Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. KPK Aafaton Ki Zad Mein

KPK Aafaton Ki Zad Mein

کے پی کے آفتوں کی زد میں

خیبرپختونخوا میں ہر دور میں مختلف قسم کے آفات آئے ہیں۔ یہ آفتیں کبھی زلزلہ کی شکل میں تو کبھی کورونا کی شکل میں تو کبھی سیلاب کی شکل میں آئے ہیں اور یہ آفتیں بھی ایسے آئے ہیں کہ ہر دور میں ان آفتوں نے خیبرپختونخوا کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ 2005 میں زلزلہ آیا، 2010 میں سیلاب آیا، 2019 میں کورونا ایا، اب 2025 میں دوبارہ سے سیلاب آیا اور خیبرپختونخوا کو برباد کردیا۔

اس بار جو سیلاب آیا ہے وہ کلاوڈ برسٹ کی وجہ سے آیا ہے۔ کلاوڈ برسٹ کا مطلب یہ ہے کہ کم وقت میں حد سے زیادہ بارش ہوتی ہے، جسکی وجہ سے پانی زیادہ ہوتا ہے یعنی زیادہ بارش کی وجہ سے سیلاب کا خدشہ ہوتا ہے 15 اگست 2025 کو خیبرپختونخوا میں یہی کچھ ہوا۔ اس بار جو سب سے زیادہ متاثر ہوا وہ ضلع بونیر ہے۔ ضلع بونیر کے ایک گاؤں جس کا نام بیشونئی ہے تقریباً پورا گاؤں سیلاب میں بہہ چکا ہے۔ اس میں بڑی تعداد میں اموات ہوئی ہے۔ گاوں کی آبادی مکمل طور پر سیلاب کی نظر ہوگئی ہے۔ سکول کے بچے سکولوں سمیت سیلاب کی نظر ہوگئے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق ضلع بونیر میں تقریباً دو ارب کا نقصان ہوگیا ہے۔ 18 اگست تک سروے کے مطابق 328 افراد شہید ہوچکے ہیں اور باقی بھی خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔

ضلع بونیر میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ اسی طرح ضلع شانگلہ میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔ ضلع سوات میں بھی سیلاب نے کئی جانیں نگل لی۔ خیبر پختونخوا میں مکمل طور پر سوگ کا سماں ہے ہر آنکھ اشکبار ہے۔ ہر کسی کا دل افسردہ ہے۔ اس طرح کے عذاب سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ دور میں سیلاب کا آنا اس کی سب سے بڑی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے۔ پورے خیبرپختونخوا میں جنگلات کی کٹائی بے دریغ جاری ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے بھی کوئی خاطر خواہ کاروائی نہیں ہو رہی۔ اگر اسی طرح جنگلات کی کٹائی جاری رہی تو اللہ نا کرے لیکن یہ پورے خیبرپختونخوا کو تباہ کرسکتی ہے۔

خیبر پختونخوا جس کو اللہ تعالیٰ نے ہر نعمت سے نوازا ہے۔ آج اس میں قیامت صغریٰ کا منظر ہے۔ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں اب سیلاب زدگان کیلئے چندے ہو رہے ہیں۔ حکومت کے پاس بھی اب کوئی راستہ بچا نہیں۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ سیلاب زدگان میں جو لوگ بچے ہیں وہ روڈ پر آگئے کوئی ٹھکانہ ہی نہیں ہے زیادہ تر تو سیلاب کی نظر ہوگئے ہیں لیکن جو بچے ہیں ان کا کوئی گھر ہی نہیں ہے رہنے کیلئے اب یہ لوگ کہاں جائے کس سے فریاد کرے کس سے پوچھے کہ ان کے ساتھ ایسا کیوں ہوا۔ ہم مانتے ہیں کہ ہم گناہگار بہت ہیں۔ لیکن پھر بھی دلوں میں گلے شکوے آتے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں بہت کم عرصے میں بڑی تباہی ہوئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایک حادثہ بھولا نہیں جاتا کہ دوسرا حادثہ رونما ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا اب وہ صوبہ ہے کہ اس میں انسان صرف زندہ رہنا غنیمت سمجھتا ہے۔ ایک طرف خیبرپختونخوا میں امن نہیں ہے۔ برسوں سے اس صوبے میں بد امنی ہے۔ لوگ امن کو ترس رہے ہیں۔ اوپر سے یہ عذاب نازل ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا کی عوام کو روٹی کپڑا کا خیال نہیں، خیال اب صرف یہ ہے کہ ہم زندہ کیسے رہے ہم اس قسم کی عذاب سے کیسے بچے گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یا اللہ خیبرپختونخوا میں امن قائم ہو، خیبر پختونخوا کو مزید اس قسم کی آفتوں سے بچا رہے۔ موجودہ سیلاب کی وجہ سے جتنے بھی افراد شہید ہوئے ہیں ان سب کی مغفرت فرمائے۔

Check Also

Dil e Nadan Tujhe Hua Kya Hai

By Shair Khan