Kar Bhala, Ho Bhala
کر بھلا، ہو بھلا
یہ بات ہے 2017 کی۔ بیٹی کی شادی میں کچھ ہی دن رہ گئے تھے۔ میں بجائے انتظار کرنے کے کہ بچے آئیں اور مجھے شاپنگ کیلئے لے کر جائیں اکثر خود ہی رکشہ بلا کر چلی جاتی۔
ایسا یقیناً کبھی آپ کے ساتھ بھی ہوا ہو گا کہ اگر رکشے کا کرایہ 250 طے ہوا ہے اور گھر پہنچ کر آپ نے پرس سے پیسے نکالے ہیں تو پرس میں ٹوٹے ہوئے 300 ہیں، ایسے میں رکشہ والا 300 پکڑ کر اپنی جیبوں کی تلاشی لے گا اور پھر پریشان چہرے سے آپ کو بتائے گا کہ باجی ٹوٹے ہوئے پیسے نہیں ہیں۔ تا کہ مجبوراً آپ کہ دیں کہ چلو کوئی بات نہیں، ٹوٹے ہوئے نہیں تو رہنے دو۔
میرے ساتھ بھی جب ایسا ہوا تو مجھے تو تپ چڑھ گئی کہ کوئی بات نہیں رکو، میں گھر سے لے آتی ہوں۔ اب بیٹی بھی ساتھ اور وہ مجھے کہ رہی، امی چھوڑیں بھی پچاس روپوں سے آپ نے کون سا امیر ہو جانا ہے؟
لیکن نہیں بھئی۔ میں کیسے مان لوں کہ اس کے پاس پیسے نہیں ہیں، یہ صرف دھوکا دیتے ہیں۔ کوئی اصول نہیں ان لوگوں کا وغیرہ وغیرہ۔
بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ بیٹی کہتی امی اگر اس کے پاس پیسے نہیں ہیں تو اسے چھوڑیں، میں آپ کو گھر جا کر دے دوں گی۔
انہی دنوں میں ایک دن میری ملازمہ میرے ساتھ تھی۔ اس دن بھی رکشے پر واپسی تھی اور راستے میں رکشہ روک کر رنگ ساز سے دوپٹے پکڑنے تھے، پھر دوبارہ رکشہ روک کر درزی سے کپڑے پکڑنے تھے۔ رکشے والے نے کچہری بازار سے کالج روڈ تک 150 مانگے، میں نے اسے کہا کہ میں تمہیں 250 دونگی راستے میں تمہیں دو مرتبہ رکشہ روکنا پڑے گا اور میری ہیلپر جا کر سامان پکڑ لائے گی۔
رنگ ساز نے دوپٹے تیار کر کے رکھے ہوئے تھے وہ ہیلپر نے جا کر پکڑ لئے، درزی سے کپڑے لینے گئی تو حسبِ معمول درزی نے ابھی مکمل کام نہیں کیا ہوا تھا۔ ابھی کچھ وقت تھا اس کے آنے میں۔
یہ جون کا مہینہ تھا۔ رکشہ ڈرائیور کی طرف دیکھا تو وہ میرے بیٹے کی عمر کا نوجوان تھا۔ گرمی سے گھبرا کر اس نے اپنی قمیض کے گریبان کو اٹھا کر گردن کے پچھلے حصے کی طرف لٹکایا ہوا تھا اور بہتے ہوئے پسینے کو بار بار صاف کر رہا تھا۔
مجھے محسوس ہوا کہ جیسے اس کی جگہ پر میرا بیٹا ہے۔ گرمی سے گھبرایا ہوا، پسینے سے شرابور۔ "اللہ نہ کرے کہ میرا بیٹا کبھی ایسی مشقت بھری زندگی گزارے۔ وہ تو ان دنوں کینیڈا کے ٹھنڈے موسم میں اپنی پڑھائی کر رہا ہو گا"۔ میں نے اپنے آپ کو حوصلہ دیا۔
لیکن پھر نظر ادھر اُدھر سے بھٹک کر اسی پر آ کر رک گئی جو کہ اب اپنی سیٹ کو الٹا کر نیچے موجود پلگ کو چیک کر رہا تھا۔ جھکنے سے اس کے بال اس کے ماتھے پر آ گرے۔
میرا بیٹا بھی پاکستان میں جب جھک کر کمپیوٹر پر کچھ کام کر رہا ہوتا تھا تو اس کے بال بھی ایسے ہی اس کے ماتھے پر آ گرتے تھے لیکن میرے بچے کے بال دھلے ہوئے چمکدار ہوتے تھے اور اس کے بال قدرے میلے اور پسینے سے بھرے ہوئے تھے۔
"استغفرُللہ۔ میں کیوں بار بار اس کا موازنہ اپنے بیٹے سے کر رہی ہوں "؟
میرے دماغ نے مجھے روکا لیکن دل نے کہا "وہ بھی کسی ماں کا بیٹا ہے، اس کی ماں نے بھی اس کیلئے یہی خواب دیکھا ہو گا کہ میرا بیٹا پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بنے گا"۔
اس نوجوان کی بھی عمر ہے کہ بے فکری سے اپنی پڑھائی کرے، کبھی اپنے سکول، کالج کی طرف سے جا کر شمالی علاقہ جات کی سیر کرے، پرفیوم لگائے، اپنےساتھیوں کی صحبت سے لطف اندوز ہو۔
اب میرے سے رہا نہیں گیا اور میں نے اس سے پوچھا۔ "بیٹا کب سے رکشہ چلا رہے ہو"؟
"آنٹی کچھ مہینوں سے چلا رہا ہوں "۔
اس سے پہلے کیا کر رہے تھے؟
"آنٹی میں نے میٹرک کے پیپرز دئے ہوئے تھے جب ابا کا ایکسیڈنٹ ہو گیا، ابا کی ٹانگ ٹوٹ گئی تو جب تک ابا ٹھیک نہیں ہو جاتے میں خود رکشہ چلاتا رہوں گا، جب ٹھیک ہو گئے تو میں کالج داخلہ لے لوں گا۔
اتنی دیر میں ملازمہ درزی سے کپڑے لے کر آ گئی۔
سڑکوں پر جتنے لوگ رکشہ چلانے والے ہیں، شاپنگ مالز کے باہر ازار بند بیچنے والے ہیں یا کچن کی صافیاں بیچنے والے ہیں۔ سب کی ایک سی کہانیاں ہیں، کسی کی جوان بیٹیاں شادی کے انتظار میں بیٹھی ہیں، کسی کا باپ فوت ہو گیا ہے، کسی کی والدہ کو ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے۔
تو اگر کبھی رکشے والا کرایہ زیادہ مانگ رہا ہے، یا آپ کو ضرورت نہیں آزار بند کی یا آپ کو شک ہے کہ کوئی آپ سے جھوٹ بول کر کچھ مدد لینا چاہ رہا ہے تو اس کی بے ایمانی کو نظر انداز کر دیں، اس کے جھوٹ کا پول مت کھولیں اس کو مت بتائیں کہ کام کرو اور پیسے کماؤ۔
آخر کوئی تو مجبوری ہے نا جو ان کو شدید موسم میں گھر سے نکلنے پر آمادہ کر دیتی ہے۔ ان کی کچھ مدد کر دیں۔ کرایہ مقررہ سے کچھ زیادہ دے دیں، بلا ضرورت بھی ان سے کچھ خرید لیں۔
کر بھلا، ہو بھلا۔