Begmat
بیگمات
نصف شب کا عمل ہے، اچانک لینڈ لائن فون کی بیل کرخت آواز میں بجتی ہے۔ خاوند حالت نیند میں فون اٹھاتا ہے، اور بمشکل ہیلو بولتا ہے۔ لیکن دوسری طرف سے مکمل خاموشی پا کر ریسور واپس کریڈل پر رکھ دیتا ہے۔ اس سے پہلے کہ وہ پہلو بدل کر دوبارہ سو جائے اس کی بیگم جو دوسرے سنگل بیڈ پر سو رہی تھی پوچھتی ہے۔
کون تھا؟
خاوند(بیزاری سے) پتہ نہیں، وہ کچھ بولا ہی نہیں۔
بیگم۔ کیوں کال کی تھی اس نے؟
خاوند۔ پتہ نہیں، شاید رانگ نمبر ہو گا۔
بیگم۔ کوئی رانگ نمبر رات کے اس پہر کیوں کال کرے گا؟
خاوند۔ رانگ نمبر تو کسی وقت بھی کال کر سکتا ہے۔
بیگم۔ خاص اس نمبر پر ہی کیوں کال کرے گا رانگ نمبر والا؟
خاوند۔ میرا خیال ہے ڈائل کرتے ہوئے اس سے یہ نمبر مل گیا ہو گا۔
بیوی رخ پھیر کر لیٹ جاتی ہے پھر کچھ سوچ کر پوچھتی ہے۔
کیا یہ کوئی اشارہ تھا؟
خاوند۔ چونک کر، کیسا اشارہ؟
بیگم۔ تمہاری دوست کے لیے، جس نے تمہیں کال کی ہے۔
خاوند۔ (فون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) وہ میرا دوست نہیں ہے؟
بیگم کسی چلاک وکیل کی طرح اٹھ کر بیٹھ جاتی ہے جیسے اس کے ہاتھ خاص نکتہ لگ گیا ہو۔
وہ تمہارا دوست نہیں ہے؟ لیکن تم نے تو کہا تھا کہ اس نے کوئی بات نہیں کی؟
خاوند، (پریشانی سے)۔ ہاں بلکل۔
بیگم۔ تو پھر تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ کوئی مرد ہے؟
خاوند۔ (ہکا بکا) میں نہیں جانتا وہ کون ہے۔
بیگم۔ پھر تم نے اس کے لیے کیوں مذکر کا صیغہ استعمال کیا ہے جب تم نہیں جانتے کہ وہ کون ہے؟
خاوند، میں مکالمے کی روانی میں ایسا بول گیا تھا دراصل مجھے کہنا چاہیے تھا کہ وہ جو کوئی بھی ہے اس نے کوئی بات نہیں کی۔
بیگم۔ (مشکوک انداز میں) پھر تم نے ایسا کیوں نہیں بولا؟
خاوند(بیچارگی سے) پتہ نہیں۔ اس کے بعد پھر دونوں لیٹ جاتے ہیں۔ کچھ دیر بعد دوبارہ
بیگم۔ یہ تمہارا منصوبہ ہے۔
خاوند، کیسا منصوبہ؟
بیگم۔ مجھے تذبذب میں مبتلا کرنے کا۔
خاوند۔ میں تمہیں کیسے پریشانی میں ڈال سکتا ہوں؟
بیگم۔ بہت آسانی سے۔ تم نے کہا تھا کہ اس مرد نے کوئی بات نہیں کی جب کہ درحقیقت وہ ایک عورت ہے تم اس طرح مجھے تذبذب میں ڈال رہے ہو۔
خاوند۔ (بے بسی سے) فی الحال تو میں پریشان ہو رہا ہوں۔ تم کس عورت کی بات کر رہی ہو؟
بیگم۔ تمہاری دوست۔
خاوند۔ نہیں، وہ صرف ایک رانگ نمبر سے آئی کال تھی۔ یہ کہہ کر وہ ایک دفعہ پھر منہ پھیر کر لیٹ جاتا ہے۔ اس کی چت لیٹی بیوی چھت کو دیکھتے ہوئے چلاتی ہے۔
کیا وہ خوبصورت ہے؟
خاوند(حیرت سے) کون؟
بیگم۔ تمہاری خاتون دوست۔
خاوند بڑبڑاتا ہوا اٹھتا اور کمرے کی کھڑکی بند کر کے دوبارہ لیٹ جاتا ہے اور سمجھانے والے انداز میں کہتا ہے
وہ کوئی عورت نہیں ہے وہ صرف ایک رانگ کال تھی۔
بیگم۔ (سر سے کھڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) کیا یہ کوئی اشارہ تھا؟
خاوند۔ (حیرت سے چلاتے ہوئے) کیسا اشارہ؟
بیگم۔ کھڑکی کا بند کرنا؟
خاوند۔ میں نے کھڑکی اس لیے بند کی ہے کہ مجھے سردی لگ رہی تھی۔
بیگم۔ نہیں بلکہ تم نے فون پر اشارہ ملنے کے بعد کھڑکی بند کی ہے۔
خاوند۔ (ٹیبل لیمپ آن کر کے سمجھانے والے انداز میں) دیکھو، کوئی لڑکی نہیں ہے۔ کوئی سگنل نہیں تھا۔ ایک رانگ کال تھی۔ مجھے سردی لگ رہی تھی اس لیے میں نے کھڑکی بند کر دی ہے۔ خدارا اب سو جاؤ۔
یہ کہہ کر دوسری طرف منہ کر کے لیٹ جاتا ہے۔
بیگم۔ (جو دونوں کہنیاں بیڈ پر ٹکائے نیم دراز لیکن کسی بلی کی چوکنی ہے۔ سر سے ٹیبل لیمپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھتی ہے) کیا تمہیں یقین ہے اس نے یہ(ٹیبل لیمپ کا روشن کرنا) دیکھ لیا ہو گا؟
خاوند(حیرت سے) کیا؟
بیگم۔ لائٹ کا آف اور آن ہونا۔
خاوند۔ کس نے دیکھ لیا ہو گا۔
بیگم۔ تمہاری خاتون دوست نے۔
خاوند۔ کون دیکھے گا جب رات کے ڈھائی بجے ہیں۔
بیگم۔ ٹیبل کلاک کو اپنی طرف گھما کر وقت دیکھتے ہوئے مشکوک انداز میں) تمہیں کیسے پتہ چلا کہ رات کے ڈھائی بجے ہیں؟
خاوند۔ کیوں کے گھڑی پر یہی وقت ہوا ہے؟
بیگم۔ نہیں بلکہ تمہیں وقت کا اس لیے پتہ ہے کہ تم دونوں میں یہی طے ہوا تھا کہ وہ تمہیں ڈھائی بجے کال کرے گی۔
خاوند(حیرت سے مر جانے والے انداز میں) کس کی بات کر رہی ہو؟
بیگم۔ اس لڑکی کی جو کھڑکی کے باہر کھڑی تمہارے کھڑکی کے بند کرنے اور ٹیبل لیمپ کو روشن کر کے بجھانے والے اشارے کی منتظر ہے۔ جی وہی لڑکی۔
خاوند ٹیبل لیمپ کو آن کرتا ہے۔
دیکھو کھڑکی کے باہر کوئی لڑکی میری منتظر نہیں ہے۔ وہ صرف ایک رانگ کال تھی۔ میں تمہارے ہوتے ہوئے کسی اور لڑکی کا کھڑاگ کیوں پالوں گا جب کہ تم جانتی ہو میں تم سے محبت کرتا ہوں۔ اب پلیز سو جاؤ اور مجھے بھی سونے دو۔