1.  Home
  2. Blog
  3. Samera Sajid
  4. Waqt Palat-ta Hai

Waqt Palat-ta Hai

وقت پلٹتا ہے

وقت کی حقیقت سے کوئی بھی ذی شعور انسان انکاری نہی ہو سکتا۔ آج اگر حالات حاضرہ کا تفصیلی جائزہ لیں تو ذہن کے کسی گھپ اندھیرے میں پڑے ماضی کے محرکات اور سہولت کاروں کے داو پیچ سے رونما ہونے والے کئی واقعات وقت کی قید میں زنجیروں کو توڑتے ہوئے اپنے ہاو باو کے ساتھ سر اٹھاتے نظر آتے ہیں۔

یہ بات قیام پاکستان کی ہو یا بانی پاکستان کی عالمی قوتوں کو ایک مسلم ملک دنیا کے نقشے پہ قبول ہی نہ تھا لیکن قانونی جنگ قائدملت جیتے اور لاکھوں جانوں کی قربانی دیکر ملک خدادا حاصل کیا۔

جب عالمی قوتوں نے دیکھا کہ ظاہری جنگ میں قائد ملت محترم قائداعظم کو زیر کرنا ناممکن ہے تو انہوں نے زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے کچھ مہرے ملک پاکستان کے طاقتور حلقوں میں بچھا دیئے جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ امریکہ کی ایما پر بولڈ فیصلے کرتے چلے گئے اور پاکستان میں بے لگام گھوڑے کی طرح سیاست کو تباہ و برباد کرتے چلے گئے۔

جس میں قائداعظم محمد علی جناح کی زندگی کے آخری ایام اور ان کے دنیا فانی سے جانے کے چند آخری لمحات قابل غور ملتے ہیں۔

جب ہم تاریخ پاکستان کا بغور جائزہ لیتے ہیں تو سہولت کار ہمیں اسوقت بھی متحرک نظر آتے ہیں جو آج طاقت کے بل بوتے پر حکومتیں بنانے اور مٹانے میں اپنا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

لیاقت علی خان کی شہادت کو دیکھیں تو ایک اور باب تاریخ پاکستان کو لہو لہان کرتا نظر آتا ہے جہاں پر وقت کے وزیر اعظم کو امریکہ کی نافرمانی پہ راستے کا پتھر سمجھ کر ہٹا دیا جاتا ہے۔ تب بھی سہولت کار طاقت ور ادارے ہی بنے۔

آگے چلتے آئیں تو تاریخ ہمارا مزاق اڑاتی ہوئی تب نظر آتی ہے جب فاطمہ جناح کا کسی ڈکٹیٹر کے خلاف الیکشن میں اترنے کا فیصلہ ہوتا ہے۔

تاریخ کے ضرب لگاتے ہوئے گھاو ابھی سنبھلنے ہی نہ دیتے ہیں کہ پاکستان دو لخت ہوتا نظر آتا ہے جو کہ تاریخ پاکستان پہ پڑنے والی ایسی ضرب تھی کہ اس زخم سے آج تک لہو نکلتا محسوس کرتے ہیں وہاں بھی جب بغور جائزہ لیتی ہوں تو ایک گیم پلان امریکہ بناتا نظر آتا ہے اور اس کے سہولت کار اس وطن عزیز سے ہی اس کو باآسانی دستیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ وقت کے گھاؤ کو رستہ ہوا چھوڑ جب آگے بڑھتی ہوں تو بھٹو کا سلامتی کونسل میں بغاوت کا علم نظر آتا ہے، اور عالمی قوتیں بھٹو کو تختہ دار تک لے جاتی دیکھتی ہوں۔

رجیم چینج یا امریکہ سرکار کے باغی کو دنیا سے فنا ہوتے ہی دیکھتا پاتی ہوں۔

یہاں کئی سوال میرے ذہن میں پر لگائے اڑنے کی کوشش میں پھڑپھڑاتے نظر آتے ہیں لیکن فضائی گھٹن میں وہ اڑ نہی پاتے، اور پھڑپھڑا کر پھر اسی قفس میں اکھڑی سانسوں کے ساتھ سہمے نظر آتے رہے۔

لیکن اب شاید قدرت فیصلہ کر چکی کہ ظالم کی رسی جتنی بھی لمبی ہو جب کھینچی جاتی ہے تو پاوں تلے زمین نہی رہتی۔ جی ہاں تاریخ کے زخموں سے رستے ہوئے خون کو پونچھ اس پہ مرہم رکھنے کا وقت آن پہنچا ہے۔

جہاں پر ہوتے ہوئے بھی سوال قید رہے۔ جی ہاں آج ان سوالوں کو فضا میسر آچکی کہ وہ جواب کی تلاش میں فضاوں کا رخ کریں۔ جی ہاں وقت کا پانسا پلٹ چکا۔

وقت تاریخ کے پنوں سے نکل کر اپنا حق لیتا نظر آرہا ہے، وقت حساب کے کھاتے کھول چکا ہے۔ وقت دلیل کے ساتھ میزان کو ہاتھ میں تھامے ظالم کو تختہ دار تک پہنچانے کو تیار ہے۔

اب کسی جابر حاکم کی نہی وقت خلق خدا کی صدا سنے گا۔ تبھی تو کہتے ہیں کہ وقت پلٹتا ہے۔۔

کئی فیصلے ملک خداداد پاکستان میں بیرونی طاقتیں کرتی رہیں اور یہاں موجود سہولت کار ان فیصلوں کو اپنی طاقت کی بنا پر قوم پہ مسلط کرتے رہے، لیکن ایک فیصلہ اب قدرت نے کیا۔ جو خلق خدا کی صورت میں خدا کا فیصلہ نظر آیا۔ یہاں پہ ذوق کا شعر یاد آگیا کہ۔۔

بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو

زبانِ خلق کو نقارہِ خدا سمجھو

Check Also

Zindagi Mein Maqsadiyat

By Syed Mehdi Bukhari