Sarkari Raag
سرکاری راگ
سیاست دان جذبات میں آکر حکومت میں آنے سے پہلے عوام سے وعدے تو کرلیتے ہیں لیکن حکومت میں آنے کے بعد وہ بھول جاتے ہیں کہ انہوں نے عوام کے ساتھ کون کون سے وعدے کیے تھے۔
ہم عوام کو بہت جلد سستا آٹا فراہم کریں گے۔ پوچھا گیا، سستا آٹا کب ملے گا؟ انشاءاللہ بہت جلد مل جائے گا۔۔ پٹرول کب سستا ہوگا؟ انشاءاللہ بہت جلد ہوجائے گا۔۔ عوام نے روزگار مانگا، حکومت نے جواب دیا روزگار کیلئے پالیسی بنارہے ہیں، انشاءاللہ بہت جلد مل جائے گا۔۔ مہنگائی کب کم ہوگی؟ انشاءاللہ بہت جلد کم ہوجائے گی۔۔ ادویات کب سستی ہوں گی؟ انشاءاللہ بہت جلد ہو جائیں گی۔۔
آپ غور کریں ہر جواب کے آخر میں گا آرہا ہے، یا گی آرہی ہے یا گے آرہا ہے۔ میں ایک دلچسپ مشغلہ بتاتا ہوں، آپ آج سے اخبارات اپنے سامنے رکھیں اور وزراء، وزراءاعلیٰ، وزیراعظم، اور صدر صاحب کے بیانات اور تقریریں غور سے پڑھنا شروع کر دیں۔ میرا دعویٰ ہے کہ آپ کو ان کے تمام بیانات اور تقریروں میں گا، گے، اور گی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
ہم پاکستان کی عوام کا مقدر بدل دیں گے، یعنی گے۔۔ ہم کسی کو مادر وطن کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیں گے، یعنی گے۔۔ ہم دہشتگردوں کے ساتھ ہرگز سمجھوتہ نہیں کریں گے، پھر گے۔۔ ہم ملکی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیں گے، پھر گے۔۔ ہم غریبوں کو سہولیات فراہم کریں گے، پھر گے۔۔ ہم نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکریاں دیں گے، یعنی گے۔۔ ہم اپنی غریب عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، یعنی گے۔۔ ہم ملک سے کرپشن کا خاتمہ کردیں گے، پھر گے۔۔ ہم اشرافیہ کو ملک کی تقدیر کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے، یعنی گے۔۔ قوم کو مشکلات سے نجات دلانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے، پھر گے۔۔ ہم امریکہ اور آئی ایم ایف سے قرضے نہیں لیں گے، پھر گے۔۔ ہم نے عوام سے جو وعدے کیے ہیں اسے ہر حال میں پورا کریں گے، پھر گے۔۔ ہم کسی کو آئین اور قانون سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، پھر گے۔۔ ہم مجرموں کو چوبیس گھنٹوں میں گرفتار کرلیں گے اور حکومت ذمہ داروں کو کیفرِ کردار تک ضرور پہنچائے گی۔۔
یہ کیا ہے؟ یہ گا، گے، گی ہے۔ اسے سرکاری راگ کہتے ہیں۔ اور 75 سالوں سے حکومتیں اسی راگ کے ذریعے عوام کو بےوقوف بناتی چلی آرہی ہیں۔ اور جب تک سرکاری راگ کے سامنے عوامی راگ نہیں آئے گا۔ ہم اسی طرح اس راگ کی دھن کے آگے ناچتے رہیں گے اور حکمران اور حکومتیں اسی طرح لوگوں کی خواہشات سے کھیلتی رہیں گی۔۔
پی ڈی ایم نے تقریباً ڈیڑھ سال حکومت کی اور مدت پوری کرنے کے بعد اسمبلیاں خالی کردی۔ اس ڈیڑھ سال میں حکومت نے عوام کیلئے کیا کیا؟ کیا حکومت نے واقعی عوام کیلئے کچھ کیا یا پھر یہ حکومت بھی سرکاری راگ کے ذریعے گا۔۔ گے۔۔ گی سے کام چلاتی رہی ہے۔ جب ہم اس سوال پر غور کرتے ہیں تو ہمیں افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت اس دورانیے میں اپنے نوے فیصد وعدے پورے نہ کرسکی، مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تھی، لیکن پی ڈی ایم حکومت اسی مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔
شہباز شریف صاحب نے بطور وزیراعظم اپنی پہلی تقریر میں فرمایا تھا۔ ہم بےروزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کیلئے جامع پلان مرتب کریں گے، نہیں ہوا۔ ہم آئی ایم ایف کے چنگل سے جلد نکل آئیں گے، نہیں نکلے۔ ہم آٹے اور چینی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کریں گے، نہیں ہوئی۔ ہم روس سے سستا تیل خرید کر عوام کو ریلیف دیں گے، سستا تیل تو آگیا، لیکن عوام کو ریلیف نہیں ملا۔ ہم معیشت کو مضبوط اور چیزیں سستی کریں گے، نہیں ہوئی۔ ہم ڈالر دو سو تک لےکر آئیں گے، نہیں آیا۔ ہم بجلی اور گیس کے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالیں گے، ڈالا گیا۔ ہم گردشی قرضوں پر قابو پانے کیلئے جامع حکمت عملی بنائیں گے، نہیں بنائی گئی۔ ہم توانائی کے شعبے میں اصلاحات لائیں گے، نہیں لائی گئی۔ ہم پٹرول، بجلی اور گیس کے نرخوں کو کم کریں گے، نہیں ہوئے۔ ہم عوام کو ریلیف دینے کی بھرپور کوشش کریں گے، ریلیف نہیں ملا۔
اس وقت مہنگائی، بے روزگاری اور غربت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے لیکن اس کے باوجود حکومت چھوڑنے کے بعد بھی پی ڈی ایم حکمران گا، گے، گی کا راگ الاپ رہے ہیں، اور انشاءاللہ، انشاءاللہ کا ورد کرکے عوام سے ووٹ مانگنے کی اداکاری کررہے ہیں۔