Wednesday, 17 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Rehan Asghar Syed/
  4. The Sense Of An Ending

The Sense Of An Ending

دی سینس آف این اینڈنگ

سلطنتوں کا عروج اور بعد ازاں ان کا زوال ہمیں بیتی ہوئی تمام صدیوں کے تجزیے کی دعوت دیتا ہے تا کہ ہم اس سے نتائج اخذ کرنے کی کوشش کر سکیں۔

ممکنہ طور پر ہم آسان سوال سے شروع کر سکتے ہیں۔ تاریخ کیا ہے؟ تمہارا کیا خیال ہے ویبسٹر؟

تاریخ فاتحین کا جھوٹ ہے۔

میں نے ترنت جواب دیا۔

ہاں، مجھے خدشہ تھا کہ تم یہی کہو گے۔ خیر، یاد رکھنا، یہ (تمہارا بیان کردہ تجزیہ) بھی مفتوحین کی خود فریبی ہے۔

سمپسین (تم بتاؤ)؟

تاریخ کچے پیازوں کا بنا سینڈوچ ہے جناب۔

کولن کی تیاری مجھ سے بہتر تھی۔

کن وجوہات کی بنا پر؟

یہ مسلسل دہرائی جاتی ہے۔ ہم نے اسے اس سال بار بار دیکھا ہے۔ وہی پرانی کہانی، ظلم اور بغاوت کے درمیان وہی پرانا دوغلا پن، جنگ اور امن، خوشحالی اور غربت۔ یعنی ایک سینڈوچ کے لیے مکمل مواد ہے، کیا آپ ایسا نہیں سمجھتے سر؟

ہم ہسٹریا کے مریضوں کی طرح بے تحاشا ہنسے۔

ِفن (تم بتاؤ)؟

تاریخ وہ نکتہ تخلیق ہے جہاں یاداشت کی خامیاں دستاویزات کی کمی کو پورا کرتی ہیں۔

کیا سچ میں؟ یہ کس نے کہا ہے؟

لاگرینج۔ سر پیٹرک لگرینج۔ وہ ایک فرانسیسی ہے۔

ہو سکتا ہے یہ صرف ایک اندازہ ہو۔ کیا تم کسی مثال سے اپنی بات ثابت کر سکتے ہو؟

رابسن کی خودکشی سے جناب۔ جو اس کے سر کے مڑنے اور سانس کی بندش کے باعث ہوئی، لیکن دوسرے اساتذہ کی طرح ہنٹ نے ایڈرین کو خاص مقام عطا کیا اور جب ہم سب تحریک اٹھانے کی کوشش کر رہے تھے اسے بچگانہ کہہ کر حقارت سے مسترد کر دیا گیا۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ ایڈرین کی تحقیقات کا عالمگیر سچائی کے طور پر خیر مقدم کیا گیا۔

اس سب کا اس (جاری بحث) سے کیا تعلق ہے؟

"اگرچہ معمولی لیکن یہ ایک تاریخی واقعہ ہے جناب۔ حالیہ ہونے کی وجہ سے ہم اس تاریخ کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں وہ (رابسن) مر چکا ہے۔ ہمیں پتہ ہے اس کی ایک خاتون دوست تھی۔ وہ حاملہ ہے یا تھی۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس کیا ہے؟ فقط دستاویز کا ایک ٹکڑا۔ جس پر براؤن کے مطابق خودکشی کا نوٹ لکھا ہے "ماں مجھے معاف کر دینا" کیا وہ نوٹ ابھی بھی موجود ہے یا ضائع ہو چکا ہے؟

کیا رابسن کی موت کے اس کے علاوہ بھی کچھ وجوہات یا محرکات موجود تھے۔ اس کی ذہنی حالت کیا تھی۔ کیا ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ بچہ اسی کا تھا؟ ہم نہیں جانتے سر بجز اس کے یہ واقعہ حالیہ دنوں میں پیش آیا ہے۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پچاس سال بعد کوئی رابسن کی کہانی لکھے جب کہ اس کے والدین انتقال کر چکے ہوں اور اس کی محبوبہ اسے فراموش کر چکی ہو۔ کیا اب آپ (تاریخ) کا مسئلہ سمجھ رہے ہیں جناب؟

ہم سب نے یہ سوچتے ہوئے ہنٹ کی طرف دیکھا کہ وہ (ایڈرین کی مخاصمت میں) بہت آگے چلا گیا ہے۔ (کلاس روم کی) فضا میں "حاملہ" کا لفظ چاک ڈسٹ کی طرح منڈلا رہا تھا۔

کچھ دیر کی خاموشی کے بعد استاد گویا ہوئے۔

میں بات کو سمجھ رہا ہوں فِن۔ پر میرا خیال ہے تم تاریخ اور اسی وجہ سے مؤرخین کی حیثیت کے درست فہم تک نہیں پہنچے۔ چلیں بحث کو آگے بڑھانے کی نیت سے بیچارے رابسن کو تاریخی عمل کی کسوٹی پر رکھ کر پرکھتے ہیں۔ مؤرخین کو ہمیشہ سے چیزوں کے واضح ثبوتوں کی کمی کا سامنا رہا ہے اور وہ اس کے عادی ہیں، اور مت بھولو مذکورہ کیس میں ایک باقائدہ تحقیقات اور "کارنر" کی رپورٹ موجود ہے۔

یقینی طور رابسن کے پاس ایک پابندی سے لکھے جانے والی ڈائری ہو گی، اس کے لکھے گئے خطوط، دوسرے کی کی گئی کالیں، فون بک کے نمبرز۔ اس کے والدین نے موصول ہونے والے تعزیتی خطوط کے جواب لکھے ہوں گے۔ انسانوں کی اوسط عمر کے موجودہ نمبرز کو دیکھتے ہوئے یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ آنے والے پچاس سالوں میں اس کے اسکول کے بہت سے ساتھی انٹرویو کے لیے دستیاب ہوں گے۔

یعنی صورتحال آپ کے تصور جتنی بری نہیں، لیکن (ظاہر ہے) کوئی بھی چیز رابسن کے بیان حلفی کی کمی کا مداوا نہیں کر سکتی۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ مؤرخین تاریخی عمل میں شامل افراد کا اس خاص واقعہ کے بارے میں نکتہ نظر کو بھی تشکیک کے ترازو پر رکھ کے ساتھ ہی پیش کر دیں۔ آنے والے کل کو دیکھ کر دیا گیا بیان اکثر سب سے مشکوک ہوتا ہے۔

آپ کہہ رہے ہیں تو ٹھیک ہی ہو گا جناب۔

اور دماغی حالت کا اندازہ اعمال سے ہی لگایا جا سکتا ہے نیز ظالم دشمن کے خاتمے کے لیے ہاتھ سے لکھ کر پیغام نہیں بھیجتا۔

شاید آپ درست کہہ رہے ہوں گے۔

کیا یہ ان کے درمیان ہوئے مکالمے کی مکمل روداد ہے؟ یقینی طور پر نہیں، لیکن یہ میری یاداشت کے مطابق اس دن ہوئی گفتگو کی باقی رہ جانے والی یاد ہے۔ ہم نے اسکول کی تعلیم مکمل کی اور زندگی بھر دوستی نبھانے کے وعدوں کے ساتھ اپنی اپنی راہ پر چل دیے۔

Check Also

Aftab Iqbal Aur Sohail Ahmed Azizi Ka Mamla

By Ali Akbar Natiq