Friday, 15 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Siasat Aur Siyasatdan

Siasat Aur Siyasatdan

سیاست اور سیاستدان

سیاست پرانے وقتوں سے ایک ضروری کام سمجھا جا رہا ہے، اور کیا جا رہا ہے۔ پوری دنیا میں دنیا سیاست کو ایک مقام حاصل ہے۔ پوری دنیا کے ممالک سیاست کر رہے ہیں۔ لیکن سیاست کا طریقہ کار ہر ملک کا اپنا اپنا ہے۔ یعنی ہر ملک کی سیاست الگ الگ طریقے کی ہوتی ہیں۔ ہم اگر پاکستان کی سیاست کو دیکھیں تو پاکستان کی سیاست پوری دنیا کی سیاست سے بالکل مختلف قسم کی سیاست ہے۔ پاکستان بننے، آزاد ہونے سے پاکستان میں مختلف سیاست دان آ رہے ہیں اور سیاست کر رہے ہیں۔

پاکستان سیاست اپنے مفاد کیلئے ایک سیاست ملک کی بقاء اور استحکام کیلئے ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہم نے آج تک ایسی سیاست نہیں دیکھی جو ملک کی بقاء اور کامیابی کیلئے ہوئی ہو۔ یعنی ہر پارٹی ہر سیاستدان اپنے اپنے مفاد کی سیاست کر رہے ہیں۔ سیاستدان چاہتے ہیں، کہ سب کچھ بس ہمیں ملے۔ پاکستان میں سیاست دان اربوں کھربوں کے مالک بنتے جا رہے ہیں اور عوام دو وقت کی روٹی کو ترستے ہیں۔ ملک کی اکانومی بھی خراب ہوتی جا رہی ہے۔

سیاست کرنا کوئی گناہ نہیں لیکن سیاست صرف اپنے مفاد اور فائدے کیلئے یہ اس ملک کے ساتھ، اس ملک کی عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ ہم نے آج تک یہ نہیں دیکھا کہ پاکستان کا کوئی سیاست دان غریب ہوا، پاکستان کے کسی سیاست دان کے بینک بیلنس میں کمی آئی، پاکستان کے کسی سیاست دان نے کوئی چیز فروخت کی بالکل بھی نہیں۔ یہی واقعات اگر ہوتے ہیں تو صرف پاکستان کی غریب عوام کے ساتھ ہوتے ہیں۔ عوام کا کاروبار روز بروز خراب ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان کے سیاستدانوں نے ملک کو اس موڑ پر لا کھڑا کیا ہے کہ کوئی ملک پاکستان کے ساتھ مدد کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان میں سیاست اگر کوئی کرتا ہے تو وہ ضرور کسی پرانے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتا ہوگا۔ یعنی پاکستان میں سیاست کسی غریب کا کام نہیں ہے۔ سیاست کوئی کرے گا تو پہلی شرط یہ ہے کہ وہ امیر گھرانے سے تعلق رکھتا ہوگا۔ غریب خواہ کتنا ہی قابل کیوں نہ ہو وہ سیاست نہیں کر سکتا، اس کی بات کوئی سن نہیں سکتا۔

ان کی بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔ وہ شخص نہ تعلیم یافتہ ہوگا، نہ قابل ہوگا، نہ ذہین ہوگا لیکن جب امیر ہوگا اور کسی پرانے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتا ہوگا تو وہی شخص پاکستان میں سیاست کرنے کا حامل ہوگا۔ پاکستان میں بس کچھ ہی پارٹیاں اور سیاست دان ہیں جن کی حاکمیت اس ملک پر برسوں سے جاری ہے اور اب پاکستان کی سیاست میں کوئی داخل ہوتا ہے تو وہ صرف مفاد کیلئے داخل ہوگا۔ یعنی ایک اچھا اور بڑا کاروبار بن چکا ہے۔

سیاست کرنے کیلئے آپ کو عقل اور ذہانت کی ضرورت نہیں بلکہ بس یہی ضروری ہے کہ آپ کا خاندان سیاسی ہو اور آپ امیر ہوں۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہم عوام نے آج تک کسی سیاستدان کے ساتھ حساب کتاب نہیں کیا۔ حساب کتاب کے جو ادارے مقرر کئے گئے ہیں وہ ادارے بھی اس سیاستدان نے برائے نام مقرر کئے ہیں۔ تاکہ عوام کو بے وقوف بنایا جا سکے۔ اگر ہم دیکھیں تو پاکستان کے سپریم کورٹ میں مختلف سیاست دانوں کے خلاف کیسز زیر التواء ہیں لیکن کسی بھی سیاستدان کو آج تک سزا نہیں ہوئی اور اگر کوئی سزا ہوتی بھی ہے تو بس برائے نام سزا ہوتی ہے۔

پاکستان میں اگر قانون ہے قانون کی پاسداری ہے تو صرف غریب عوام کیلئے ہے۔ سیاستدان کے دل میں ذرا بھی رحم نہیں آ رہا کہ غریب عوام پر تھوڑا رحم کیا جائے۔ سیاستدان کی ہوس تو اس حد تک آ چکی ہے کہ اس نے غریب عوام پر آٹا بھی بند کر دیا ہے۔ یعنی آٹے پر بھی سیاست ہو رہی ہے۔ سیاست دان اب یہ چاہتے ہیں کہ یہ عوام روٹی بھی نہ کھائے۔ ان سیاستدانوں سے ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ آج آگر آپ برسر اقتدار ہیں تو ہماری وجہ سے ہیں۔ ہم نے ووٹ دیا ہے اور ہماری وجہ سے آپ خوب مزے لے رہے ہیں۔

پاکستان الحمداللہ قدرت کی ہر چیز سے مالا مال ہے لیکن اس پر قبضہ حکمرانوں نے جمائے رکھا ہے۔ یعنی سب کچھ وہ لے رہے ہیں۔ دیگر بڑی بڑی باتیں تو چھوڑیں لیکن ہم یہ پوچھتے ہیں کہ کیا عوام کا اتنا بھی حق نہیں بنتا کہ ان کو روزگار فراہم کیا جائے، ان پر مہنگائی کی شکل میں ظلم بند کیا جائے؟ پاکستان کے سیاست دان خود پاکستان کے آئین سے انکار کر رہے ہیں۔ آئین میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ریاست کا یہ فرض ہے کہ وہ عوام کو روزگار فراہم کرے گا۔ عوام کو امن فراہم کرے گا۔ پاکستان میں عوام امن سے نہیں ہے روزگار تو دور کی بات ہے، مہنگائی ختم کرنا تو دور کی باتیں ہیں۔

پاکستان کے سیاستدان یہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ عوام کو کچھ فائدہ حاصل ہو۔ پاکستان کے سیاستدان نے عوام سے ان کی زندگی کی راحت بھی چھین لی ہے۔ اور جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ سیاستدان نے دوسرے ممالک کے ساتھ بھی تعلقات کچھ اچھے نہیں رکھے ہیں۔ دیگر ممالک کو بھی پتہ ہے کہ پاکستان کے سیاستدان صرف اپنے مفاد کی سیاست کر رہے ہیں۔ اسی لئے دنیا کے دیگر ممالک میں کسی بھی پاکستانی مزدور کی عزت نہیں ہوتی یعنی پاکستانی مزدور کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے اس کی وجہ اور کوئی نہیں بس پاکستان کی سیاستدانوں کی غلط پالیسیاں ہیں۔

Check Also

Personal Growth

By Khateeb Ahmad