Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ruqia Akbar Chauhdry
  4. Hangam e Safar

Hangam e Safar

ہنگام سفر

جس طرح معاملات زندگی کو دیکھنے، سمجھنے، برتنے کا ہر شخص کا اپنا ایک جداگانہ طرز فکر، الگ ہی طریقہ ہوتا ہے ایسے ہی دنیا کو دیکھنے اور پھر دیکھے ہوئے کو بیان کرنے کا بھی ہر شخص کا اسلوب دوسرے سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔

سفر ہم سبھی کرتے ہیں شاید ہی ہم میں سے کوئی بھی ایسا ہو جس نے کبھی سفر نا کیا ہو اور ایسے بھی خال خال ہوں گے جنہوں نے سیر و سیاحت کا لطف نہ لیا ہو، بھلے کم کم ہی سہی مگر سفر بغرض سیر تو ہم سب ہی کرتے ہیں۔

دوران سفر پیش آمدہ معاملات کو بیان کرنے کا ہنر بہر حال کسی کسی کو ہی آتا ہے۔ آج ہم ایک ایسے ہی مسافر کے سفرناموں پر مشتمل کتاب کا ذکر خیر کرنے والے ہیں جنہیں اللہ پاک نے بیان کرنے کا ہنر بخشا ہے۔ "ہنگام سفر" برادرم عامر محمود کی پہلی کتاب ہے جو مختلف ممالک کے سفرناموں کے احوال بیان کرتی ہے۔ "ہنگام سفر" ایک جہان دگر ہے جو قاری کو گھر بیٹھے دنیا بھر کے مختلف ممالک کی سیر کرا دیتی ہے۔

میں عامر محمود کو بس ان کے انتھک سوشل ورک کے حوالے سے جانتی تھی مگر مجھے خبر ہی نہ تھی کہ وہ جتنے باہمت سوشل ورکر ہیں اتنے ہی باکمال لکھاری بھی ہیں۔ حال ہی میں ان کا یہ سفرنامہ ادب کی نگری میں جلوہ افروز ہوا تو چہار طرف اس کی دھوم مچ گئی اور اسی سے مجھے پہلی بار معلوم ہوا کہ وہ تو ایک بہترین سفرنامہ نگار بھی ہیں۔

اس کتاب کی تقریب پذیرائی ان کے اپنے ہی غزالی ٹرسٹ (جس کے وہ ڈائریکٹر بھی ہیں) میں منعقد ہوئی تو ہم بھی اس پروقار تقریب میں گیسٹ سپیکرکے طور پر مدعو تھے وہاں مجھے ان کی پہلی کتاب "ہنگام سفر" پہ بات کرنے اور احباب کی گفتگو سننے کا موقع ملا تو ایک بالکل نئے عامر محمود سے بھی تعارف ہوا وہ عامر محمود جو ایک منجھا ہوا لکھاری بھی ہے۔

عامر محمود کو قدرت نے جہاں سفر کرنے دنیا بھر میں گھومنے کے کئی روشن مواقع دیئے وہیں ربِ نطق و قلم نے انہیں ان اسفار کے احسن بیان کی صلاحیتوں سے بھی خوب جھولی بھر بھر کے نوازا ہے۔

ان کے تو مانو لگتا ہے پیروں کے نیچے پیہے لگے ہوئے جو انہیں ٹک کر بیٹھنے ہی نہیں دیتے اور یہ آئے روز گھومنے کیلئے نکل جاتے ہیں اور پھر یہ سیرو سیاحت بھی پوری دنیا کی ہوتی ہے۔

عامر محمود اپنے قاری کی انگلی پکڑ کر لاہور سے نکلتے ہیں تو سمرقند و بخارا جیسے تاریخی و ثقافتی شہر (جن کا ذکر ہمارے بچپن کی سنہری یادوں کا خوش کن حصہ ہے) سے ہوتے ہوئے استنبول، روم، ایتھنز، پیرس، ایمسٹرڈیم، اشبیلیہ، اوسلو، ٹورنٹو اور کئی دوسرے شہروں کی سیر کراتے ہوئے بحرین جا کر رکتے ہیں۔

دنیا کے مختلف ممالک کے مختلف شہروں کی سیاحت پر مبنی اس سفرنامے میں آپ کو دوسرے روایتی سفرناموں جیسا افسانوی و رومانوی انداز تو شاید نہ ملے لیکن ان شہروں کی تاریخ، ثقافت، تمدن، رہن سہن، تاریخی مقامات، ان کی اہمیت، دریاؤں، آبشاروں، کوہساروں، ندی نالوں کے بارے میں دلپذیر اظہاریئے ملیں گے۔

کہیں بلند و بالا عمارتوں کا ذکر ہوگا تو کہیں دور دراز ہرے بھرے قصبوں، دیہاتوں کی عکاسی بھی نظر آئے گی۔

اس سب میں مسافر نے اپنے قاری کو بےجا منظر نگاری کی الجھنوں میں الجھانے کی بھی کوئی شعوری کوشش نہیں کی نہ ہی افسانوی انداز سخن کے ذریعے پڑھنے والوں کو مرعوب کرنے کی سعی لاحاصل، بلکہ سیدھی سادھی ڈائری لکھ ڈالی، رپورتاژ بیان کر دی۔

نا لفظوں کی ملمع کاری نہ غیر ضروری طوالت نا زیب داستان کی خاطر ان علاقوں کی بلا وجہ کی تعریف میں رطب اللسانی نا خود کو ہیرو بنا کر کسی گوری میم کو اپنے پیچھے لگانے کا کوئی جھوٹا سچا واقعہ۔ نہایت سادگی سے ہر ملک میں ہر روز گزرنے والے دن کی کتھا نہایت دلکش اسلوب میں بیان کر دی۔

کتاب پڑھ کر یوں لگتا ہے جیسے مسافر سامنے بیٹھا اپنے گھر والوں کو دن بھر کی روداد تمام جزئیات کے ساتھ ایسے بیان کر رہا ہے کہ جس میں کہانیاں تو نہیں لیکن ایسی تمام تر تفصیلات ضرور ہیں جو مستقبل میں سننے، پڑھنے والوں میں سے کوئی اس راہ جانے کا قصد کرے تو اس کیلئے معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔

کس ملک میں کون سی جگہ دیکھنے کے قابل ہے کون سی نظر انداز کی جا سکتی ہے

کس جگہ جانے کیلئے کونسا راستہ یا سواری آپ کیلئے مناسب رہے گی جو راستے کی مشکلات آسان کر سکتی ہے اور کون سے راستے سے جانا سفر کو بورنگ بنا سکتا ہے۔

کہاں قیام آپ کی جیب پر بھاری نہیں پڑنے والا

کہاں آپ کسی دوسرے کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے اپنا وقت اور پیسہ بچا کر سفر کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں

ایسی تمام معلومات آپ کو ہنگام سفر میں آسانی سے مل جائیں گی۔

کتاب میں مختلف ممالک میں قیام کی رنگین تصویری جھلکیاں بھی موجود ہیں جو تحریر میں درج علاقوں کی بصری سیاحت کا سا لطف دیتی ہیں۔

Check Also

Khadim Hussain Rizvi

By Muhammad Zeashan Butt