1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Umre Nahi Gharibon Ki Madad Karo

Umre Nahi Gharibon Ki Madad Karo

عمرے نہیں غریبوں کی مدد کرو

یوں تو دنیا ہی میں لوگ عمروں اور حج پر جاتے ہیں۔ لیکن ہمارے ملک پاکستان میں یہ اعداد و شمار کچھ زیادہ ہیں۔ یعنی پاکستان سے ہر سال لاکھوں افراد عمرے کے ادائیگی کیلئے جاتے ہیں۔ عمرے اور حج پر ہر شخص اس غرض سے جاتے ہیں تاکہ میری مغفرت ہو جائے اور ہم نبی کریم ﷺ کا دیدار کریں۔ عمرہ اور حج ان پر فرض کیا گیا ہے جو صاحب استطاعت ہوں، یعنی جن کے پاس مال جائیداد ہو۔ یوں تو ہر کوئی چاہتا ہے کہ کاش میں نے عمرہ یا حج کیا ہوتا۔

جیسا کہ میں نے پہلے ہی ذکر کیا کہ حج و عمرہ صاحب استطاعت لوگوں پر فرض ہے۔ تو جو لوگ ہر سال عمروں پر جاتے ہیں اور ان کے محلے میں ان کے گاؤں میں غریب بھوک و افلاس سے مر رہے ہیں تو آپ کا کیا خیال ہے یہ حج و عمرہ قبول ہوگا کبھی نہیں۔ کیونکہ پہلا حق رشتہ داروں اور محلے داروں کا ہے۔ آپ کو حج یا عمرے پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ کے محلے میں کوئی غریب ہے، مسکین ہے، یتیم ہے تو ان پر رحم کرنا چاہئیے۔ ان کے ساتھ مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مجھے ڈر ہے کہ ہمسایہ مراثی نہ ٹہرایا جائے۔ یعنی محلے داروں کے اتنے حقوق ہیں۔ یہ رمضان کا مہینہ چل رہا ہے اور آپ سب کو پتہ ہے کہ ملک میں مہنگائی کی لہر چل رہی ہے۔ تو عمرے اور حج سے ضروری ان غریبوں کی مدد پہلے ضروری ہے۔ ہم جب مسجد میں نماز پڑھتے ہیں اور باہر نکلتے ہیں تو مسجد کے دروازوں میں مائیں، بہنیں رو رو کر بھیک مانگ رہے ہیں۔ ہم عبادات تو کرتے ہیں لیکن جو حقوق ہیں ہم پر جو فرائض ہیں ان کو ہم ادا کرنے میں ناکام ہیں۔

یہ ہم سب کیلئے امتحان ہے۔ یہ دنیا کی زندگی ہم سب کیلئے امتحان ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر بندے کو ان کا رزق دیتا ہے۔ کسی کے رزق میں کوئی کمی نہیں آتی ہر کسی کو رزق وقت پر ملتا ہے۔ ان غریبوں کے بارے میں ہم سب سے پوچھا جائے گا کہ آپ کے محلے میں یتیم تھے، مسکین تھے، غریب تھے آپ کے گھر میں سب کچھ تھا ان کے گھر میں کھانے کو کچھ خاص نہ تھا تو آپ نے کبھی پوچھا ہے۔ ہم جتنی بھی عبادات کریں گے، محلے میں غریب کی مدد کئے بغیر فضول ہیں۔ ہم ہر سال عمرے اور حج پر لاکھوں روپیہ خرچ کرتے ہیں لیکن محلے میں غریب بچے کو عید کے جوڑے کیلئے ایک ہزار روپیہ تک نہیں دے سکتے۔

امیر اگر عمرے بھی کرتے ہیں تو صرف دکھاوے کیلئے کرتے ہیں۔ تاکہ لوگ کہیں کہ فلاں شخص نے عمرہ کیا۔ عمرے ثواب کی نیت سے نہیں کرتے بلکہ ایک دوسرے سے مقابلہ کیلئے کرتے ہیں۔ ایک تو ان کے عمرے قبول نہیں ہوتے اور دوسرا الٹا اپنے آپ کو گنہگار کرتے ہیں۔ تو کیا فائدہ ایسی مال جائیداد کا جس میں محلے کے غریب بھوک سے خراب ہو رہے ہوں۔ یقین کریں اگر جب بھی صاحب استطاعت لوگوں نے غریبوں کے ساتھ مدد کی تو اللہ تعالیٰ کا رحم ہم پر نازل ہو سکے گا۔

Check Also

Doctor Asim Allah Bakhsh

By Amir Khakwani