Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sajid Ali Shmmas
  4. Aalmi Satah Par Pakistan Ka Ubharta Hua Kirdar

Aalmi Satah Par Pakistan Ka Ubharta Hua Kirdar

عالمی سطح پر پاکستان کا ابھرتا ہوا کردار

مئی دو ہزار پچیس، جنوبی ایشیا کی تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ وہ وقت تھا جب خطے کی فضاؤں میں جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے، بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر جارحانہ عزائم کی تکمیل کرتے ہوئے پاکستان کی خود مختاری کو چیلنج کیا اور پاکستان نے بھرپور اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ اس کا جواب دیا۔ آپریشن بُنیان مرصوص اسی پس منظر میں شروع ہوا۔

ایک ایسا آپریشن جس نے نہ صرف دشمن کو حیرت میں ڈال دیا بلکہ دنیا کو یہ دکھا دیا کہ پاکستان اب ماضی کا وہ ملک نہیں رہا جو دفاع میں صرف ردعمل پر اکتفا کرتا ہے، بلکہ اب وہ ایک منظم، جدید اور خود مختار ریاست کے طور پر اپنی شناخت منوا رہا ہے۔ یہ آپریشن 9 اور 10 مئی 2025 کی درمیانی شب شروع ہوا، جب بھارت کی جانب سے ڈرون اور میزائل حملوں کے ذریعے پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی گئی۔

دراصل یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ پاکستان نے فوری طور پر سیاسی و عسکری سطح پر اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا اور اس کے بعد آپریشن بُنیان مرصوص کا آغاز کیا۔ یہ کارروائی پاکستان کے دفاعی عزم کی وہ روشن مثال بن گئی جس نے نہ صرف بھارت کے عسکری بیانیے کو چکناچور کر دیا بلکہ عالمی طاقتوں کو بھی حیران کر دیا۔ آپریشن کا آغاز انتہائی منظم منصوبہ بندی کے ساتھ ہوا۔ پاکستانی فضائیہ نے نہ صرف بھارتی دفاعی تنصیبات پر درست اور بروقت حملے کیے بلکہ بھارت کے سائبر نیٹ ورک، مواصلاتی نظام اور انرجی گرڈز پر بھی کاری ضرب لگائی۔

بھارت کے متعدد ہوائی اڈے، میزائل سٹوریج سائٹس اور حساس مراکز جزوی طور پر ناکارہ ہوگئے۔ بھارتی فضائیہ، جو ہمیشہ اپنی "برتری" کا دعویٰ کرتی آئی ہے، اس اچانک اور غیر متوقع ردعمل سے مکمل طور پر بوکھلا گئی۔ پاکستان کی جانب سے کیا جانے والا یہ آپریشن عسکری اعتبار سے انتہائی جدید اور تکنیکی لحاظ سے مربوط ثابت ہوا۔ پاکستان نے اس بار صرف عسکری طاقت کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ ایک منظم سفارتی حکمتِ عملی بھی اپنائی۔

اقوامِ متحدہ، چین، امریکا، سعودی عرب، روس اور دیگر ممالک کے ساتھ فوری رابطے کیے گئے۔ پاکستان نے عالمی برادری کو واضح پیغام دیا کہ یہ کارروائی کسی جارحانہ مقصد کے تحت نہیں بلکہ اپنی خود مختاری کے دفاع میں کی گئی ہے۔ یہ بیانیہ نہ صرف دنیا بھر میں سنا گیا بلکہ بیشتر ممالک نے پاکستان کے مؤقف کو درست تسلیم کیا۔ یوں پہلی مرتبہ پاکستان کا دفاعی مؤقف عالمی سطح پر اتنی مضبوطی سے ابھرا کہ بھارت کو خود اپنی وضاحتیں پیش کرنا پڑیں۔ آپریشن بُنیان مرصوص کی کامیابی نے پاکستان کے عالمی کردار کو کئی حوالوں سے مستحکم کیا۔

ایک جانب عسکری سطح پر اس نے پاکستان کو ایک ذمہ دار، منظم اور طاقتور ملک کے طور پر منوایا، تو دوسری جانب سفارتی میدان میں پاکستان کی ساکھ میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ چین نے اسے "علاقائی استحکام کی علامت" قرار دیا، ترکیہ نے پاکستان کے حقِ دفاع کی مکمل حمایت کی، جبکہ خلیجی ممالک نے پاکستان کی سیاسی بالغ نظری کو سراہا۔ امریکا اور یورپی یونین نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن یکطرفہ نہیں رہا، بلکہ پاکستان اب ایک فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے اس آپریشن کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ وہ کسی بھی جارحیت کے سامنے جھکنے والا ملک نہیں، بلکہ اپنے دفاع اور عزت کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ یہی وہ نکتہ تھا جس نے دنیا کو متاثر کیا۔

عالمی میڈیا، جو اکثر پاکستان کو ایک تنازعہ زدہ ریاست کے طور پر پیش کرتا رہا ہے، اب پہلی بار اسے ایک "ریسپانسبل نیوکلیئر نیشن" کے طور پر دیکھنے لگا۔ اس آپریشن کے بعد پاکستان کا اندرونی سیاسی اور عوامی ردعمل بھی غیر معمولی رہا۔ عوام میں قومی یکجہتی اور اعتماد کی نئی لہر دوڑ گئی۔ سیاسی جماعتیں، جو اکثر اختلافات کا شکار رہتی ہیں، اس معاملے پر یک زبان ہوگئیں۔ میڈیا، سول سوسائٹی اور دانشوروں نے اسے پاکستان کی قومی غیرت کا مظہر قرار دیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب پوری قوم ایک صف میں کھڑی دکھائی دی۔ ایک مقصد، ایک پرچم، ایک عزم۔

عالمی سطح پر پاکستان کے کردار کا یہ ابھار صرف عسکری یا سفارتی کامیابی تک محدود نہیں رہا۔ آپریشن بُنیان مرصوص کے بعد پاکستان نے خطے میں امن و استحکام کے لیے نئی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا۔ اسلام آباد نے اقوام متحدہ کے توسط سے ایک واضح بیانیہ دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن کی ضمانت صرف طاقت کے توازن سے ممکن ہے، نہ کہ کسی ایک ملک کی اجارہ داری سے۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے بلکہ کھلے رکھے لیکن عزت و برابری کی بنیاد پر۔ یہی وہ اصولی موقف ہے جس نے پاکستان کو ایک متوازن اور بالغ ریاست کے طور پر نمایاں کیا۔

چین، ترکیہ، ایران، امریکا، روس اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے۔ ان ممالک نے پاکستان کو علاقائی امن و ترقی کے لیے کلیدی شراکت دار کے طور پر دیکھا۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تناظر میں چین نے پاکستان کے کردار کو "سیکیورٹی شیلڈ" کہا۔ ایران نے خطے میں طاقت کے توازن میں پاکستان کو ایک اہم "اسٹریٹیجک پلیئر" قرار دیا۔ ترکیہ نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی اور خلیجی ممالک نے بھی پاکستان کو اپنا قابلِ اعتماد اتحادی تسلیم کیا۔

یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ آپریشن بُنیان مرصوص نے پاکستان کو عالمی سفارت کاری کے ایک نئے دور میں داخل کر دیا۔ اس کے بعد پاکستان کے مؤقف کو نہ صرف عالمی سطح پر سنجیدگی سے سنا جانے لگا بلکہ کئی عالمی فورمز پر پاکستان کو ایک فیصلہ کن کردار دیا گیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، او آئی سی کے اجلاس اور مختلف دفاعی و اقتصادی کانفرنسز میں پاکستان کے نمائندوں نے خود اعتمادی کے ساتھ دنیا کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کیا۔ یہ وہ خود اعتمادی تھی جو برسوں سے مفقود تھی، مگر اب ایک حقیقت بن چکی ہے۔

پاکستان کا عالمی کردار اب محض دفاعی یا ردِ عمل پر مبنی نہیں رہا، بلکہ ایک فعال اور پالیسی پر مبنی کردار میں تبدیل ہو چکا ہے۔ پاکستان اب عالمی مسائل جیسے ماحولیاتی تبدیلی، اسلاموفوبیا، فلسطین و کشمیر کے مسائل پر مؤثر آواز بن چکا ہے۔ آپریشن بُنیان مرصوص کے بعد دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاع میں مضبوط ہے بلکہ نظریاتی، اخلاقی اور سفارتی سطح پر بھی ایک پختہ قوم بن چکا ہے۔ تاہم، اس کامیابی کے ساتھ ایک بڑی ذمہ داری بھی آتی ہے۔ عالمی ساکھ کو برقرار رکھنا عسکری کامیابی سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔

پاکستان کے لیے اب اصل امتحان یہ ہے کہ وہ اس عسکری فتح کو سفارتی، اقتصادی اور علمی ترقی میں کس طرح بدلتا ہے۔ خطے میں امن، عالمی سرمایہ کاری اور اندرونی سیاسی استحکام وہ عوامل ہیں جو پاکستان کے مستقبل کے تعین میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔ آج جب عالمی منظرنامہ ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، طاقت کے مراکز بدل رہے ہیں، اتحاد نئی شکلیں اختیار کر رہے ہیں، ایسے میں پاکستان ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں وہ اپنے ماضی کی قربانیوں اور حال کی کامیابیوں کو مستقبل کی پالیسی میں ڈھال سکتا ہے۔

آپریشن بُنیان مرصوص نے دنیا کو یاد دلایا کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے، جو امن چاہتی ہے مگر کمزوری نہیں دکھاتی، دوستی کرتی ہے مگر غلامی نہیں قبول کرتی، مذاکرات پر یقین رکھتی ہے مگر اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹتی۔ یہی وہ پاکستان ہے جو ابھر رہا ہے۔ باوقار، خودمختار اور دنیا کے سیاسی نقشے پر ایک متوازن قوت کے طور پر۔ عالمی سطح پر پاکستان کا ابھرتا ہوا کردار صرف ایک عسکری کامیابی کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک طویل جدوجہد، قربانیوں اور شعوری تبدیلی کا مظہر ہے۔ اب دنیا پاکستان کو ایک نیا نام دے رہی ہے۔ امن کا ضامن، اصولوں کا محافظ اور خودمختار ریاست کا نشان۔

Check Also

Bloom Taxonomy

By Imran Ismail