Eid Aur Jaib Katre
عید اور جیب کترے
یوں تو سارا سال پاکستان میں ڈکیتیوں کی واردات ہوتی رہتی ہے۔ لیکن یہ واردات عید کے موقعوں پر زیادہ ہو جاتی ہے۔ پاکستان میں مختلف شہروں میں ڈکیتیاں ہوتی ہیں اور مختلف گینگ ہوتے ہیں، مختلف گروہ ہوتے ہیں۔ مختلف طریقوں سے مختلف وقتوں میں پاکستان کی عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ پاکستانیوں کے ہاتھوں میں بچا ہی کیا ہے۔ پاکستان میں تو قیامت خیز مہنگائی کی لہر چل رہی ہے۔ حکومت نے پاکستان کے غریب عوام سے دو وقت کی روٹی کو چھین لیا ہے۔
اب اگر اس مہنگائی کے دور میں کسی کے پاس پیسے ہونگے تو وہ کتنے ہونگے اور وہ پیسے اس بندے نے بچائے کیسے ہونگے۔ پاکستان کے جتنے بھی حکمران ہیں ان کے دل میں ذرہ برابر ایمان نہیں ہے ذرہ برابر انصاف نہیں ہے۔ اگر ان کے دلوں میں ایمان ہوتا تو انصاف ضرور کرتے لیکن ان کو صرف اپنی پڑی ہے کہ کس طرح برسر اقتدار رہیں، اور عوام کو لوٹتے رہیں۔ کل ہی کی بات ہے کہ میں نے ایک ویڈیو دیکھی یہ ویڈیو سوات کی تھی۔
اس میں چند جیب کترے کھڑے تھے اور بتایا یہ جا رہا تھا کہ ان جیب کتروں نے عوام سے پیسے چوری کیے ہیں ڈکیتی کی ہے۔ میرا دل پریشان تو کیا حیران ہوا کہ آخر یہ کون لوگ ہیں؟ ان کے ذہن میں یہ سوال پیدا کیسے ہوا کہ پاکستان کی غریب عوام سے اس مہنگائی کی دور میں پیسے چوری کیے جائیں۔ قسم سے میں نے کئی بار استغفرُاللہ کا ورد کیا اور بہت زیادہ افسوس ہوا۔ پاکستان میں رہتے ہوئے زندگی جینا بہت زیادہ مشکل ہو چکی ہے اور اس کی وجوہات سیاستدانوں کا عوام پر ظلم ہے۔
یہ جو جیب کترے ہیں کس سے پیسے چوری کرتے ہیں ایک دیہاڑی دار سے، ایک ریڑی بان سے ایک سبزی فروش سے، ایک زمیندار سے۔ یہ تو ظلم کی انتہا ہے۔ میں تو کہتا ہوں کہ قیامت کیوں نہیں آ رہی۔ مجھے تو اس سے بڑی قیامت نظر نہیں آرہی۔ ایک غریب باپ نے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کیلئے کچھ پیسے اکھٹے کئے ہونگے تاکہ عید کے موقع پر ان کیلئے کچھ کپڑے جوتے خرید سکے اور پھر جب وہ بازار میں جاتا ہے تو یہ ظالم جیب کترے ان سے ان کے خون پسینے کے چند پیسے چوری کرتے ہیں۔
اس باپ پر کیا گزری ہوگی، جو یہ ارمان لئے ان کے بچے یہ ارمان لئے بازار چلے جاتے ہیں کہ وہ عید کی خوشیوں کیلئے کچھ شاپنگ کریں گے اور یہ ظالم راستے میں ان سے چوری کرکے ان کے ارمان خاک میں ملاتے ہیں۔ یہ چوری کے پیسے ان سے ہضم کیسے ہوتے ہیں؟ یہ چوری کے پیسے یہ ظالم اپنے بچوں کیلئے لاتے ہیں، اور چوری کے پیسوں سے ان کے پیٹ بھرتے ہیں۔ ایک غریب باپ سارا دن محنت مزدوری کرتا ہے اور کچھ پیسے اکھٹے کرتا ہے اور پھر یہ ظالم جیب کترا ان سے ان کی محنت کی مزدوری کو ایک پل میں لیتا ہے۔ اس سے اور بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے۔