Thursday, 09 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sadiq Anwar Mian/
  4. Naya Saal Aur Musalman

Naya Saal Aur Musalman

نیا سال اور مسلمان

دنیا میں نئے سال کے منانے کیلئے بہت سے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ مختلف مقامات کو سجایا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں ہر طبقہ فکرکے لوگ، ہر مذہب کے لوگ نیا سال منانے کی تقریبات میں شامل ہوتے ہے۔ غیر مذہبی لوگ تو مناتے مناتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی اس میں پیش پیش ہوتے ہیں۔

غیر مذہبی لوگ نیا سال مناتے ہیں اور نئے سال کے آنے سے خوش ہو جاتے ہیں۔ وہ اپنی خوشی کا اظہار کرلیتے ہیں کہ نیا سال شروع ہونے والا ہے۔ سب سے پہلے بات پہلا سوال تو ان یہودیوں، عیسائیوں، ہندووں سے بنتا ہے کہ وہ کتنے بے وقوف ہیں کہ زندگی کم ہوجاتی ہے، زندگی میں کمی آتی ہے اور اس کمی کو وہ خوشی سے مناتے ہیں کہ نیا سال مبارک ہوں۔ ہم خود کہتے ہیں کہ یہود، عیسائی وغیرہ بہت قابل ہیں۔ لیکن ان کی قابلیت کا پتہ یہاں سے چلتا ہے کہ وہ زندگی ختم ہونے پر خوش ہو رہے ہیں۔

غیر مذہب کیلئے تو صرف یہی جہاں ہے اخرت سے تو وہ کھلے عام انکاری ہیں۔ تو ان کے زہن میں زرا بھی یہ سوچ نہیں آتی کہ ہماری تو صرف یہی زندگی ہے اور یہ کم ہونے پر ہم خوشی مناتے ہیں۔ اب آتے ہیں مسلمان کی جانب، مسلمان بھی نیا سال جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ سب سے پہلے تو ہم مسلمانوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ نیا سال کب شروع ہوتا ہے۔ زیادہ تر مسلمانوں کو یہ بلکل معلوم ہی نہیں ہے کہ اسلامی سال جب شروع ہوتا ہے۔ جن کو یہ معلوم ہیں کہ اسلامی سال محرم سے شروع ہوتا ہے تو وہ نہ تو اس قسم کی تقریبات میں حصہ لیتے ہیں اور نہ ہی خوش ہوجاتے ہیں۔

ہمارے جیسے کمزور مسلمان غیر مسلموں کے ساتھ ملکر نیا سال مناتے ہیں۔ نئے سال میں ان کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ بحیثیت ایک مسلمان ہم سب پر یہ لازم ہے کہ ہم پہلے یہ جانے کہ اسلامی سال کب شروع ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ نئے سال کے انے پر ڈانس پروگرام، اور تقریبات نہیں بلکہ یہ دعائیں مانگنی چاہئیے کہ یا اللہ نیا سال شروع ہونے والا ہے، ہمارے لئے، ہمارےملک کیلئے، مسلمانوں کیلئے نیک ثابت فرمادیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ سب سے بڑی بے وقوفی ہی یہی ہے کہ نیا سال مناتے ہیں۔ اگر کسی کے پاس ایک لاکھ روپیہ ہے۔ آپ اس سے کہے کہ مجھے پچاس ہزار ایسے ہی دے دیں تو وہ کیا کہے گا یہی کہے گا کہ اخر کیوں دے دو تمہیں۔ یہ تو کم ہو جائے گے۔ ٹھیک اسی طرح زندگی ہے یہ بڑی تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے۔ اور ہم اس پر خوش ہو رہے ہیں۔ پہلے زمانے میں تو پھر بھی عمریں زیادہ ہوتی تھی۔ لیکن آج کل اوسط عمر 50 تک اچکی ہے۔ یعنی 50 تک کوئی پہنچتا ہے تو وہ خوش قسمت ہوتا ہے۔

ہماری اصل زندگی تو اخرت کی زندگی ہے، جو کہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہے۔ ہم کیوں نہیں سمجھتے کہ ہماری دنیاوی زندگی عارضی ہے۔ غیر مذہبی لوگ اگر نیا سال مناتے ہیں تو پھر بھی ایک جواز بنتا ہے کہ ان کی صرف یہ دنیاوی زندگی ہے۔ اخرت میں ان کی زندگی عذاب میں ہوگی، لیکن مسلمان کو تو تھوڑا بہت سوچنا چاہیئے، کہ ہم کیوں ان کے نقش قدم پر چلے۔ اللہ تعالیٰ ان غیر مذہبی لوگوں کو ایمان نصیب فرمائے تاکہ وہ بھی اس قسم کی غلط فہمیوں سے دور رہے اور ان کی اخرت کی زندگی بھی ایک مسلمان جیسے ہوجائے آمین۔

Check Also

General Sahib Aur Razi Ba Raza (2)

By Muhammad Saqib