Pakistan Ki Salamti Mein Musalah Afwaj Ka Kirdar
پاکستان کی سلامتی میں مسلح افواج کا کردار
میں کوئی دفاعی تجزیہ نگار نہیں، نہ کوئی تاریخ دان ہوں جو ماضی اور حال کا موازنہ کر کے اداروں کی کامیابی اور ناکامی کا تعین کر سکوں، مجھے سیدھے سادے الفاظ میں جو کچھ لکھنا ہے، جو میں ایک عام شہری کی طرح سوچتا اور محسوس کرتا ہوں، آپ یوں کہہ سکتے ہیں جو میں لکھوں گا وہ میرے دل کی آواز اور کروڑوں ہم وطنوں کی صدا ہو گی۔
یا یوں کہا جا سکتا ہے، درہ خنجراب سے لے کر درہ بولان تک، کراچی کے ساحل سے لے کر کشمیر کے کہساروں تک، کارگل کے برف پوش مورچوں سے لےکر ہیڈ سلیمانکی کی خندقوں تک، زمین کا ذرہ ذرہ مسلح افواج کی عظمت کی گواہی دیتا ہے، سمندر اور فضائیں ان کی امین ہیں، نیلم و جہلم کے دھارے، کھیم کرن کے نظارے، سوات اور وزیرستان کی چٹانوں کے سنگلاخ کنارے ہماری افواج پر رشک کرتے ہیں اور قیام پاکستان کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو ہماری بہادر افواج یہ پیغام دیتی ہیں۔
یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا۔
معزز قارئین، اگرچہ میرے رگ و پے میں عقیدت کا جذبہ تلاطم خیز موجوں کی طرح ٹھاٹھیں مار رہا ہے لیکن میری کوشش ہو گی کہ مناسب الفاظ میں مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کروں۔ قیام پاکستان سے ہی مسلح افواج کا کردار شروع ہو جاتا ہے۔ پاکستان کی مختصر تاریخ کا ہر صفحہ آپ کو بھارتی جارحیت سے بھرا ملے گا۔ آج تک 1965 اور 1971 کی جنگوں میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن یہ سچ ہے کہ انڈیا نے ہر مرتبہ کسی نہ کسی حیلے بہانے سے کام لے کر جارحیت کا ارتکاب کیا۔
بھارت کے مقابلے ایک چھوٹے ملک ہونے کے باوجود ہم نے ہمیشہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ ہزار سالہ حکمرانی کے بعد نئے ابھرتے پاکستان کی دہشت بھی ہندوؤں کے ذہن پر چھائی ایک ثبوت وولر بیراج اور بگلیہار ڈیم کا مذموم منصوبہ ہے جس میں ہندوستان ہماری دکھتی ہوئی شہ رگ یعنی پانی بند کرنا چاہتا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان نے ہمارے وجود کو حرف غلط کی طرح مٹانے کی کوشش کی اور مسلح افواج نے ہمیشہ دندان شکن جواب دیا۔
ہمارے دشمنوں نے مسلح افواج کو اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں سب سے مضبوط دیوار سمجھا۔ یہی تو وجہ ہے کہ انہوں نے مسلح افواج پر حملے کروائے، دہشت گردی کی آڑ میں مسلح افواج کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ ملکی سلامتی میں ہماری تینوں افواج کا کردار بےمثال ہے، کیونکہ یہ مسلح افواج کی شبانہ روز محنت کا ثمر ہے کہ آج ہم جے ایف تھنڈر بنا رہے ہیں۔ الخالد بنا رہے ہیں۔ غوری میزائل بنا رہے ہیں۔ یہ مسلح افواج کی جدوجہد کا ثمر ہے کہ ہم دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بن چکے ہیں۔ اسی لیے تو دشمنوں کی آنکھ میں ہماری ایٹمی صلاحیت کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے اور اس کے گلے میں اٹک رہی ہے۔
دفاع وطن اور مسلح افواج کے کردار کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں فخر ہے کہ ہماری مسلح افواج کا ہر جوان تلواروں کے سائے میں پل کر جوان ہوتا ہے۔ ہماری افواج کے بہادر سپوت تو جنت کو بھی تلوار کے سائے تلے تلاش کرتے ہیں۔ میجر طفیل سے لے کر لالک جان تک اور بہت سارے جوان جو ہماری نظروں سے اوجھل ہیں، انہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پاک بھارت جنگیں ہوں یا دہشت گردی کے خلاف جہاد ہماری افواج نے ہر جگہ پر اپنے کارناموں سے قوم کے دل جیتے۔
معزز قارئین۔ دریاؤں پر پل، طویل ترین سڑکیں، بہترین تعلیمی ادارے، دفاعی فیکٹریاں، اور بہترین نظم و نسق تو ہماری مسلح افواج کی پہچان ہیں لیکن جو خدمت ہماری مسلح افواج کی پہچان بن چکی ہے وہ ہے قدرتی آفات سے نمٹا۔ 2005 کا زلزلہ ہو یا آئے دن سیلاب کی تباہ کاریاں یا پھر بڑے پیمانے پر حادثات، مسلح افواج ان سے انتہائی کامیابی کے ساتھ نپٹتی آئی ہیں۔
2005 کا زلزلہ تو ہماری افواج کی مہارت کی سب سے بڑی آزمائش تھی، جتنی سرعت اور منظم طریقے سے مسلح افواج اس آفت ناگہانی سے نپٹیں اس کی مثال کہیں اور نہیں ملے گی۔ اسی طرح موجودہ سیلاب نے جس طرح پورے ملک میں تباہی مچائی پاک فوج نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے جس طرح آگے بڑھ کر حصہ لیا اسی صورتحال میں پاک فوج کے جوان بھی شہید ہوئے، پوری قوم مسلح افواج کے جذبے کو سلام کرتی ہے۔
معزز قارئین، ہماری مسلح افواج انتہائی منظم، تربیت یافتہ، چاق و چوبند اور قومی خدمت کے جذبے سے لیس ہیں۔ ہمارے دیگر قومی سول اداروں کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے، نہ کہ پاک فوج کو متنازع بنانے کیلئے تگ و دو کرنی چاہیے۔
ستائش مرے احباب کی نوازش ہیں
مگر صلے تو مجھے اپنے نکتہ چیں سے ملے۔