Pakistan Ki Mojuda Muashi Badhali Aur Iss Ka Hal
پاکستان کی موجودہ معاشی بدخالی اور اس کا حل
پاکستان کی معیشت کی بدخالی روز بروز بڑھتی جارہی ہے پاکستان کی موجودہ صورتحال بہت خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ وجہ کیا ہے؟ کرپشن، دہشت گردی، بدعنوانی، بیرونی قرضے، بیرونی جائیدادیں اور بڑی مقدار میں رقم کی بیرونی ممالک کو رقم کی ترسیل۔ ہمارے حکمران، بیوریوکریٹ، سیاستدان، جرنیلان عیاشی کی زندگی گزارتے ہیں وہ اپنی عیاشیوں میں مصروف عمل ہیں۔ امیر، امیر تر ہوتا جارہا ہے اور غریب، غریب تر ہوتا جارہا ہے۔ لیکن کوئی پاکستان کی خیر خواہی کا نہیں سوچتا۔
ایک حکومت آتی ہے تو دوسرے پر الزامات کی بارش برساتے ہیں اور اپنے آپ کو فرشتہ ثابت کرنے میں لگے ہوۓ ہیں۔ لیکن کوئی سیاسی پارٹی، ججز، جرنیل اور سرکاری عہدیداران کوئی حل نکالنے کو تیار نہیں۔ عوام پریشانی کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے جس کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہے۔ پانی سے بجلی بنانے والا ملک کیوں اتنی شدید لوڈشیڈنگ کا شکار ہے سوال تو بنتا ہے۔
پاکستان کے پہاڑ مشہور ماربل، قیمتی دھات، قیمتی جواہرات سے بھرے پڑے ہیں۔ بلوچستان، حیدرآباد، ہنگو اور پشاور میں بڑی مقدار میں کوئلہ موجود ہے۔ لیکن ہر سال ہم ان کانوں سے لاشیں تو اٹھاتے ہیں۔ لیکن ان مزدوروں کو ہم کسی قسم کی ریلیف نہیں دے سکتے اور کوئلہ سے روزانہ اربوں کا فائدہ ملتا ہے لیکن وہ سرمایہ دار ان سے اپنے محلات بناتے ہیں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور دنیا بھر کی زرعی پیداوار میں نمایا حیثیت رکھنے والا ملک کیوں دوسرے ممالک سے آٹا اور سبزیاں منگوانے پر مجبور ہے۔ ہماری 70 فیصد زمین زرحیز ہے اور زرعی پیداوار کیلۓ موزوں ہے۔ ہر قسم کی کاشت کاری کیلۓ یہاں کی مٹی سب سے زیادہ موزوں ہے۔
لیکن دوسری طرف ہمارے حکمران، بیوریوکریٹ افسران سرکاری گاڑیوں، گھروں اور ہر قسم کے سرکاری اخراجات سے لطف اٹھا رہے ہیں۔ ہر ایک سرکاری افسر، بیوروکریٹ، جج، جرنیل کے پاس کالے شیشوں والی گاڑیاں ایلیٹ قسم کے پروٹوکول سے مزے لے رہے ہیں۔ ان کے بچے نجی سکول میں پڑھتے ہیں اور یا تو بیرونی ممالک میں پڑھتے ہیں اور غریب کے بچے سرکاری سکولوں میں پڑھنے پر مجبور ہیں۔ اس طرح امیروں کے علاج شفاء جیسے ہسپتالوں میں ہورہے ہیں اور غریب سرکاری ہسپتالوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ کیا یہ دوہرہ معیار تعلیم، دوہرہ معیار صحت جیسا نظام پاکستان کے اوپر مسلط ہے۔ آخر کیوں؟
یہاں پر غریب طبقے کے عوام کے ساتھ مذاق نہیں تو پھر کیا ہے؟ اسی طرح تھانہ کلچر صرف غریب طبقے پر مسلط کیا گیا ہے۔ تھانوں، عدالتوں میں سرمایہ دار اپنی من مانی کے فیصلے کرتے ہیں اور بے گناہ لوگ سالوں سال قید و بند میں رہنے پر مجبور ہیں۔ یہاں دو طرح کا قانون پایا جاتا ہے ایک طاقت ور کیلۓ اور ایک کمزور کیلۓ۔ اور سرمایہ دار لوگ ہمارے ٹیکسوں کے پیسوں سے اپنی قیمتی کتے پالتے ہیں بڑے بڑے محلات میں رہتے ہیں۔
سرکاری خزانے سے سب اپنی اپنی جیبیں بھرتے ہیں اور ہمارا کوئلہ، قیمتی جواہرات، قیمتی ماربل ضائع ہورہے ہیں۔ اور زرعی زمین بنجر زمین کی شکل اختیار کیے ہوے ہے۔ ہر ایک گریڈ تک سرکاری عملہ سیاستدان کرپشن میں ملوث ہے۔ رشوت کے بغیر آپ کا جائز کام بھی نہیں ہورہا ہے۔ ہر ایک رویہ فرعون جیسا ہوتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ ترین دور سے گزر رہا ہے۔ مستقبل میں اس ملک کا کیا ہوگا۔ اس ملک کے ساتھ انصاف ہونا چاہیۓ۔
اس سارے مسائل کا حل کیا ہے؟ اگر پاکستان کو بچانا ہے ان سارے لوگوں سے شفاف احتساب کرنا ہوگا جنہوں نے اس ملک سے غداری کی ہو، پیسے چوری کیے ہوں اور جس نے اس ملک کے ادارے کو آئی ایم ایف کے سپرد کیا ہے۔ سب سے حساب لینا ہوگا ہر قسم کی کرپشن پر قابوں پانا ہوگا۔ امیر اور غریب کے بچوں کیلۓ ایک ہی سکول میں تعلیم یکساں ہونا چاہیۓ ایک ہی ہسپتال میں ان کی صحت کی سہولت ایک ہونی چاہیۓ۔ زیادہ سے زیادہ ڈیم بناۓ جائیں اور بنجر زمین کو زرحیز زمین پر تبدیل کیا جاۓ۔
امیر لوگوں پر ٹیکس کا نفاذ لگایا جاَۓ۔ غریب کے ساتھ ٹیکسوں میں رعایت کی جاۓ۔ غیر قانونی سمگلنگ کو روکا جاَۓ۔ غیر ملکی تجارت پیشہ لوگوں کو فری ویزے فراہم کیے جاَئیں تاکہ وہ اپنی تجارت یہاں آسانی سے کر سکیں۔ غیر ملکی اشیاء پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس لگایا جاۓ یہ ملک بہت جلد ایک روشن سورج کی طرح دنیا کے نقشے پر نمودار ہوگا اگر پاکستان کو ان کرپٹ مافیا کے حوالے کیا تو بہت جلد یہ ملک دنیا کے نقشے سے ختم ہوسکتا ہے۔