Mujh Se Rabta Na Karna
مجھ سے رابطہ نہ کرنا
کرہ ارض پر زیست انسانی معاشروں میں معلومات کا تبادلہ اور معلومات کی مختصر دورانیے میں بروقت فراہمی کا غیر معمولی معروف سماجی ویب سائٹ فیسبک پر عرصہ دراز سے میری کم و بیش 19000 انسانی اشکال میں لپٹے با زبان بھیڑ بکریوں کے ساتھ دو طرفہ باہمی معلومات کے تبادلے کا غیر متزلزل اور پائیدار اشتراک ہے۔
ان میں اکثر انسانی حیوانوں کا تعلق دنیا کی ساتویں اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت اور کلمہ برحق کا نور الہی دامن میں لیے مغرب کی پرخطر آندھیوں کے باوجود ستائیسویں رمضان المبارک کی بابرکت طاق رات میں اپنی پوری حریتی آب وتاب کے ساتھ عالمی منظر نامے پر جلوہ افروز ہونے والے ناقابل تسخیر مملکت خداداد پاکستان سے ہے۔
میں اسم با مسمی فداللہ راج آج ان تمام لائق تکریم و صاحب علم و آرا دوستوں سے پیشگی معذرت چاہونگا کہ میں آپ سب کو میسینجر اور وٹسپ پر اس عظیم ملک میں سرکاری طور پر رائج غیر متعین لامحدود و تاثانی بپا جبر، ناانصافی، اقرباپروری لاقانونیت، بدعنوانی، رشوت ستانی، قتل و غارت، اغواہ برائے تاوان، جبری گمشدگی، اور بالخصوص فلسطین، کشمیر، شام، لیبیا، مصر، ایران، عراق میں پیغمبر برحق کے امتیوں کے اعضاسے زرخیز زمین پر صہیونی قبضہ، ماؤں بہنوں کا اجڑتا سہاگ اور انکی عصمت دریوں کے خلاف لکھنے اور بولنے کیلئے بھیجے جانے والے گزارشات کی بجاآوری میں ممکنہ طور پر حکم عدولی کا مرتکب پایا جاؤں گا۔
لیکن۔۔ 26 ویں منصفانہ عوامی و شفاف آئینی ترمیم کے تناظر میں اس امر حقیقت سے قطعی انحراف اور روگردانی کی گنجائش موجود نہیں کہ ان مظالم پر آواز اٹھانا ہم سب کا مشترکہ فرض نہیں مگر۔۔ تمہیں رب ذولجلال کا واسطہ۔۔ میں کم سے کم ان مظالم کے خلاف گلا پھاڑ کر خود کو عقوبت خانوں کال کوٹھڑیوں اور زندانوں کا مہمان نہیں بنا سکتا۔۔ بہت ممکن ہیکہ اسی اثنا کسی پرانے مداح کا پیغام دوبارہ موبائل سکرین پر جلوہ گھر ہو اور ممکنہ طور پر انکا پیغام برخلاف حسب روایت قبل از سلام۔۔
"افسوس آپ نے بھی وقت کے فرعون کے ہاتھ بیعت کردی" پیغام موصول ہونے کی دیر بس غیرت دوبارہ جوبن پر آئیگی، نظریے پر مر مٹنے کا جذبہ رگوں میں سرائیت کر جائیگا، آنکھیں جلالی روپ دھارنے لگیں گی اٹھ کھڑا ہونے لگ جاؤں گا کہ "ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے" دوبارہ بھیڑ سے ہی اٹھایا جاؤں گا مداحوں کا نام و نشاں اور قدموں کی چاپ تک سنائی نہیں دیگی دیکھتے ہی دیکھتے بڑے بھائیوں کا اس بار طریقہ واردات میں بھی تبدیلی آنے لگ جائےگی چہرہ سرخ بال اجڑے ہوئے چہرہ پسینے سے شرابوں ہانپتے ہوئے سلاخوں کے اس پار سے سنتری کا پیغام موصول ہونے لگے گا صاحب صاحب غضب ہوگیا ہے میں کچھ نہیں بتا سکتا خدا راہ TV دیکھ لیں بی کلاس سہولیات کے نتیجے میں حاصل TV پر گردش کرتی خبر پڑھتے ہی پاؤں تلے زمین نکلنے لگ جائیگی۔۔ یار ایسا بھی ہو سکتا ہے۔۔
ممبر قومی اسمبلی، سنیٹر، وفاقی وزیر۔۔ چوہدری نواب سائیں ترم الدین خان بنگش کے گھر پر رات گئے نامعلوم افراد کا چھاپہ ماں بہن اور بیٹی ساتھ اٹھا لے گئے۔۔ جذبہ ایک دم جواب دینے لگ جائیگا معاشرتی آزادی کے ارماں آنسوؤں میں بہہ جائیں گے پچھتاوا اور معفیانہ کلمات کی ادائیگی اور زنداں کے ہر سو زباں پر ورد طاری ہوگی کہ خدا راہ میں باقاعدگی سے آصفہ کے پھول جیسے ننھے اور مریم کے اکلوتے نرم و نازک نواب زادے کیلئے پوری ایمانداری اور قومی غیرت کے ساتھ سیلز ٹیکس بجلی گیس کا بل پیٹرول لیوی ٹول ٹیکس ریڈیو ٹیلی ویژن ٹیکس مرنے کا ٹیکس دیکھنے سننے کا ٹیکس بات کرنے کا ٹیکس سب باقاعدگی سے بھرتا رہونگا۔ صاحب بھلے ہمارے 10 بیمار بچے ہسپتال کے ایک بیڈ پر بنا علاج کیوں نہ لیٹے پڑے ہوں۔
بھلے میرا اپنا بچہ بھوکا پیسا تعلیم کی سہولت سے محروم گدا گر کیوں نہ بنے مگر اپنے آقاؤں کے عیاشیانہ جاہ و جلال میں کمی آنے نہیں دیں گے صاحب اور تو چھوڑو اپنے بادشاہوں کے زاتی سیکریٹریوں ملازموں حتی کہ انکے ہمسائیوں میں بسنے والے خوش نصیب گنے والوں جوس والوں ریڑھی بانوں اور مقصود چپڑاسیوں کے بھی تمام تر بلات بھر لیں گے جو تم کہو گے وہی کرونگا جہاں ووٹ کرنا ہوا کر گزروں گا۔
برخوداراو! جب چوکیدار ہی چوروں سے ملا ہوا ہو تو پھر اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کر بھی کبھی بتائیے نا کیونکہ بہنیں تو سب کی سانجھیں اور عورت تو گھر کی عزت سمجھی جاتی ہے۔ اس لیے میں دست بدست آپ سب سے ملتمس ہوں کہ مجھ سے ان جائز و حلال مظالم کے خلاف اکسا کر 26 ویں مقدس آئین سے غداری مت کروائیے گا۔
مجھے پتہ ہیکہ میرے ہمسائیہ ہم مذہب ممالک میں وسیع پیمانے پر شیرخواروں کا قتال جاری ہے میری بہنوں کی عصمت دریوں کی چیخیں میرے کان کھینچ کر میرا ضمیر جنجوڑ رہی ہیں۔
بہنو! اغیار کی گولیوں سے آپکے خون کی چھینٹیں میرے چہرے کا رعب بے رعب اور جسم کی بے حسی پر ماتم کر رہی ہیں مگر میں تم سے کیا کہوں تمہاری حفاظت کو پہنچنا تو درکنار آپکا علم تھامنے پر میں اپنے ہی اسلامی ملک میں اٹھایا جاؤنگا، غداری کے مقدمات درج ہونگے زبان کاٹی جائیگی ناخن نوچے جائیں گے سر کے بال اور مونچھ کتر دیے جائیں گے مائیں بہنیں پھر اٹھائی جائیں گی۔۔ پھر اغواہ برائے تاوان کے بدلے مرضی کے خلاف ووٹ لیکر عوام کے ڈسبن میں پھینکا جاؤنگا اور وہاں سے آگے سوشل میڈیا کی آلائشی ڈمپنگ سائٹ پر رہی سہی عزت تلف کرنے کااطمینان بخش خدمت کیلئے حلقے کے عوام میں پھینکا جاؤنگا۔
اس لیے المختصر، جب تک میں یہاں محصور ہوں جب تک میں یہاں قید ہوں جب تک میں یہاں متاثر ہوں جب تک میں یہاں مظلوم ہوں جب تک میں یہاں اپنے محافظوں کے ہاتھوں مغلوب و غیر محفوظ ہوں جب تک میں یہاں زبان الفاظ معلومات اور آپکے ساتھ روا سلوک اور جاری مظالم سے پوری آگاہی کے باوجود بے زباں ہوں جب تک میں یہاں پابند سلاسل ہوں میں آپکے حق میں بات نہیں کر پاؤں گا۔۔ کیونکہ
میں خود بھی اپنے ہی ایک اسلامی ملک میں قید ہوں
جس کا مطلب ہے
"پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ"
پاکستان زندہ باد