Paisa Kya Hai
پیسہ کیا ہے
دنیا کا جو بھی کاروبار ہو۔ انسان دنیا میں جہاں بھی رہتا ہے۔ دنیا کا سارا دارومدار صرف پیسہ پر ہے۔ زندگی کے جینے کیلئے ہر انسان پیسہ کما رہا ہے، تاکہ زندگی گزار سکے۔ دنیا میں شاید ایسا کوئی انسان نہیں ہوگا، جن کو پیسہ عزیز نہ ہو یا وہ کمانے کی کوشش میں نہ ہو، بلکہ ہر انسان اس کوشش میں زندگی گزارتا ہے کہ پیسہ کیسے کمایا جائے۔ جیسا کہ میں نے ذکر کیا کہ ہر انسان پیسہ کمانے کی لالچ میں ہے۔ اس میں زیادہ تر تعداد ان لوگوں کی ہے، جو حد سے زیادہ کمانا چاہتا ہے۔ پیسے کو حد سے زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ پیسے کمانے کیلئے مختلف پیشے استعمال کرتے ہیں۔ جس پیشے میں زیادہ پیسے کمانا آسان ہوتا ہے انسان اسی کی طرف جاتا ہے اور اسی طرف جانا پسند کرتا ہے۔
زیادہ پیسے کمانے کیلئے انسان زیادہ پیسہ لگاتا ہے۔ زیادہ پیسہ اس لئے لگاتا ہے کہ زیادہ پیسہ کماسکے۔ پیسے کمانے کیلئے کسی بھی کام سے دریغ نہیں کرتے، بس پیسہ جہاں ہوں جیسے بھی ہوں۔ انسان کو پیسہ چاہئیے اور کچھ نہیں۔ ہم دنیا میں پیسے کیلئے جھوٹ بولتے ہیں، بے جا الزامات دوسروں پر لگاتے ہیں، حرام کرتے ہیں، حتی کہ خوراک کی چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں۔ یہ میں اپنے معاشرے کی بات کر رہا ہوں۔ ایک مسلمان معاشرے کی بات کر رہا ہوں۔
یہود، ہندوں معاشرے میں یہ کام بہت کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ سب کچھ ہمارے معاشرے میں ہوتا ہے۔ ہم جتنے زیادہ نمازی ہے، تہجد گزار ہیں، تبلیغ کرنے والے اتنے زیادہ ہم یہ کام کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں والدین بچوں پر بہترین تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ بہترین تعلیم دینے کا مقصد صرف ایک ہی ہوتا ہے کہ بچہ ڈاکٹر بن سکے، انجینیر بن سکے، کسی بڑے محکمہ میں کوئی بڑا افسر بن سکے، اور زیادہ پیسہ کمائیں۔ ہم ڈاکٹر اس لئے نہیں بنتے کہ ہم عوام کیلئے مسیحا بن جائے گے بلکہ ہم اس لئے ڈاکٹر بننے کی کوشش کرتے ہیں کہ زیادہ پیسہ کماسکے۔
ہم جب ایک دوسرے کے ساتھ ملتے ہیں۔ تو سب سے اہم باتیں یہی ہوتی ہے، کہ کونسے کاروبار میں زیادہ پیسہ ہے۔ کونسے شعبے میں زیادہ پیسہ اکھٹا کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم جھوٹ بول پیسہ کمائے، ہم قسمیں کھاکر پیسہ کمائے جھوٹ اور قسمیں اور ملاوٹ وغیرہ ہمارے لئے کوئی معنیٰ نہیں رکھتی۔ ہمارے لئے اگر کوئی اہمیت کی حامل ہے، تو وہ صرف پیسہ ہی ہے۔
اب اس پیسے کی حیثیت کے بارے میں جانتے ہیں کہ چلو پیسہ تو زیادہ کمایا چاہے جیسے بھی کمایا جس طریقے سے بھی کمایا لیکن پیسہ ہم نے کمایا۔ پیسے سے ہم ضروریات زندگی پوری کرتے ہیں۔ لیکن ایک چیز ہے جس کو ہم پیسے سے نہیں خرید سکتے۔ وہ ہے بہترین صحت، توانا صحت۔ جب انسان کسی بڑے بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو یہ پیسہ جو کمایا جا چکا ہے اس انسان کو نہیں بچا سکتا۔ ہم معاشرے میں یہ سنتے ہیں کہ پیسہ ہی سب کچھ کرسکتا ہے۔ لیکن یہ بات سو فیصد غلط ہے۔ پیسہ ہمیں موت سے نہیں بچاسکتا۔ پیسہ ہمیں جنت میں نہیں لے جا سکتا۔ پیسہ جس انسان کے پاس زیادہ ہوتا ہے یہ بات طے ہیں کہ وہ انسان لالچی ہوگا، اس کے میں غرور ہوگا۔ وہ غرور سے زندگی گزارے گا۔ وہ کسی انسان کی قدر نہیں کرے گا۔ باقی انسان اس کو حشرات نظر آئے گے۔ یہ سب باتیں پیسے کے ساتھ جڑی ہے۔
دنیا کی معمول زندگی کیلئے ہم پیسے کو اتنا ترجیح دیتے ہیں کہ ہم اپنے اخرت کو تباہ و بر باد کر بیٹھے ہیں۔ پیسہ کے لالچ نے ہمیں بلکل اندھا کردیا ہے۔ پیسے کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ہم اس موڑ پر کھڑے ہوتے ہیں کہ پھر موت آجاتی ہے۔ پیسے نے ہمارے اعمال کو، ہمارے ایمان کو، ہمارے رشتوں کو، ہمارے دوستی کو ہر عزیز چیزوں کو ختم کردیا۔ پیسے کی وجہ سے ہر کوئی ایک دوسرے سے نفرت کر بیٹھے ہیں۔ پیسے کی لالچ اتنی بڑھ چکی ہے کہ سگے بھائی ایک دوسرے کے خلاف ہے۔
ہمیں اسلام یہ حکم دیتا ہے کہ زندگی صرف ضروریات کی حد تک گزاریں گے۔ ہمارا اصل مقصد تو آخرت کی زندگی ہے۔ لیکن ہم نے یہ بات الٹ کردی ہے۔ ہم نے دنیا کو ضروری سمجھا ہے اور تاحیات سمجھا ہے۔ ہم سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی نہیں سدھرتے بلکہ اور دنیا میں مشغول ہوتے ہیں۔ ہماری ضرورت پیسہ نہیں ہماری ضرورت جنت ہے۔ ہماری ضرورت جنت کے باغات ہیں، ہماری ضرورت اللہ تعالیٰ کی رضا ہے، ہماری ضرورت ایک دوسرے کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا ہے۔ ہماری ضرورت نبی کریم ﷺ کے طریقوں پر چلنا ہے۔ ہماری ضرورت معاشرے میں ایک دوسرے کے ساتھ مدد کی ہے۔