Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Mardon Ka Aalmi Din

Mardon Ka Aalmi Din

مردوں کا عالمی دن

آج مردوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ دنیا میں بہت سے عالمی دن مختلف افراد کیلئے مختلف بیماریوں کیلئے مختلف واقعات کیلئے منائے جاتے ہیں۔ آج کا دن 19 نومبر مردوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے عالمی دن پر مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اور تقریباً زیادہ تر لکھاری چاہے وہ مرد ہو یا خود عورت ہوں مختلف تحاریر لکھتے ہیں۔

یہ معاشرہ دو چیزوں سے آباد ہیں مرد اور عورت سے، یہ دنیا بھی مرد اور عورت دونوں کی وجہ سے وجود میں آئی ہے۔ اب بات یہاں مردوں کی ہورہی ہے تو بحیثیت ایک مرد میں مرد کی کچھ خوبیاں یہاں پر بیان کرنا چاہوں گا۔ مرد ایک باپ ہے، مرد ایک بھائی ہے، مرد ایک بھتیجا ہے، مرد ایک استاد ہے۔ میں سمجھتا ہوں اگر دنیا میں زیادہ زمہ داریاں سونپی گئی ہیں تو وہ مردوں کو سونپی گئی ہیں۔

مرد اگر باپ ہے تو بچوں کیلئے دن رات ایک کرکے محنت کرتا ہے تاکہ ان کے بچے آرام و سکون سے زندگی گزار سکے۔ مرد اگر شوہر ہے تو بیوی کیلئے ایک ڈھال ہے۔ بیوی کی تمام ضروریات پورا کرتا رہتا ہے۔ مرد کی زمہ داریاں عورت کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ مرد پہلے خود کیلئے کچھ کرنا چاہتا ہے۔ مرد جب شوہر بن جاتا ہے تو بیوی کے ضروریات کو لازمی پورا کرتا ہے۔ مرد چاہے جیسے بھی ہوں کوئی بھی کام ہوں جہاں بھی کام ہوں مرد اپنے اولاد کیلئے کرتا ہے۔ چاہے وہ کام آسان ہو یا سخت ہوں لیکن مرد نے ہر حال میں وہ کام کرنا پڑتا ہے۔

عورت اگر مہنگے کپڑے پہنتی، عورت اگر اچھا کھاتی ہے، عورت اگر زندگی میں خوش ہے، عورت اگر سیر و تفریح کیلئے کہیں جاتی ہے تو ان سب کے پیچھے ایک مرد کی محنت ہے۔ ان کی سخت محنت اور مزدوری ہے۔ میں سمجھتا ہو اگر کوئی مرد بڑا افسر ہے تو وہ بڑا افسر ایسے نہیں بنا اس کیلئے اس نے محنت کی ہے۔ اس مقام کو حاصل کرنے کیلئے مرد نے دن رات ایک کی ہے تب ہی یہ مقام حاصل کر چکا ہے۔

اسلام نے بھی صرف مرد کا محنت کی تلقین کی ہے کہ مرد ہی محنت مزدوری کرے گا۔ عورت کیلئے اسلام نے کسی بھی کام کو منع کرنے کی تلقین کی ہے۔ عورت کو صرف گھر میں کام کاج کی تلقین کی گئی ہے۔ مرد کی زندگی سختیوں سے گرز جاتی ہے۔ مرد پر چاہے جتنے بھی ظلم ہو رہے ہو وہ کبھی اپنے اولاد کے سامنے اور اپنے بیوی کے سامنے اف تک نہیں کرتے۔ بیوی کو کیا پتہ میرا شوہر کیسے پیسے پیدا کر رہا ہے۔ ایک بچے کو کیا پتہ کہ میں جو فرمائشیں کر رہا ہو اور وہ پوری ہوتی ہے اس پر کیا گزرتی ہے۔ ایک عورت کو کیا پتہ ہے کہ میں جو مہنگے کپڑے، مہنگی جوتے، مہنگے سامان استعمال کر رہی ہو یہ کیسے مل رہے ہیں۔ کبھی کسی عورت نے یہ سوچا نہیں ہوگا کہ میرے فرمائش جائز ہیں۔

مرد کو بھی پتہ ہے کہ بیوی کے فرمائش ناجائز ہے لیکن عزت اور وقار کے وجہ سے وہ فرمائش پوری کرتے ہیں۔ عورت کی خوشحال زندگی کیلئے مرد کسی بھی کام سے منہ نہیں پھیرتے۔ مرد اگر خود بیمار ہوجائے تو ان کو اپنی بیماری کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی بلکہ ان کو پرواہ ہوتی ہے گھر میں موجود والدہ کی بیماری کی بچے کے بیماری کی، بیوی کی بیماری کی۔ وہ خود بیماری سب کچھ برداشت کرتا ہے۔ لیکن گھر کسی دوسرے کے بیماری اس سے برداشت نہیں ہوتی۔ مرد کی زندگی میں خوشی کم اور تکالیف زیادہ ہوتی ہے۔ بس اللہ سب کو خوشی اور سکون کی زندگی عطاء فرمائے۔

Check Also

Muhib e Watan Bangali

By Syed Mehdi Bukhari