Ab Aage Kya Hoga?
اب آگے کیا ہوگا؟
آج کافی دن کے بعد لکھنے لگی تو سوچنا شروع ہوگئی کہ کیا لکھوں؟ لیکن بال پوائنٹ اور ڈائری پکڑنے کی دیر ہوتی ہے ایک بار آپ لکھنا شروع کر دیں تو لکھتے ہی چلے جاتے ہیں۔ حسب معمول فارغ وقت میں موبائل پر سوشل میڈیا پر خبریں اور روانہ کے حالات دیکھتے میں بھی سب پاکستانیوں کی طرح سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ اب آگے کیا ہوگا؟ اس وقت ہر کوئی یہی سوچ رہا ہے کہ اب آگے کیا ہوگا؟
لیکن لگتا ہے پیچھلے پچھتر سال سے پاکستانی قوم بس سوچ ہی رہی ہے۔ بچپن سے ٹی وی پر سنتے چلے آ رہے ہیں کہ پاکستان کا دفاع بہت مضبوط ہے لیکن پھر بھی سرحدوں پر خطرہ ہی رہتا ہے اور دوسری طرف پاکستانی معیشت جو کبھی خطرے سے باہر آئی ہی نہیں ہے۔ موجودہ پاکستانی حالات میں بھی سب یہی سوچ رہے ہیں کہ اب آگے ہوگا کیا؟ لیکن ہو تو وہی سب رہا ہے جو پیچھلے پچھتر سال سے ہوتا چلا آ رہا ہے بس ہر دفعہ کردار بدل جاتے ہیں۔
ہمارا پیارا پاکستان ہمیشہ سے سنگین حالات سے ہی گزر رہا ہے۔ کیا ہم واقعی ہر وقت کسی بیرونی سازش کا شکار رہتے ہیں؟ طاقت اور اقتدار کی خاطر اس ملک کا بیڑا غرق کیا جا چکا ہے۔ ملک کی برتری کی وجہ ہمارے اپنے داخلی حالات ہیں جن کو مسلسل اقتدار کی خاطر لہولہان کیا گیا ہے۔ ہر سال سیلاب آتا ہے اور آدھا پاکستان بہا کے لے جاتا ہے۔ لگتا ہے اس سیلاب میں بھی کسی بیرونی سازش کا ہاتھ ہے۔ جو ہماری تعلیم، روزگار، مضبوط دفاع اور معیشت سب کچھ بہا کے لے گیا ہے۔
ملکی قوانین کی پاسداری نہ ہونا بھی ان حالات و واقعات کا نتیجہ ہیں۔ یہاں آئین و قانون کو بھی اپنی مرضی سے بدلا گیا ہے۔ ہمارے نام نہاد حکمرانوں نے میرٹ کی دھجیاں بکھیری ہوئی ہیں وہی جہاں عوام کو بھی موقع ملتا ہے اپنا الو سیدھا کر لیتے ہیں۔ وقت تیزی سے گزرتا چلا جا رہا ہے اور ہم وہی کھڑے ہیں۔
آپ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں آپ وقت کی رفتار کو نہیں روک سکتے۔ سنا تو تھا وقت کے ساتھ بہت کچھ بدل جاتا ہے لیکن یہاں تو بس وقت ہی بدل رہا ہے۔ اور بار بار وہی دہرایا جا رہا ہے۔ آج ہم سائنسی اور تعلیمی میدان میں دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔ مذہبی جنونیت اور سیاسی اقتدار کے حصول میں عوام کو لکیر کا فقیر بنا دیا گیا ہے۔ اگر یہی سب چلتا ہی رہا تو آگے کیا ہوگا؟