Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Milne Julne Ke Tareeqe

Milne Julne Ke Tareeqe

ملنے جلنے کے طریقے

ہم روزمرہ کی زندگی میں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ ایک دوسرے سے خیریت دریافت کرتے ہیں۔ سب کے ملنے کا اپنا اپنا انداز ہوتا ہے۔ کوئی ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں۔ کوئی ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے ہیں، مختلف طریقے ہوتے ہیں۔ اسلام نے اس سے متعلق واضح پیغام دیا ہے کہ جب دو مسلمان ایک دوسرے سے ملیں تو پہلے السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ کہے اور اس کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا لیں۔ یہ اسلام کا طریقہ ہے۔

ہمارے معاشرے میں سب کچھ اس کے برعکس ہیں۔ ہم جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو ایک تو اکثر ہم سلام نہیں کرتے، دوسرا ہم ایک ہاتھ ملاتے ہیں یا دونوں ہاتھ ملاتے ہیں۔ حالانکہ یہ اسلامی طریقہ نہیں ہے۔ اب میں بات کروں گا، ان افراد کی جو کہ تکبرانہ انداز میں ملتے ہیں، جن کو آپنے آپ پر ایک ناز ہوتا ہے۔ اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہیں نعوذ بااللہ۔ وہ جب دوسروں سے ملتے ہیں تو ایک ہاتھ صرف آگے کرتے ہیں اور ہاتھ بھی ایسے آگے کرتے ہیں کہ ان کا دل یہ بھی نہیں چاہتا لیکن بس ملاتے ہیں کبھی تو صرف دو انگلیاں ملاتے ہیں اور اس سے جو غریب ملتے ہیں وہ غریب بندہ آپنے دونوں ہاتھ اس کے آگے کرتے ہیں وہ اس لئے کہ وہ شخص امیر ہوتا ہے۔

غریب جب کسی غریب سے ہاتھ ملاتا ہے، تو صرف ایک ہاتھ ملاتا ہے اکثر تو ہاتھ بھی نہیں ملاتے بس دور سے اشارہ کرتے ہیں۔ لیکن جب بات امیر کی آتی ہے تو یہ غریب بندہ دونوں ہاتھ آگے کرتا ہے کہ کہیں امیر شخص کی گستاخی نہ ہوں۔ یہ ہے ہمارے ایمان کے حالات۔ میرا ایک مشورہ ہے اور یہ میں خود کر رہا ہوں۔ جب کسی امیر سے ملتا ہوں تو مجھے تو پہلے سے پتہ ہوتا ہے کہ یہ تکبرانہ انداز میں مجھ سے ملے گا، تو میں صرف ایک ہاتھ آگے کرتا ہوں اور یہ میں اسی لئے کر رہا ہوں کہ اسلام نے مجھے یہ اجازت دی ہے کہ جب کوئی آپ سے تکبرانہ انداز میں ملیں تو تم بھی اس سے اسی انداز میں مل تاکہ اس کی غرور خاک ہو جائے اور اسے یہ احساس ہو جائے کہ میں بھی ان کی طرح ایک کمزور انسان ہوں۔

جو کچھ بھی ہوتا ہے سب کچھ کرنے والا ایک ہی ذات ہے اللہ تعالیٰ کی ذات جو کہ سب کچھ کرسکتا ہے۔ اگر کوئی امیر شخص آپ سے تکبرانہ انداز میں ملے تو اس کے ساتھ یہی جائز ہے کہ بلکل اسی طریقے سے مل جس طریقے سے وہ مل رہا ہے۔ اس سے اس کی غرور اور تکبر ختم ہوجاتی ہے۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ میں ادب کی وجہ سے ایسا کر رہا ہوں تو پھر یہ ادب ایک غریب سے ملتے ہوئے بھی اپنانی چاہئیے ناکہ صرف امیر سے ملتے ہوئے۔ سب سے بہترین اور اسلامی طریقہ یہ ہے کہ کسی مسلمان سے ملتے ہوں، تو سب سے پہلے السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ کہوں اس کے بعد گلے لگاؤں اس سے محبت بڑھتی ہے اور یہی اسلامی طریقہ ہے۔

Check Also

Bloom Taxonomy

By Imran Ismail