Haq Talfi
حق تلفی
اسلام نے حقوق پر بہت زور دیا ہے۔ اسلام نے ہر کسی کو حق دینے کی تلقین کی ہے۔ اسلام وہ واحد مذہب ہے جس میں حق کو انتہائی بہترین طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ اس دنیا میں اگر جھگڑے وغیرہ ہے تو وہ اور کوئی بات نہیں بس حق تلفی ہو رہی ہے۔ دوسرے کا حق کھایا جاتا ہے اور اسلام نے دوسرے کا حق کھانے سے سختی سے منع فرمایا ہے کہ دوسرے کا حق مت کھاؤ چاہے وہ جو بھی ہوں چاہے جہاں بھی ہوں آپ نے کسی کا حق نہیں کھانا۔
اللہ تعالیٰ کی ذات خود کہتا ہے کہ جب مسلمان دوسرے مسلمان کا حق کھاتا ہے تو جب تک وہ ایک دوسرے کو معاف نہیں کریں گے میں معاف نہیں کرو گا۔ اللہ تعالیٰ کی ذات دنیا اور اخرت کا مالک کہتا ہے کہ میں معاف نہیں کروں گا جب تک وہ مسلمان خود سے معاف نہیں کرے گا۔ روزہ، زکوات، نماز جو کہ ہر مسلمان پر فرض ہے اللہ کہتا ہے اس میں گنجائش ہوسکتی ہے لیکن کسی کی حق تلفی ہوجائے تو اس کی معافی نہیں ہوسکتی۔
ہم اکسویں صدی کے مسلمانوں کا کیا حال ہے غور کیا ہے۔ ہم میں سے جن کے بھی ہاتھ میں تھوڑی بہت طاقت آتی ہے تو ہم حق مارتے ہیں اور زور زبردستی کرتے ہیں۔ کوئی بھائی کا حق مارتا ہے تو کوئی بیٹی کا کوئی چچا کا تو کوئی بہن کا کوئی رشتہ دار کا تو کوئی پڑوسی کا۔ دوسرے کا حق مرنا ہمارے ہاں آج کل اس کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ ہم یہ محسوس ہی نہیں کرتے کہ میں نے کسی کا حق مارا ہے۔
ہم برائے نام نماز تو پڑتے ہیں برائے نام روزے تو رکھتے ہیں برائے نام زکوٰۃ تو دیتے ہیں اور ہمیں پتہ بھی نہیں ہے کہ ہماری عبادات اللہ کے ہاں قبول ہوتی ہے کہ نہیں لیکن دوسرے کا حق بڑے آسانی سے مارتے ہیں۔ کمزور کے ساتھ ہمیشہ ظلم ہو رہا ہے چاہے وہ کمزور بھائی کی شکل میں ہوں، بیٹےکی شکل میں ہوں، پڑوسی کی شکل میں ہو۔ جو سینہ زور ہو وہ حق آسانی سے مارتا ہے۔ آپ یقین مانیں آپ حیران رہ جائے گے کہ باپ بھی بیٹے کا حق مارتا ہے یہ کوئی ماننے والی بات بھی نہیں ہے کسی کے ذہن میں میں یہ بات آتی بھی نہیں کہ باپ بھی بیٹے کا سگے بیٹے کا حق مارسکتا ہے۔
جب بچہ یتیم ہوتا ہے تو باپ دوسری شادی کرتا ہے اور ان یتیم بچوں کا حق مارتا ہے جن کے والدہ فوت ہوچکی ہو۔ جب باپ ایسا کرتا ہے تو آپ سوچیں ایسے کون ہونگے جو حق نہیں مارے گے۔ ایسی کون سی ہستی ہوگی جو حق نہیں مارے گی۔ ایک فٹ دو فٹ چلے زیادہ ہوا اس سے آپ نے کسی کا حق مارا آپ کو ان سے کیا فائدہ ملے گا کچھ بھی نہیں۔ بس آخرت کا بوجھ بڑھا دیا۔ اور معافی بھی نہیں ہوسکتی جب تک وہ انسان معاف نہ کرے تو آپ کا کیا خیال ہے کہ تھوڑی سے اراضی اس میں کوئی دوسرے کا حق مارے اور بندہ مر جائے اور جس کا حق مارا گیا ہوں اس نے معافی نہیں دی ہو تو اس مرنے والے کا قبر اور آخرت میں کیا حشر ہوگا۔
یہ باتیں ہم معمولی سمجھتے ہیں لیکن سب سے بڑی باتیں یہ ہیں۔ سب سے بڑا نقصان اصل میں یہ ہے۔ میں تو کہتا ہو یا اللہ ہر اس شخص کو تباہ و برباد کرے جو دوسرے کا حق مارتا ہو چاہے وہ جو بھی ہوں۔