Khan Sahab Ke Qoul O Feal Mein Tazad
خان صاحب کے قول و فعل میں تضاد
ہمیں پی ٹی آئی میں اکثریت کی نیتوں پر کوئی شک نہیں میں تو ان کو اپنے آپ سے زیادہ محب وطن اور مذہبی سمجھتا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ یہ لوگ پاکستان کو واقعی خود مختار ریاست دیکھنا چاہتے ہیں جو شاید ہم بھی چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ لوگ غلط لوگوں سے امید کرکے بیٹھے ہیں یہ لوگ شحصیت پرستی اور ہیروازم میں اس حد تک چلے گئے ہیں کہ خان صاحب کے صحیح بات کو تو چھوڑے غلط بات کی بھی دفاع کرتے رہتے ہیں۔
خان صاحب پہلے منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کی وجہ سے دوسری سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے تھے اور ہمیشہ اپنی تقریروں میں مخالف سیاسی رہنماؤں کو غدار اور ڈاکو کے نام سے پکارتے تھے گویا وہ اپنی باتوں سے یہ تاثر دے رہے تھے کہ سب چور ہیں صرف میں اور پی ٹی آئی والے دودھ کے دھلے ہوئے ہیں یہی وجہ تھی کہ لوگ خان صاحب کو سپورٹ کرنے لگے تھے اور آپ میں پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کا حل دیکھنے لگے تھے۔ وہ کبھی ریاست مدینہ کا نام لیتے تھے کہتے تھے کہ میں پاکستان میں ریاست مدینہ طرز کی حکومت کرونگا۔
چنانچہ جب آپ کو حکومت ملی تو بجائے کام کرنے کے پچھلی حکومتوں کو زمہ دار ٹھہرانے لگے کوئی شعبہ نہیں رہا تھا جہاں کرپشن اور سفارش کا بازار گرم نہ تھا غریب شہریوں کے ساتھ انتہا درجے کا ظلم ہورہا تھا، مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہی تھی کوئی بھی وعدہ نظر نہیں آیا جو آپ نے پورا کیا ہو۔ جب اپنی انتہا درجے کے ناکامی کی وجہ سے اتحادی ساتھ چھوڑ گئے اور اس وقت اپوزیشن کے اتحاد پی ڈی ایم میں شامل ہوگئے اور ایک جمہوری عمل جسکو عدم اعتماد کہتے ہے کے زریعے حکومت سے فارغ ہوگئے تو اپوزیشن کو امریکی ایجنٹ اور اور اپنی حکومت کا خاتمہ بیرونی سازش کو قرار دینے لگے۔
یہی بیانیہ لے کر قوم کو گمراہ کرنے لگے لیکن افسوس خان کے چاہنے والوں میں کوئی ایسا ہے جو یہ سوال اٹھائے کہ خان صاحب آپ نے ایسا کیا کام کیا ہے جس سے واقعی آمریکہ آپ کی خلاف سازش کرے یہ کہے کہ خان صاحب آپ نے اپنی پونے چار سالہ حکومت میں قوم کے لئے کیا کچھ کیا ہیں کہ ان اصلاحات پر بھی اپنی تقاریر میں روشنی ڈالے کریں تاکہ وہ لوگ جو بیرونی سازش پر یقین نہیں رکھتے وہ آپ کی حکومتی کارکردگی پر آپ کو سپورٹ کرنے لگے لیکن نہ چاہنے والے پوچھتے ہیں نہ خان صاحب کبھی یہ غلطی کرینگے۔۔
دوسری بات یہ کہ خان صاحب جس طرح میں پہلے بتا چکا ہوں کہ آپ ہمیشہ دوسروں کو منی لانڈرر، چور اور غدار کہتے تھے اور اپنے آپ کو صادق اور امین لیکن جب فارن فنڈنگ آپ پر ثابت ہوئی تو کہنے لگے کہ الیکشن کمیشن میرے خلاف ہے اور پی ڈی ایم کے ساتھ ملا ہوا ہے اور یہ بھی کہنے لگے کہ بہت بڑی پارٹی ہے فنڈنگ ہوتی رہتی ہے اس طرح پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ کون کون سے بنک اکاونٹس پر ہماری پارٹی کے لیے فنڈنگ آتی ہے اور اگر سابقہ وزیراعظم نواز شریف اپنے بیٹے کے کمپنی سے ملنے والی تنخوا کو اپنے اثاثوں میں ڈیکلیئر ہوتا ہے اور پوری زندگی کے لیے نااہل قرار دیئے جاتے ہے تو وہ ٹھیک ہے بدقسمتی سے یہ سب کچھ ہونے کے باوجود بھی جزباتی ٹولہ اپنے قائد سے یہ نہیں پوچھتے کہ فنڈنگ کیوں ہوئی ہے بجائے اسکے یہ لوگ خان صاحب کا دفاع کرنے لگ گئے۔
خان صاحب کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی موروثی سیاست سے پاک پارٹی ہے اور دوسری پارٹیوں کو اس وجہ سے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن خود پی ٹی آئی میں موروثیت کا بازار گرم ہے خواہ وہ اسد قیصر ہو یا پرویز خٹک یا وہ میجر طاہر صادق ہو یا شاہ محمود قریشی ہو اور ان سے بھی کہیں بڑھ کر لیکن خان صاحب کو یہ نظر نہیں آرہا اور جزباتی ٹولے میں بھی یہ حوصلہ نہیں کہ وہ خان صاحب کا اس وجہ سے مخالفت کرے۔
آخر میں یہ کہ جب پی ڈی ایم کو حکومت ملی تو تاریخ کے سب بدترین مشکلات کا سامنا کرنے لگے اور ادھر خان صاحب امپورٹڈ حکومت کہتے رہے خان صاحب کے چاہنے والوں نے تھوڑا بھی نہیں سوچا کہ اگر یہ واقعی امپورٹڈ حکومت ہے تو حکومت کرنے میں انکو یہ مشکلات پھر کیوں درپیش ہیں اور جب پچھلے دو تین دنوں میں روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں بہتری آنی لگی ہے تو کہتے ہیں کہ افغانستان میں ڈرون حملہ کرنے کے لیے امریکہ کو ائر سپیس دینے کی وجہ سے پاکستان کو ڈالر ملنے لگے حالانکہ افغانستان کی حکومت نے اس حملے کی وجہ سے امریکہ پر تو تنقید کی ہے لیکن اب تک پاکستان کے بارے کوئی ایسا الزام نہیں لگایا ہے اور یہ کہ افغان حکومت پاکستان کا کالعدم ٹ ی ٹ ی پ ی کے ساتھ مذاکرات میں ضامن کی زمہ داری بھی نبھا رہی ہے۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں بالکل بھی کیسی سیاسی رہنما کو فلمی اداکاروں اور کھیلوں کے کھلاڑیوں جیسا فولو نہیں کرنا چاہیے کہ ہم اسکی ہر ادا پر مر مٹنے کو تیار بیٹھے ہو ہمیں اپنے آپ کو اس پوزیشن پر لانا ہوگا کہ ہم اپنی پارٹی اور لیڈر کو کسی بھی وقت انکی غلط پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بنا سکے۔