Wednesday, 13 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Amin
  4. Parindon Ki Uran

Parindon Ki Uran

پرندوں کی اڑان‎

پرندے عین فطرت کے مطابق زیست بسر کرتے ہیں اور ہواوں کے رخ پر اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں۔ موسم جب بھی کروٹ بدلنے کو ہوتا ہے تو پرندے بھی نئے منازل کے لیئے پر تولنا شروع کردیتے ہیں اور ہواوں کی سمت متعین ہوتے ہی غول کے غول پرواز کر جاتے ہیں۔ پرندوں کی ایسی ہر اڑان معتدل موسموں اور رجے پیٹ کھانے کے لیئے ہوتی ہے۔ موسمی پرندوں کے جینے کا راز موسمی ہواوں کے ساتھ در بدر بھٹکنے میں ہوتا ہے۔ خوشگوار موسموں کے عادی پرندے کبھی بھی موسموں کی سختیاں نہیں جھیل سکتے۔

یہی حال وطن عزیز کے سیاسی کووں کا بھی ہے اور مرغ باد نماں کا جملہ گویا کہ انہی کے لیئے تشکیل دیا گیا ہو۔ ہماری سیاسی ثقافت میں ایسے پرندوں کو "لوٹا" یا "لوٹے" وغیرہ کے الفاظ سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ جولائی 2018 سے شروع ہونے والا سیاسی موسم 2023 کو اختتام ہوا اور نیا موسم اب سر پر ہے اسلئے اب وقت ہے کہ لوٹے اپنی سفر کریں۔

سال 2013 کے بعد اشجار ممنوعہ نے انصافی غول پر موسم بہار برپا کیا تھا جو 2018 میں الباکستانی علاقے کو اپنے لپیٹ لے لیا مگر یہ موسم اور یہ غول برے طریقے سے بانجھ ثابت ہوئے۔ اس بانجھ موسم میں جس طرح کی بجلیاں مولانا اور میاں صاحب نے گرائی تھیں تو اس کے بعد جعلی موسموں کو لانے کی روایت شائد دانشمندی نہ تھی۔ یوں 2021 میں ہوائیں ساکت ہوگئی۔ محسوس کچھ یوں ہوتا تھا کہ اشجار ممنوعہ میں اب طوفان برپا کرنے کی سکت بھی شائد نہ رہی ہوگی۔

مگر 9 مئی 2023 کو سیاسی ماحولیاتی حادثہ ہوا جس کے بعد ایک طوفان برپا ہوگیا۔ اشجار ممنوعہ ایک بار پھر ہلنے لگے۔ پہلے سے کہیں زیادہ اشجار ممنوعہ منبعِ طاقت ثابت ہوئی۔ طوفانی ہوا نے پورے انصافی غول کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ طوفان اتنا شدید تھا کہ اس غول سے تعلق رکھنے والے آدھے سے زیادہ سیاسی پرندھے پہلی فرصت میں اپنا غول چھوڑ گئے۔ طوفانی ہوا کے جھونکے ابھی بھی جاری ہیں۔ ایک کے بعد ایک پرندا اڑ کر ہجرت پہ مجبور کیا جا رہا ہے۔

ویسے انصافی غول کے زیادہ تر پرندے حد سے زیادہ موسمی تھے۔ تھوڑی بھی موسمی سختی برداشت کرنے کی کوشش نہ کی۔ بنا کوئی خاص سختی جھیلے ہوئے ہوا کے پہلے جھونکے کے ساتھ اڑان بھرلی۔ جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو ابھی تک اپنے گھونسلوں اور شاخوں پہ بیٹھے ہیں اور بعض غاروں میں چھپ چکے ہیں مگر اپنا غول اور علاقہ چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ مگر بعض نے رجے پیٹ کی خاطر اڑان بھرلی۔

انصافی غول پہ طوفانی ہوائیں ذرا تھمنے لگی ہیں۔ اب اس طرح پرندے اڑا کر ہجرت پر مجبور نہیں کئے جا رہے ہیں یا شاید پرندے بچے ہی نہیں جو اڑائے جا سکیں۔ جو اڑانے تھے وہ اڑائیں گئے اور جو بچے ہے وہ ہواوں کے مقابلے کی سکت رکھتے ہیں۔ وہ طوفانی ہوا سے ڈرتے نہیں اور موسمی شاید وہ ہیں ہی نہیں، کیونکہ موسم بہار کا علاقائی تعین ہوچکا ہے۔

ہواوں کے روح کا تعین تقریبا واضح ہے۔ لیگی غول پر بہار آنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ 2021 میں کیا گیا ساکتی وعدہ دھول بن کر ہوا میں اڑ چکا ہے۔ اب اس موضوع پر بات کرنا بیکار ہے کیونکہ اشجار ممنوعہ خاص سمت ہلنا شروع ہوچکے ہیں۔ جس کو دیکھ کر پیپلی و دیگر علاقائی سیاسی غول شکایت کر رہے ہیں۔ ویسے وہ کوئی ہواؤں کے ساکت ہونے کی دہائیاں نہیں مانگتے تاکہ جس علاقے کا اور جس غول کا حق ہو ادھر بہار آئے۔ بلکہ اشجار ممنوعہ کو اپنی طرف ہلنے کی دہائیاں دیتے ہیں۔ تاکہ بہار اس پر آئے اور ادھر کے پرندوں کے پیٹھ بھریں۔

ہواوں کی سمت معلوم ہونے کی دیر تھی کہ موسمی پرندیں غول کے غول اڑنا شروع ہوگئے۔ پہلی اڑان کراچی سے ممی غول نے بھرلی۔ ممی جائے اور باپ رہ جائے یہ تو ناممکنات میں سے ہے۔ اسلئے دوسری اڑان باپی غول نے پکڑلی اور جاکر لیگی غول کے ساتھ محظوظ ہونے لگے۔ انفرادی سطح پر بھی سیاسی پرندے، جسے عرفِ عام میں لوٹے بھی کہتے ہیں اپنے علاقے چھوڑ کر لیگی غول کے ساتھ بیٹھ رہے ہیں۔ سیاسی پرندوں کی ہجرت ابھی کئی دونوں تک جاری رہے گی۔ جبکہ غول کے غول ملنے والی ہجرت انتخاب کے بعد ہوگا، جسے اتحاد بھی کہا جاتا ہے۔

جعلی موسم برپا کرنے والوں سے گزارش ہے کہ جعلی موسموں سے الباکستان کو کوئی فائدہ پہنچنے والا نہیں۔ یہ لمبے عرصے تک پیاری سرزمین الباکستان کو سیاسی کمھبیریت کا شکار رکھے گی۔ جس میں سب کا نقصان ہے۔ الباکستان کے معاشی علاقہ پہلے سے گرم ہواوں کی ضد میں ہے۔ ایسے میں جعلی موسم برپا کرنا دانشمندی نہیں۔ اس سے پر خطرہ یہ ہے کہ اگر لیگی غول ناکارہ ثابت ہوئی تو الباکستان کا کباڑا نکل جائے گا۔ عوامی سطح پر اعتماد پہلے سے نچلے ترین سطح پر ہے۔ اسکے بعد عوامی بداعتمادی کتنی گنجائشیں چھوڑے گی؟ کوئی نہیں جانتا۔ اسلئے تمام گنجائشیں نہ ختم ہونے دیں۔

Check Also

Aik Nizam Khuda Chala Raha Hai

By Naveed Khalid Tarar