1 May Youm e Mazdoor
یکم مئی یوم مزدور
پوری دنیا میں یکم مئی کو یوم مزدور کے طور منایا جاتاہے۔ یعنی مزدوروں کا عالمی دن۔ دنیا کے ہر کونے میں مزدور اپنے محنت کر رہے ہیں۔ دنیا میں جہاں بھی کوئی اچھی بلڈنگ ہیں، پلازے ہیں، روڈ ہیں، ہسپتال ہیں، سکول ہیں یعنی جتنے بھی آبادیاں ہیں یہ ایک مزدور کی محنت کی وجہ سے آباد ہیں۔
ہم منہ سے بولتے تو ہے کہ یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن ہے لیکن ہم اس پر عمل نہیں کر رہے ہم اس کو دل سے نہیں مانتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں کوئی احساس ہی نہیں ہے۔ دنیا میں ہر کوئی ایک مزدور ہے۔ خواہ وہ زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہوں۔ اگر کوئی کسی بڑے مرتبے پر فائز ہے تو بھی مزدور ہے۔ کسی ملک کا بادشاہ بھی ایک مزدور ہے وہ اپنی ڈیوٹی کر رہا ہے۔
ہم معاشرے میں ایک غریب مزدور کو کمزور نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے ہاں ایک غریب ریڑھی والے مزدور کی عزت نہیں ہوتی۔ دنیا کے دیگر ممالک میں یوم مزدور بڑے احسن طریقے سے منائے جاتے ہیں، لیکن بدقسمتی ہے ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں کہ کسی مزدور کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ کسی مزدور کو یہ تک نہیں معلوم کہ میرا بھی ایک حیثیت ہے۔ ہم جب کسی مزدور کو کسی کام کیلئے بلاتے ہیں تو ہم ان سے بڑے سختی سے پیش آتے ہیں۔ ان پر دباؤ ڈالتے ہیں، ان سے زیادہ کام کرواتے ہیں۔ ان سے کام زیادہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جب مزدوری دینے کا وقت آتا ہے تو ہم دینے میں ٹال مٹول کر رہے ہیں اور بہانے بھی بنا رہے ہیں کہ تم نے تو صحیح کام نہیں کیا، تم نے تو وقت سے پہلے کام چھوڑ دیا۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ مزدور کو ان کی اجرت اس کی پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو۔ ہم تو پہلے مزدور کو پوری اجرت دیتے نہیں اور اگر دیتے ہیں تو سو باتیں سنا کر دیتے ہیں۔ ہم کسی مزدور سے اچھے اخلاق سے پیش نہیں آئے گے تو کیسے ہم پر آسمان سے رحمت برسے گی۔ محنت مزدوری ہمارے پیارے نبی کو بہت پسند تھی۔
ایک دفعہ نبی کریم ﷺ راستے سے گرز رہے تھے ایک مزدور کو دیکھ کر ان کے ہاتھ چومے۔ اور ہم اس نبی کے امتی ہیں۔ ہم تو مزدور پر ظلم کر رہے ہیں۔ میرے ملک کی حالات یہاں تک اچکی ہے کہ میرا مزدور بھائی کسی خوشی کے موقع پر بھی اپنی محنت مزدوری کرتا ہے، وجہ یہ ہے کہ اگر وہ ایک دن بھی مزدوری چھوڑتا ہے تو گھر میں کھانے کیلئے کچھ ہوتا نہیں ہے۔ کیا میرے ملک کے مزدور کو یہ حق بھی حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی خوشی میں شریک ہوجائے اور اپنے کام سے چھٹی کرے۔ محنت میں برکت ہے۔
ہمیں چاہئیے کہ ہم جہاں بھی ہے اور جو بھی کام کر رہے ہیں ہم سب ایک مزدور ہیں۔ ہم جو بھی کام ہم کر رہے ہیں ایمانداری سے کرنا چاہئیے کیونکہ اگر ہم اپنی مزدوری ایمانداری سے کریں گے تو ہمیں اللہ تعالیٰ اس کا عوض اچھے شکل میں دے گے۔ ہر مزدور کو چاہئیے کہ اپنی مزدوری ایمانداری سے کرے۔ وقت پر جانا اور اپنے کام سے کام لینا۔
اس معاشرے میں ایک استاد بھی ایک مزدور ہے اگر استاد بچوں کو صحیح نہیں پڑھائیں گے، تو ان کی تنخواہ اس پر حرام ہوجاتی ہے۔ خواہ کوئی بھی بندہ ہوں کسی بھی جگہ کام کر رہا ہوں۔ اگر آپنے کام میں سستی کرے گے، دل سے کام نہیں کرے گے، تو وہ اپنی حق حلال کی مزدوری حرام میں بدل جاتی ہے۔ ہم اگر اپنی محنت مزدوری دل سے نہیں کرے گے تو ہمیں کوئی سکون نہیں ملے گا، ہمارے زندگی میں سکون نہیں رہے گا، ہمارے مال میں برکت نہیں رہی گی۔
ہمیں خود بھی اپنی مزدوری ایمانداری سے کرنی چاہئیے اور دوسروں کو بھی اس بات کی تلقین کرنی چاہئیے کہ اپنی محنت دل سے کیا کریں۔ ہم سوچتے ہیں کہ ہمیں تو تنخواہ ملتی ہے ہمیں کیا ضرورت ہے کام کرنے کی تنخواہ تو ملتی ہے لیکن حرام ہوجاتی ہے کام نہ کرنے کی وجہ سے۔ ہم کیوں اپنی حلال تنخواہ کو حرام میں بدلے۔
ہم سب کو چاہئیے کہ اپنے آپ پر رحم کھائیں اور حلال کی رزق کو تلاش کرنے کی کوشش کرے۔ حلال رزق کی تلاش کریں گے تو زندگی سکون سے گزرے گی۔ اور حرام کو ترجیح دی تو دنیا اور آخرت دونوں میں ناکامی کی سبب بنی گی۔