Zindagi Ka Muqabla Karna Hoga
زندگی کا مقابلہ کرنا ہوگا
دنیا میں اللہ تعالیٰ نے مخلوقات پیدا کی ہے۔ پوری دنیا میں روز کوئی آتا ہے کوئی جاتا ہے۔ دنیا ختم ہونے کی قریب جارہی ہے اور آخر میں یہ دنیا یہ رونقیں سب کچھ ختم ہو جائے گی اور یہ ہم مسلمانوں کا ایمان اور عقیدہ ہے۔ کہ ایک روز یہ دنیا ختم ہو جائے گی۔ دنیا میں ہر انسان کسی نہ کسی شعبے سے تعلق رکھتا ہے۔ کوئی استاد ہے تو کوئی انجینئر، کوئی وکیل ہے، تو کوئی ڈاکٹر کوئی زمیندار ہے تو کوئی دکاندار وغیرہ زندگی میں جینے کیلئے کوئی نہ کوئی کام کرنا پڑتا ہے۔
کسی کے قسمت میں کوئی کام کسی کے قسمت میں کوئی کام، لیکن بس کام کی ضرورت کرنی پڑتی ہے۔ کوئی انسان بنا کام کے نہیں رہ سکتا اور نہ کوئی انسان کسی کام کرنے کے بغیر رہنا چاہتا ہے۔ ہر کسی کو کام کی ضرورت ہے۔ زندگی میں بہت سے مقابلے کرنے پڑتے ہیں۔ ہر انسان پر زندگی میں کسی نہ کسی وقت اچھے اور برے حالات آتے جاتے ہیں۔ کسی بھی انسان کی زندگی ایسی نہیں ہے، جو ہر وقت خوشحال ہوں یا ہر وقت پریشان ہوں۔
زندگی کا مقابلہ ہر کسی نے کرنا ہے کسی نہ کسی صورت میں زندگی کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ ہر مذہب کے لوگ اپنے اپنے مذہب کے عبادت کرکے زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم الحمدللہ مسلمان ہیں تو ہماری یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہم اپنی زندگی اسلام کے احکامات کے متعلق گزارے۔ ہماری ہر وقت یہی کوشش ہوتی ہے۔ زندگی میں انسان پر ہر قسم کا وقت آتا ہے۔ لیکن انسان نے ہمت نہیں ہارنی اس کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔
انسان پر جب معمولی سا غم آتا ہے تو پریشان ہوتا ہے کہ کیا ہوگا۔ میرے ساتھ کیا ہوگا۔ زندگی کا اصل مقابلہ تب شروع ہوتا ہے۔ جب انسان بلوغت تک پہنچ جائے۔ لیکن یہاں ایک بات یہ بھی ضروری اور اہم ہے کہ کچھ لوگوں کا زندگی کے ساتھ مقابلہ پیدائش کے چند سال بعد ہی شروع ہوتا ہے۔ جب کسی انسان کی والد یا والدہ فوت ہو جاتے ہے۔ یعنی جب ان دونوں میں سے کوئی نہیں ہوتا یا دونوں نہیں ہوتے تو وہ وقت انسان کیلئے انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے۔
مسائل اسی وقت سے شروع ہوتے ہیں۔ انسان کو اپنی زندگی میں بلکل اکیلا پن ہی محسوس ہوتا ہے۔ تو ان لوگوں کیلئے زندگی کا مقابلہ انتہائی سخت ہوتا ہے۔ زندگی تو ویسے بھی سخت ہے۔ ہر چیز کو فالو کرنا ہر نصیحت کو ہر کام کو ہر طریقے کو لیکن، جب کوئی انسان اکیلا ہوتا ہے تو بعض تو مقابلہ ہار جاتے ہیں۔ مقابلہ اس صورت میں ہارتے ہے کہ کچھ لوگ خودکشیاں کر لیتے ہیں۔
اور اس سوچ پر کر لیتے ہیں کہ زندگی کا خاتمہ کروں گا، تو کچھ سکون ملے گا۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے یہ انسان کی غلط فہمی ہوتی ہے کہ خودکشی کرنے سے انسان کچھ اچھا حاصل کر پائے گا۔ زندگی انسان کو ہر موڑ پر مقابلہ کیلئے تیار کرتی ہے یعنی جب بچہ ہو تو الگ مقابلہ جب بڑا ہو جائے تو الگ مقابلہ یہ زندگی مکمل ایک امتحان ہے ہر کسی کیلئے۔ کوئی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے یہ جنگ جیت جاتے ہیں اور کچھ لوگ حوصلہ کھوکر یہ جنگ ہار جاتے ہیں۔
لیکن میں سمجھتا ہوں کہ زندگی کے ساتھ مقابلہ کرنا جنگ کرنا ہر کسی کو بڑے تحمل سے کرنا چاہئیے۔ بڑے حوصلے کے ساتھ یہ جنگ کرنا چاہیئے۔ زندگی سے مقابلہ عام لوگوں کیلئے تھوڑی بہت آسان ہے۔ لیکن سن کیلئے مشکل ہوتی ہے۔ جن کا زکر میں نے پہلے کیا۔ بس اللہ تعالیٰ ہر کسی کو یہ ہمت اور جرات دے کہ زندگی کا مقابلہ کرے اور کامیاب ہو جائے۔