Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ruqia Akbar Chauhdry
  4. Rezgari

Rezgari

ریزگاری

کہانی، افسانہ کی تاریخ غالباً اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی زندگی کی اور ہر دور کے افسانہ نگاروں نے اسی دور کے حالات و واقعات کو اپنے اپنے انداز میں اپنے قصے کہانیوں میں بیان کیا۔

دور حاضر میں جس تیز رفتاری سے تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اس نے باقی شعبہ ہائے زندگی کی طرح کہانی اور افسانے کے موضوعات پہ بھی اثر ڈالا ہے۔

آج کے تیز رفتار مشینی اور ڈیجیٹل دور کے کہانی کار پریوں، شہزادیوں کے رومانوی تخیل سے پرے زندگی کی تلخ حقیقتوں سے جس طرح خود متاثر ہوے ہیں اسی کا رنگ اس کے لکھے گئے قصے کہانیوں میں بھی نظر آتا ہے۔

ابرار ارشد بھی ایک ایسا ہی کہانی کار ہے جس کی لکھی گئی کہانیوں میں بےفکری کے دنوں کی رومانویت کی جگہ معاشرے کی تلخ حقیقتوں نے لے لی ہے۔

وہ مسائل جن سے دنیا نبرد آزما ہے اور مستقبل قریب میں نبرد آزما ہوگی ارشد نے ان کڑوی سچائیوں کو تجریدی انداز میں پیش کر دیا۔

ان کی کہانیاں پڑھ کر یقین نہیں آیا کہ یہ کسی قلمکار کی پہلی کتاب ہے۔

موضوعات تو اچھوتے تھے ہی اس کا کرافٹ بھی بہت زبردست ہے۔ شروع سے آخر تک کہیں بھی لکھاری کی گرفت بھی ڈھیلی پڑتی محسوس نہیں ہوئی۔

مجھے خوشی ہے ہمارے نئے قلمکاروں نے معاشرے کی دکھتی رگوں پہ ہاتھ رکھا ہے جھوٹے خیالی مضامین باندھنے کی بجائے انہوں نے اپنے افسانوں میں دنیا کے بدصورت رنگوں اور سچائیوں پر سے پردہ اٹھایا ہے۔

اور یہی کام ارشد نے بھی کیا۔ آپ کو ان کی کہانیوں میں تلخیاں ملیں گی۔ معاشرے میں بکھرے دکھ درد، رنج، غم بنا کسی لیپاپوتی کے بالکل خالص شکل میں نظر آئیں گے۔

جیسا کہ محمد جمیل اختر نے تعارف میں لکھا "ارشد کے افسانوں میں تلخیاں زیادہ ہیں، یہاں آپ کو قہقہے کم اور آنسو زیادہ ملیں گے اور سچ تو یہ ہے کہ ایک اچھا افسانہ نگار زندگی کی تلخیوں کو ہی سپرد قلم کرتا ہے"۔

ارشد کی لکھت میں مہارت اور افسانوں کے اعلی معیار پر ایک اور مستند رائے معروف مصنف محمد جاوید انور صاحب کے یہ الفاظ ہیں۔

"ارشد بہترین اور معیاری زبان استعمال کرتے ہوئے زیادہ تر راست بیانیہ میں عام لوگوں کی عام کہانیاں لکھ کر انہیں خاص بناتے ہیں اس کے کردار ہمارے ارد گرد سے ہی لئے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کی کہانیوں کے واقعات کوئی انوکھے، ان کہے یا ان سنے نہیں ہوتے اس کے قلم کی طاقت اس کے تخیل کی سبک رفتاری ہے، اس کی کہانیوں کی روانی ہے، اس کے بیانیے کا بےساختہ پن ہے اور اس کی زبان پر گرفت ہے۔

ارش لکھتا ہے اور بےتکان لکھتا چلا جاتا ہے"۔

پریس فار پیس پبلی کیشنز کی طرف سے شائع کردہ 224 صفحات اور 22 افسانوں پر مشتمل یہ کتاب جس کا نام "ریزگاری" ہے مجھے تو بےحد پسند آئی آپ بھی پڑھ کر دیکھئے، مجھے یقین ہے بہت پسند آئے گی۔

Check Also

Quwat e Iradi Mazboot Banaiye

By Rao Manzar Hayat