Thursday, 20 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ruqia Akbar Chauhdry
  4. Ghutno, Joron Ka Dard Aur Akhrot

Ghutno, Joron Ka Dard Aur Akhrot

گھٹنوں، جوڑوں کا درد اور اخروٹ

تیسری دہائی کے اواخر کی بات ہے میرے گھٹنوں میں درد شروع ہوا تو چلنا پھرنا مشکل ہونے لگا۔ نماز کیلئے سجدہ کرنا اور سیڑھیاں اترنے کیلئے گٹھنا موڑنا بےحد تکلیف دہ ہونے لگا۔ ڈاکٹرز کو دکھایا تو کہنے لگے خدانخواستہ گنٹھیا ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر نے دوائی تجویز کر دی کہ یہ آپ کو اب تاعمر کھانی پڑے گی وگرنہ عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ ہاتھوں، پیروں کی انگلیاں مڑ جانے کا امکان بڑھ جائے گا۔ ساتھ میں ہدایات کیں کہ نماز ہر حال میں صرف کرسی پہ بیٹھ کر پڑھیں اور کموڈ استعمال کریں۔

تکلیف کی شدت اپنی جگہ اذیت ناک مگر اس سے زیادہ تکلیف دہ بات میرے لئے یہ تھی کہ میں زمین پر سر ٹکا کر سجدہ نہیں کر پا رہی تھی۔

زمین پہ اپنا ماتھا ٹکا کر سجدہ کرنے سے روح کیسے ہلکی پھلکی اور دل میں کیسی سرشاری پیدا ہوتی ہے اس کا احساس اس وقت ہوا جب زمین پہ اللہ کے حضور ماتھا ٹیکنے سے محروم ہوگئی۔ اس سے قبل شاید اس نعمت کا اتنا ادراک تھا ہی نہیں۔ سجدے ہمارے لئے شاید ایک روٹین بن چکے تھے اس لیے اس بات کا کوئی احساس نہیں تھا کہ اگر خدانخواستہ یہ توفیق چھین لی جائے تو کیسا محسوس ہوتا ہے۔

مجھے سب سے زیادہ اسی بات کی تکلیف تھی۔ یوں لگتا تھا جیسے خدانخواستہ اللہ مجھے سے خفا ہے اسی لئے اپنے آگے جبیں خم کرنے کی توفیق سے بھی محروم کر دیا ہے۔

اسی تکلیف دہ احساس کے ساتھ گولیاں پھانکتے، ڈاکٹرز کی بتائی گئی ہدایات پہ عمل کرتے کرتے اللہ سے بار بار سجدہ کرنا کی توفیق کی دعائیں مانگتی رہی۔

یہ ٹینشن بھی اپنی جگہ بہت شدید تھی کہ اگر خدانخواستہ بیماری بڑھتی گئی اور ہاتھوں پیروں کی انگلیاں مڑنے لگیں تو؟

یہ سوچ کر ہی جھرجھری آ جاتی۔ گنٹھیا کا مرض۔۔ اللہ نہ کرے۔

اس سے بچاؤ کیلئے ساری عمر دوائیاں کھانے کی تکلیف اپنی جگہ۔

میں دوائی کھانے کے معاملے میں بہت سست ہوں اور ہمیشہ دوائی کو آخری حل کے طور پر استعمال کرتی ہوں۔ بہت ہی کم ایسا ہوا کہ کسی معمولی بیماری کیلئے دوائی کھائی ہو۔ کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ کوئی دوائی اتنی کھانی پڑ جائے گی جیسے روزمرہ کی خوراک۔

سال بھر دوائی کھائی کچھ فرق پڑا مگر معمولی۔۔

سجدہ کرنے سے معذوری برقرار رہی۔

پھر انہی دنوں ہمارے کالج میں ایک نئی لیکچرر تعینات ہوئیں مس ارم۔

میری تکلیف کی بابت سن کر کہ میں زمین پر سجدہ کرنے سے قاصر ہوں اپنے والد سے ذکر کیا۔ ان کے والد کچھ حکمت جانتے تھے یا پیشہ ور حکیم تھے ٹھیک طرح سے یاد نہیں مگر انہوں نے کہا

بیٹی سے کہو روزانہ نہار منہ پانچ چھ اخروٹ کی گری کھایا کرے۔

میں نے فوری طور پر اسے کھانا شروع کر دیا۔ نہار منہ تو نہیں کھاتی تھی کیونکہ کہ بیڈ ٹی کی بڑی بری لت لگ چکی تھی مگر ناشتے میں پانچ اخروٹ، دو کھجور اور دودھ کا گلاس (موسم کی مناسبت سے گرم اور ٹھنڈا) پینا شروع کر دیا۔

سال بھر نہیں گزرا کہ گٹھنوں کے درد میں اتنی واضح کمی آئی کہ نماز میں سجدہ کرنا بالکل آسان ہوگیا۔

پھر میں نے تقریباً پانچ چھ سال مستقل یہی ناشتہ رکھا اور گٹھنوں کے اس درد سے تقریباً ستر فیصد جان چھڑا لی۔

اس ناشتے سے ایک اور فائدہ مجھے یہ ہوا کہ بھوک کم لگتی دوپہر تک کچھ ٹھوس کھانے کی خواہش پیدا نہیں ہوتی تھی اور یوں ڈائٹ کنٹرول سے وزن بھی الحمدللہ ہمیشہ کنٹرول میں رہا۔ اگرچہ میں پہلے بھی کبھی وزن کی زیادتی کا شکار نہیں ہوئی تھی کیونکہ ہمیشہ سے واک اور ایکسرسائز کی عادت رہی ہے لیکن مجھے محسوس ہوا کہ وقت کے ساتھ آنے والے موٹاپے سے بچاؤ میں اس ناشتے نے میری بہت معاونت کی ہے۔

پھر کچھ عرصے بعد یہ ناشتے روٹین میں تو نہ رہا مگر ابھی بھی آف این آن میں اس ڈائٹ پلان کو زندگی کا حصہ بنا لیتی ہوں۔

میں کہیں نادرن ایریاز میں گھومنے جاؤں تو وہاں سے اخروٹ ضرور لاتی ہوں۔

ابھی اسی سال بھی کمراٹ سے عبدالقادر سے اخروٹ منگوائے کیوں کہ مجھے لگتا ہے میرے اور گنٹھیا کے بیچ اللہ کے اذن سے جو چیز مانع ہے وہ یہی اخروٹ ہیں۔

اب تو انہیں گرائینڈ کرکے بھی رکھ دیا ہے۔ کھجور کیساتھ ملا کر لڈو بنا کر رکھ دوں گی تاکہ بچے بھی خوشی خوشی کھا سکیں۔

وہ دن جب میں چالیس کی بھی نہیں ہوئی تھی اور آج جب پچاس کا ہندسہ بھی کراس کر چکی ہوں الحمدللہ نہ نماز میں سجدہ کرنے میں مشکل نہ سیڑھیاں اترنے چڑھنے میں کوئی ایسی خاص دقت۔

کل بشارت حمید کی وال پہ گٹھنے کے درد سے متعلق پڑھا تو اپنا تجربہ وہاں شیئر کر دیا جس پہ بہت سے لوگوں نے مختلف سوالات کئے تو سوچا ساری کتھا آپ کے گوش گزار کر دوں شاید آپ میں سے کسی کو اس سے فائدہ پہنچ جائے۔

Check Also

Maulana Rumi Ki Baseerat

By Muhammad Saqib