Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rizwan Gormani
  4. Babar Azam Bamuqabla Rishtedar

Babar Azam Bamuqabla Rishtedar

بابر اعظم بمقابلہ رشتہ دار

سب سے پہلی بات مجھے بابر اعظم پسند ہے وہ اک ٹیلنٹڈ کھلاڑی ہے جس کی وجہ سے اک نسل دوبارہ کرکٹ کی طرف متوجہ ہوئی ورنہ ہم جیسوں نے مایوس ہو کر کرکٹ دیکھنا ہی چھوڑ دی تھی۔ آج بھی جب بابر اعظم کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے میں خود کو بابر کے کیمپ میں پاتا ہوں۔

بابر اعظم کے آنے کے بعد سے کامران اکمل عمر اکمل وغیرہ ولن کیوں بن گئے۔ عمر اکمل جیسا ٹیلنٹ میم میٹریل کیونکر بن گیا۔ عمر اکمل کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ اس کو ضائع کیا گیا اس کی سنیں تو لگتا ہے جیسے کرکٹ کے کرتا دھرتا اس سے ذاتی بغض نکال رہے ہوں۔ اس کے لیگز کھیلنے تک پہ پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔

آپ بابر اعظم کے جتنے بڑے پرستار ہوں لیکن ٹھنڈے دل سے اس دوسرے نکتہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کیجیے گا۔

وسیم اکرم وقار یونس یا انضمام الحق کے ابا حضور کا کبھی کسی نے نام تک نہیں سنا تھا لیکن بابر اعظم سے زیادہ تو انکے ابا جی خبروں میں رہتے ہیں۔ صرف یہ ہی نہیں وہ اکثر اشفاق احمد یا شیخ سعدی بننے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ بابر کے رنز نہ بن رہے ہوں تو فیس بک پر پھپھو کا کردار بھی ادا کرتے ہیں اور ان کو ہمدردی کا اتنا ووٹ ملتا ہے کہ اکمل برادران تو ہم کو ولن ہی لگنے لگتے ہیں۔

بابر اعظم اور ان کے والد کی کہانی شاندار تھی۔ موٹیویشن سے بھرپور تحریک دینے والی اک ایسی کہانی جس کا انجام بہت شاندار تھا۔ جہد مسلسل اک باؤنڈری بوائے کو قومی ٹیم کا کپتان کیسے بناتی ہے یہ دیکھنا ہو تو بابر کی کہانی دیکھیں۔

بابر کے ساتھ ان کے والد کا ساتھ نہیں اک پیارا کردار بناتا ہے کس طرح وہ بیٹے کی خاطر گرمی سردی میں بائیک بھگائے پھرتے تھے۔ خود بھوکے رہتے بیٹے کو کھلاتے پھر ان کی محنت رنگ لائی لوگ اس کہانی سے کنیکٹ ہوئے اور یوں بابر کے ساتھ اعظم صاحب بھی لائم لائیٹ میں آ گئے۔ اس لائم لائیٹ میں جتنا مثبت بابر اعظم اور اعظم صاحب کو دیکھا گیا اتنی ہی منفیت اکمل برادران کے حصے میں آئی۔ وہ اس کہانی کے ولن بن گئے۔ کیا واقعی وہ ولن تھے کسی نے جاننے کی کوشش نہیں کی اور جوتوں والی اک ایسی سٹوری جس کی حقانیت کا نہیں پتا جس میں کسی کا نام نہیں لیا گیا وہ کامران اکمل عمر اکمل کے سر منڈھ کر انہیں ولنائز کر دیا گیا۔

یہ شاید اسی نفرت اور منفیت کا اثر تھا کہ عمر اکمل نے اپنی بیٹی کی سالگرہ کی تصویر سوشل میڈیا پہ شئیر کی تو نیچے میمرز نے ادھم مچائے رکھا۔ میں اک بیٹی کا باپ ہوں ایمل بلوچ میری دنیا ہے میں اس کے لیے دنیا کا سب سے طاقتور ہیرو ہوں۔ لیکن عمر اکمل کی بیٹی پہ کیا بیتی ہوگی یہ سوچ کر ہی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ عمر اکمل نے کئی میچز جتوائے کئی بار وہ قوم کی آنکھوں میں چمک اور ہونٹوں پہ مسکراہٹ کا سبب بنا مگر آج ہم اس کے کہے جملوں میں الفاظ آگے پیچھے کرکے حظ اٹھاتے ہیں۔

اکمل برادران انسان ہیں خوبیوں کے ساتھ خامیوں کا مرکب ہوں گے مگر وہ اتنے بھی برے نہیں یار خاص طور پر کامران اكمل اتنا فائن کرکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک جینیس اور جینٹل مین شخصیت کا مالک ہے۔ خاندان کا پہلا شخص ہے جو اس لیول پر پہنچا اور باقی سب کے لیے مشعل راہ بھی بنا اور سب کے لیے راستے ہموار کیے اور مدد بھی کی۔ اپنے تمام چچاؤں اور پھوپھو کے بیٹوں کو سپورٹ کیا۔

اک بار اکمل برداران کے والد صاحب کا تعارف کرایا گیا کہ یہ اكمل صاحب ہیں انکے تین بیٹے قومی ٹیم میں کھیل چکے ہیں تو وہ کہتے کہ تین نہیں چار یعنی بابر بھی میرا بیٹا ہی ہے۔

ہاں البتہ وہ جلدی ترقی کر گئے اور ڈیفنس میں شفٹ ہو گئے اور اس کی جیلسی شاید ان کے رشتہ داروں میں آج بھی رہتی ہے اور وہ سب کو ساتھ ڈیفنس تو شفٹ کر بھی نہیں سکتے تھے۔

کامران اکمل کی پاکستان کے لئے بہت خدمات ہیں اور یہ پہلا وکٹ کیپر تھا جو پورا بیٹر بھی تھا اور 2005-7 اور 13 کی انڈیا کے خلاف سیریز میں اہم کردار ادا کیا خاص طور پر موہالی ٹیسٹ اور کراچی ٹیسٹ۔ 2009 کے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں ٹاپ سکورر تھا اسی طرح عمر اکمل نے بھی بہت سارے میچز جتوائے ہیں جبکہ دیکھا جائے تو بابر اعظم کی بہت زیادہ پرفارمنسز ہیں لیکن اگر یاد کرو تو صرف ایک ہے جو کسی اہم موقع پر ہوئی وہ 2021 میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف فتح۔

تو ہمیشہ رشتہ داری کے معاملات کو فیس بک پر لانا اور اس طرح کی باتیں کرنا اور جوتے نہیں دی یہ فلاں نہیں ہوا تو یہ اس طرح کے معاملات رشتہ داری میں ہوتے رہتے ہیں ان کے لیے اس طرح سے پبلک میں اپنی فیملی اور رشتہ داروں کو بدنام نہیں کرنا چاہیے۔۔

میں یہاں بابر اعظم اور اعظم صاحب سے مخاطب ہوں کہ اعظم صاحب! آپ کو اور آپ کے بیٹے کو بہت عزت دی ہے آپ بھی دوسروں کی عزت کا خیال کریں اور آخر میں میری پی سی بی سے گزارش ہے کہ عمر اکمل کی روزی روٹی مت چھینیں اس پہ ہر قسمی کرکٹ کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں جو اچھی بات نہیں۔ عمر اکمل کی شخصیت میں لاکھ خامیاں ہوں گی مگر آج کل سکرین پہ مشورے دیتے ہر دوسرے کھلاڑی کے یہی ایشوز تھے۔ دل بڑا کریں اور عمر اکمل کو سپیس دیں اجازت دیں معافی دیں۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood