پھاڑنا درد کی شدت کے مطابق رہتا ہے اور اسے ٹھیک ہونے میں مزید وقت درکار ہوتا ہے۔ جب آنسو روح کی صفائی ختم کر دیتے ہیں تو ہمیں سکون یا شفا کا احساس ہوتا ہے، پھر روح دوبارہ روشن اور پاکیزہ ہو جاتی ہے اور سکون اور حقیقی سچائی کی خوبصورتی کی خوشبو پھیلتی ہے۔

خواتین دردوں کے بارے میں زیادہ حساس ہوتی ہیں اور مردوں کے مقابلے میں بہت آسانی سے آنسوؤں سے بھر جاتی ہیں، اس انفرادیت کی وجہ سے وہ جذباتی طور پر زیادہ مضبوط ہوتی ہیں اور کسی بھی حالت میں درد کو جذب کرتی ہیں اور زیادہ آنسوؤں سے اپنی روح کو صاف اور پاک رکھتی ہیں۔ اس کے برعکس مرد کم از کم کھل کر نہیں روتے، اس لیے ان کی درد برداشت کرنے کی صلاحیت عورتوں سے کم ہے۔ اس لیے ہم خواتین کو زیادہ خوش، خوش مزاج اور اپنے پیاروں کا زیادہ خیال رکھنے والی محسوس کرتے ہیں۔

جیسے رزق کی زکوٰۃ دولت ہوتی ہے، جسم کی خون کا عطیہ، اسی طرح روح کی زکوٰۃ وہ آنسو ہیں جو تمہاری بےگناہی کے باوجود تمہارا مقدر بن جائیں۔ زکوٰۃ کے معنی پاک کرنے کے ہیں اور ایسے آنسوؤں کا نصیب ہونا درحقیقت روح کی بالیدگی نصیب ہونا ہے۔ جب دنیا کی حس سماعت بے حس ہو جائے اور آپ کی آہ و فغاں لا کلام ہونے لگے تو آنسو مواصلاتی نظام کا حصہ بن جاتے ہیں جس کی رفتار روشنی کی رفتار پر سبقت لے جاتی ہے اور نظامِ بالا پر بنا کسی رکاوٹ کے ہمارا پیغام پہنچا دیتی ہے۔

باوقار ہے ہر وہ آنسو جو ظلم اور ناانصافی کے خلاف لڑتے لڑتے آنکھ سے ٹپک پڑے۔ وہ آنسو غازی ہے جو طاقتور کے سامنے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے گلے میں پھنس جائے۔

جب درد میں نیند غالب آجائے تو یہ نعمت ہے، اسی طرح کسی بھی ذہنی یا جسمانی تکلیف میں تمہیں آنسو عطا ہو جائیں تو یہ فضلِ ربی ہے۔ ان آنسوؤں کو روکنا نہیں چاھیے ان کو بہنے دینا چاھیے یہاں تک کے نیل کی وسعت تمہارے آنسوؤں کی گہرائی کے سامنے شرما جائے۔

سائنس کہتی ہے کہ آنسو میں لائسوسوم نامی عنصر پایا جاتا ہے جو کہ ہر طرح کے نقصان پہنچانے والے بیکٹیریا کا خاتمہ کرتا ہے، اس لیے آنکھ سے بہنے والا آنسو روح کے ساتھ ساتھ جسم کو بھی زہریلے مادوں سے پاک کرتا ہے۔ آنسو جب بہتے ہیں تو ان میں محبتی ہارمون آکسی ٹوسن پیدا کرتا ہے جو سکون آور ہے، شفا ہے۔ عشق کی نماز پڑھنے کے لیے دل کا آنسوؤں سے وضو کرنا ضروری ہے۔

ہر آنسو کمزوری کی علامت نہیں ہوتا، کبھی یہ طاقت کا سرچشمہ ہوتا ہے، معاف کر دینے کی طاقت، قد احد جتنے بڑے درد کو سہنے کا حوصلہ اور آگے بڑھ جانے کی ہمت کا فیصلہ۔ بہت طاقتور ہے ایسا ایک بھی آنسو۔

ہجرِ یوسف میں یعقوب کی سفید آنکھوں سے بہنے والے آنسو کا کنویں میں پھینکے ہوئے یوسف کو شاہ مصر بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔

بڑے انمول ہیں ایسے آنسو جو دل کی چٹانوں کو روئی کا گالہ بنا دیں اور روئی جب گیلی ہو جائے تو اتنی بھاری ہو جاتی ہے کہ طوفانی ہوائیں بھی اسے بکھیرنے میں ناکام ہو جائیں۔

Check Also

Maulana Fazal Ur Rehman Se 10 Sawal

By Najam Wali Khan