Qismat Puri
قسمت پڑی
قسمت پڑی بچپن کی یادوں سے جڑا ایک حصہ جس میں قسمت پڑی خریدتے تھے اور کچھ کار آمد چیز نکلنے کی خواہش کرتے تھے مصنفہ طیبا سید نے نام ایک نفسیاتی پہلو کو اُجاگر کرتے ہوئے رکھا ہے کہ زندگی کے بہت سارے امتحان ایسے ہوتے ہیں جو قسمت پڑی کی طرح ہوتے ہیں جس سے ہم امید لگاتے ہیں کہ من پسند چیز نکل آئے۔
مصنفہ نے یہ ناول سیریز کی طرح لکھا ہے جس کی پہلی سیریز "طور" ہے طور ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جس نے نا انصافی، جبری استحصال اور بد عنوانیوں کو ٹکر دی ہے وہ طوفان سے لڑتی ہے جس میں اسے گرانے کی بھر پور کوشش کی جاتی ہے۔
ہر ٹین ایجر لڑکی اور یونیورسٹی جاتی لڑکی اسکے علاوہ زندگی کے امتحانوں سے تھک ہار کر بیٹھ جانے والی لڑکیوں کے لئے ایک امید کی کرن ہے ایک وہ روشنی ہے جس میں وہ زندگی محسوس کریں گی کہ کس طرح کسی بھی جبری استحصال پر جھکنا نہیں ہے۔ اس ناول میں کئی نفسیاتی پہلو اور طبقاتی لحاظ سے بھی لڑکیوں کے حوصلے اور ہمت کی بات کی گئی ہے جیسے "طور" ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتی ہے جس میں بیٹی کو اعتماد اور خود مختار بنایا جاتا ہے۔ اسکی شخصیت میں خوف نہیں ہے وہ غلامی قبول نہیں کرتی ہے۔ ذہانت اور حوصلے کی آمیزش سے بنی ہے لیکن وہی دوسری لڑکیاں جو غریب طبقے سے تعلق رکھتی تھی اور فرسودہ روایات سے جڑی ہوئی تھی انہوں نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کو قبول کیا، مزاحمت نہیں جس کی وجہ صرف گھر سے ہوئی تربیت کا ایسا ماحول تھا جہاں صرف چپ رہنا سکھایا جاتا تھا لیکن صحبت کا اثر انسان پر ہو جاتا ہے بزدل اپنے ساتھ دس بزدل پیدا کرتا ہے اور نڈر انسان اپنے ساتھ سو نڈر پیدا کرتا ہے اور اس طرح طور اور اسکے ساتھیوں نے "ریگنگ" جیسے فرسودہ نظام کے خلاف جنگ لڑی اور اس سسٹم کو بند کروا دیا۔
میٹھی سی محبت کی داستان بھی کہانی کی گرفت کو مضبوط رکھتی ہے لیکن یہاں مردوں کے حوالے سے نفسیاتی پہلو بھی بہت اہم ہے کہ ایک شخص جو خود سے شناص نہیں ہے وہ محبت جیسے جذبے کو سنبھال کر نہیں رکھ سکتا ہے۔
دوستوں کی وفاداری اور محبت آپ کو جہنم تک پار کروا دیتی ہے یہ تو پھر بھی ریگنگ کا فرسودہ نظام اور تعلیمی نظام میں موجود کالی بھیڑوں کی نشاہدہی تھی جس کو طور اور اسکی ساتھیوں نے فاش کیا ہر قدم پر ساتھ دینے والے دوست کیسے ہوتے ہیں وہ طور کے دوستوں سے سیکھنا چاہیئے۔
مجھے جو بات سب سے زیادہ اچھی لگی وہ یہ تھی کہ ایک لڑکی کو کس طرح مضبوط ہونا چاہیئے اسکی بہترین عکاسی کی گئی ہے جس نے محبت کے بچھڑ جانے پر بھی جذبات پر قابو رکھا اور چٹان کی طرح کھڑی رہی اور لوگوں کے حسد سازشوں اور کردار کشی جیسے گندے کھیل پر بھی خود کو متزلزل نہیں ہونے دیا۔ سب سے اچھی سیکھ یہی تھی کہ اگر لڑکی اپنے کردار میں سچی ہے تو دنیا جتنا مرضی کیچڑ اچھال لیں اسکے دامن کو داغدار نہیں کر سکتا۔ دنیا یہاں مضبوط لڑکی کو جب ہر حربے سے توڑ نہیں پاتی ہے تو آخری وار کردار پر کرتی ہے لیکن طور نے ثابت کیا کہ اسکا کردار اتنا کمزور نہیں تھا جو چار لوگوں کی باتوں سے برا ہو جاتا گھر والوں کے اعتماد اور دوستوں کے ساتھ نے اسے سیسہ پلائی دیوار بنا دیا۔
تھوڑا تنقیدی پہلو یہ ہے کہ منظر کشی بہت کم ہے دراصل ناول پڑھتے ہوئے منظر دماغ میں ابھرتے ہیں جب منظر کشی زیادہ ہو تو تصورات میں صورتحال سوچنا آسان اور دلچسپ لگتی ہے اس لئے مصنفہ سے درخواست ہے کہ اگلی سیریز میں منظر کشی زیادہ بیان کریں۔
کہانی بہت زبردست ہے میں مکمل بھید کھول کر مزہ کرکرا نہیں کرنا چاہتی یہ تو آپ کو خود پڑھنا ہوگا کہ طور اور اسکی دوستوں نے جلاد جیسے سنئیرز اور ریگنگ کے غلامی سسٹم کو کیسے ختم کیا اور تعلیمی نظام میں چھپی کالی بھیڑوں کے اندر اپنی دھاک بٹھائی۔
ہر ٹین ایجر لڑکی اور اندھیروں میں گم ہو جانے والی لڑکیوں کو "طور"کو لازمی پڑھنا چاہیئے کیونکہ "طور " کوہ طور جیسی ہے۔

