Thursday, 14 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Waqt Wohi Hai

Waqt Wohi Hai

وقت وہی ہے

ہم جب چھوٹے تھے تو یہ باتیں بہت زیادہ سنتے تھے کہ ایک ایسا دور بھی آئے گا کہ کسی کے پاس وقت نہیں ہوگا۔ ہم جب اس وقت یہ باتیں سنتے تھے تو ہم ہنس کر پوچھتے تھے کہ یہ کیا بات ہوئی ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ کسی کے پاس وقت نہیں ہوگا۔ تو آج وہ دور آیا کہ ہم میں سے کسی کے پاس بھی وقت نہیں ہے ہر ایک کے پاس وقت کی کمی ہے۔ ہر ایک کا وقت بڑا قیمتی ہے۔ یہ وقت وہی پرانا ہے۔ وہی 24 گھنٹے دن رات ہوتی ہے۔ وہی سردی وہی گرمی سب کچھ وہی پرانی ہے لیکن اگر کچھ بدلہ ہے تو وہ ہم خود ہیں۔

آپ جتنا بھی پیچھے زمانے یاد کریں گے بس یہی دن رات اور یہی سب کچھ آپ کے سامنے ائے گے۔ ہم اس فانی دنیا میں اتنے مگن ہوئے ہیں کہ ہمیں وقت کا پتہ ہی نہیں چلتا۔ ہم دنیا کی عشق اور پیار میں اتنے آگے جاچکے ہیں، کہ ہمیں نہ رات کا پتہ ہے اور نہ ہی دن کا پتہ ہے۔ ہم جب سکول دور میں تھے تو اس دور میں ہم زیادہ تر فارغ ہوا کرتے تھے۔ بس کبھی دریاوں میں کبھی کھیلوں کے میدانوں میں کھیلتے تھے۔ ہم اس میں اتنے تھکتے تھے کہ ہم یہ کہہ بھی رہے تھے کہ یہ دن یہ تو بڑا لمبا دن تھا۔ یہ رات یہ تو بہت بڑی رات ہے۔ پرانے وقتوں میں موبائل فون نہیں تھا ہم کرکٹ میچز ٹیلی ویژن پر دیکھتے تھے فلمیں وغیرہ سی ڈی پر دیکھا کرتے تھے۔ ایک رات میں ہم 7 یا 8 فلمیں دیکھتے تھے اور ایک فلم تین گھنٹوں کی ہوتی تھی اور دیکھ بھی ایسے رہے تھے کہ اسمیں کوئی کٹنگ نہیں تھی بلکہ پوری فلم دیکھتے تھے۔

پرانے دور میں ہم نے کبھی کسی سے یہ سنا تھا کہ وقت نہیں ہے۔ یعنی ہر بندہ اپنے تمام کام پورے کرتا تھا اور خوشی سے جیتا تھا۔ کسی کے دل میں یہ خیال نہیں آرہا تھا کہ فلاں کام کا کیا ہوگا۔ بس سب کچھ مکمل ہورہا تھا اور زندگی کی گاڑی چل رہی تھی۔ اس دور میں کام بھی سخت ہوا کرتے تھے۔ ہمارا تعلق چونکہ زمینداری سے تھا تو ہم لوگ زیادہ تر اس میں مصروف ہوا کرتے تھے۔ ہر دوسرا شخص زمیندار تھا۔

ایک آج کا دور ہے۔ بڑے کے پاس وقت نہیں، چھوٹے کے پاس وقت نہیں، یعنی کسی بھی شخص کے پاس وقت نہیں ہے کہ وہ اپنے اپنے کام سر انجام دے سکے۔ وہی وقت ہے وہی دن وہی راتیں جو میں نے اوپر بیان کی ہیں، لیکن کسی کے پاس وقت پورا نہیں ہے بس وقت کی کمی ہے۔ اس کی وجوہات میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں کہ کسی کے پاس آج کل وقت کیوں نہیں ہے۔ سب سے پہلے موبائل فون جس نے ہر کسی سے سب کچھ چھین لیا ہے۔

موبائل فون ایک دریا ہے آپ اس میں جب غوطہ لگائیں گے تو آپ مزید اس میں نیچے گہرائی میں جائیں گے۔ موبائل فون میں طرح طرح کے گیمز، مختلف قسم کے ایپس جو کہ مختلف مختلف کام کرتے ہیں۔ بوڑھا، بچہ، لڑکا، لڑکی، سب کے پاس موبائل فون موجود ہیں اور ہر ایک اپنی اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر رہا ہے۔ یہ وقت ہم سے موبائل فون نے چھین لیا ہے۔ موبائل فون نے سب رشتے تقریباً ختم کردئیے ہیں۔ یعنی جتنے آسانی سے حال احوال پوچھا جاسکتا ہے اتنا ہی ہم ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔

پرانے وقتوں میں رشتہ دار، دوست ایک دوسرے کے ہاں میلوں میلوں پیدل سفر کرکے ایک دوسرے کے ہاں جایا کرتے تھے، یعنی وقت اتنا زیادہ تھا کہ پیدل جا رہے تھے۔ گاڑیاں تو سرے سے موجود نہیں تھی۔ آج ہمارے پاس کسی مریض کی عیادت کرنے کیلئے وقت نہیں ہے۔ کیونکہ ہمارے پاس وقت کی کمی ہے۔ ہم نے دنیا آپنے اگے رکھی ہے اور ہم اس کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ آج کل جب آپ کسی معمولی سی بڑے شخص سے ملنا چاہے گے تو ایک ہفتہ پہلے اس سے وقت مانگے گے۔ کیونکہ ان کے پاس وقت نہیں ہوتا، وقت کی کمی ہے۔

اصل میں ہمارا ٹائم ٹیبل خراب ہے۔ اگر ہم نے اپنا ٹائم ٹیبل ٹھیک کیا تو پھر ہر کام کیلئے ہمارے پاس وقت ہوگا۔ ہر کام اسی پرانے زمانے کی طرح سر انجام پائے گے، لیکن شرط یہ ہے کہ ہم آج کی دنیا کو تھوڑا پیچھے رکھے گے۔ ہم جتنے بھی اس فانی چیزوں کے پیچھے بھاگے گے تو ہم ایسے ہی بھاگتے رہ جائے گے اور موت کے فرشتے کا وقت اچکا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم کرے آمین۔

Check Also

Ahwal Gor Prabh Ka

By Mojahid Mirza