Friday, 15 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Qismat

Qismat

قسمت

کامیابی اور ناکامی کو ہم قسمت سے منسوب کرتے ہیں۔ ہم بار بار یہ باتیں کہتے ہیں سنتے ہیں کہ فلاں کی قسمت صحیح ہے فلاں کی قسمت خراب ہے۔ اور جلد ہی پریشان ہو جاتے ہیں، کہ مجھے دیکھو اور میرے دوست کو دیکھو وہ کتنے مزوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ایک ہم ہے کہ نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے۔ یہ باتیں ہماری زندگی میں روز ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن اصل میں یہ معاملہ آخر ہے کیا؟ ہم کسی کام کیلئے محنت کرتے ہیں دل سے محنت کرتے ہیں تو اس مقام تک ضرور پہنچ جاتے ہیں۔

انسان کی زندگی میں کچھ چیزیں فکسڈ ہیں۔ جیسے آپ کہاں پیدا ہونگے، آپ کی عمر کتنی ہوں گی آپ کب مریں گے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو کہ انسان کی زندگی میں فکسڈ ہیں۔ اس میں قسمت نہیں چلتی۔ ہم روز کہتے ہیں کہ اگر فلاں شخص وہاں نہ گیا ہوتا تو کبھی نہیں مرتا، اگر یہ کام نہ کر رہا ہوتا تو بچ جاتا۔ اگر گاڑی نہ چلا رہا ہوتا تو بچ جاتا۔ لیکن یہ وہ باتیں ہیں جو کہ فکسڈ ہے۔ اس کا اپنا ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہماری زندگی میں جو بھی کام ہو رہے ہیں۔ جو بھی ہمارے ساتھ ہو رہے ہیں یہ ہمارے ارادوں کے تحت ہو رہا ہے۔

یعنی انسان کے ارادے جیسے ہونگے ایسے ہی ان کے قسمت میں لکھے جائیں گے۔ مثال کے طور پر ایک سکول ہے اس میں بچے پڑھتے ہیں اور استاد کہتا ہے کہ فلاں طالب علم اچھے نمبرز کے ساتھ پاس ہوگا۔ فلاں اوسط نمبرز سے پاس ہوگا اور فلاں فیل ہوگا۔ تو جب رزلٹ آتا ہے اور ٹھیک اسی طرح ہوتا ہے تو کیا یہ طلباء ایسے کہہ سکتے ہیں کہ کیونکہ ہمارے استاد نے کہا تھا اسی لئے ایسا ہوا۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے استاد یہ باتیں اپنے تجربے سے کہتا ہے استاد کو معلوم ہے وہ یقین کے ساتھ نہیں کہتا لیکن اس کو یہ اچھی طرح معلوم ہوتا ہے کہ کونسا طالب علم کتنا کام کرتا ہے۔

تو اسی طرح اللہ تعالیٰ کو علم غیب ہے۔ اللہ تعالیٰ کو ہر انسان کے ارادوں کا پہلے سے پتہ ہوتا ہے کہ وہ کیا پسند کرتا ہے کیا نہیں کس طرف جانا پسند کرتا ہے۔ تو اس کی قسمت میں وہی لکھتا ہے۔ پھر ہم اپنی قسمت سے گلے شکوے کر رہے ہوتے ہیں کہ دیکھیں جی میری قسمت کتنی خراب ہے۔ قسمت کسی کی خراب نہیں ہوتی دل کے ارادے مختلف ہوتے ہیں۔ میں آپ کو ایک مثال دے رہا ہوں آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں کہ آپ ڈاکٹر بنیں لیکن آپ کوشش کرتے ہیں آپ محنت کرتے ہیں کچھ نہ کچھ طریقے ڈھونڈتے ہیں لیکن ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں تو آپ ڈاکٹر ہی بن سکیں گے۔

کیونکہ آپ نے ارادے پختہ رکھے ہیں آپ نے ایک ٹارگٹ سامنے رکھا ہوا ہے کہ چاہے جو بھی ہو جائے میں ڈاکٹر بنوں گا حالانکہ آپ کے پاس پیسے بھی نہیں ہیں لیکن پھر بھی آپ کوشش نہیں چھوڑتے تو ایک دن آ جاتا ہے اور آپ ڈاکٹر بن جاتے ہیں۔ تو میرے دوستوں یہ وہ باتیں ہیں جو ہم خود بناتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو پہلے سے ہی علم ہوتا ہے کہ آپ اس طرف جانا پسند کریں گے تو وہ آپ کی قسمت میں وہ لکھتے ہیں جس کے آپ خواہش مند ہے۔ جس کو آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

میں ایک اور مثال آپ کو پیش کر رہا ہوں کہ اگر آپ یہ کہہ لیں کہ میں کوئی کام نہیں کروں گا بس گھر میں ہی رہوں گا اور اللہ تعالیٰ مجھے رزق دے گا۔ کیونکہ رزق کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے کیا ہے۔ تو کوئی مجھے یہ بتا سکتا ہے کہ یہ انسان اچھا کھائے گا، اچھا پہنے گا کبھی نہیں، کیوں؟ کیونکہ ارادے ٹھیک نہیں ہیں۔ رزق تو ملے گا لیکن صرف اس قسم کا جس کی آپ محنت کر رہے ہیں۔ اپ کا رادہ ہے ہی نہیں کہ میں محنت کروں اور اچھا کماؤں۔ آپ کہتے ہیں کہ بس میں کھاؤں اور زندگی جیؤں۔

تو آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ میری قسمت میں کچھ اچھا نہیں ہے؟ کبھی نہیں کیونکہ آپ کی سوچ غلط ہے۔ آپ محنت کرنا پسند نہیں کرتے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ فلاں شخص تو محنت کرتا ہے لیکن اس کی قسمت میں پھر بھی اچھائی کا دن نہیں ہے ہر وقت ہر چیز کی کمی محسوس کر رہا ہے تو میرے بھائی وہ جو محنت کر رہا ہے اسی کا صلہ ان کو ملتا ہے۔ اس کی محنت اس کی سوچ کا صلہ ان کو ملتا ہے۔ وہ محنت تو کرتا ہے لیکن طریقہ کار غلط ہے تو اس لئے کام زیادہ کرتا ہے اور کماتا کم ہے۔ ان کی قسمت ان کے ارادے کے مطابق لکھی گئی ہیں۔

Check Also

Jis Ko Bhi Dekhna Ho Kayi Baar Dekhna

By Syed Mehdi Bukhari