Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Fazal Hadi/
  4. Hazrat Muhammad Mohsin e Insaniyat

Hazrat Muhammad Mohsin e Insaniyat

حضرت محمد ﷺ محسنِ انسانیت

حضرت محمدﷺ تمام جہان کیلۓ مشعل راہ تھے۔ آپ ﷺ تمام انسانیت کیلۓ ایک بہترین نمونہ تھے۔ مجھے اپنی تمام زندگی میں سب سے بڑھ کر اگر عشق ہے تو مصطفیٰؐ سے ہے۔ محمد ﷺ کی ذات اور صفات مصطفیٰ کے اوپر لکھنے پر زبان خاموش ہو گئی۔ محققین کی تحقیق کرتے کرتے زندگی ختم ہو گئی لیکن صفات مصطفیؐ اور ذات مصطفیٰؐ کا ایک باب بھی مکمل نہ ہو سکا۔

دنیا میں دوسری بڑی آبادی مسلمانوں کی ہے لیکن زوال پذیر کیوں ہے؟ ٹیکنالوجی پر مغرب عیسائیوں اور یہودیوں نے قبضہ کر رکھا ہے حالانکہ 1400 سال پہلے محمد ﷺ نے نشاندہی کی تھی کہ اسلام اور ٹیکنالوجی ایک دوسرےکے ساتھ جڑے ہوۓ ہیں جبکہ مسلمانوں سے دوسرے مذاہب کے لوگوں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ بدقسمتی سے ہم بس ایک دوسرے کے خلاف لگے ہوۓ ہیں اور ہمارے مذہب میں وہ سب کچھ ہے جو دوسرے مذہب میں نہیں ملتا۔

اسلام ہمیں امن سکھاتا ہے۔ رواداری، بھائی چارہ ہمارے مذہب میں ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک غریبوں اور مسکینوں کی مدد کا درس اسلام دیتا ہے۔ زنا جیسے غلیظ کام سے اسلام نے منع فرمایا ہے حسد، بغض، تکبر، جھوٹ، جوا، نشہ، شراب نوشی، غیبت، گالی، برے القابات، نازیبہ حرکات، فحاشی اسلام نے منع فرمایا ہے۔ اگر شادی یا طلاق کی بات ہو جاۓ تو دین اسلام نے بہت آسانیاں پیدا کی ہیں۔

شادی میں دونوں جوڑوں کی طرف سے رضامندی شامل ہوتی ہے اور طلاق کے بارے میں بھی اچھا راستہ اپنایا جاۓ۔ ٹیکنالوجی سے لیکر اخلاقیات تک تمام درس ہم کو اسلام نے بہت پہلے سکھایا ہے۔ یہ سب احکامات ہمیں حضور ﷺ کی طرف سے سکھاۓ گۓ ہیں۔ محمد ﷺ کے بتاۓ ہوۓ اصولوں پر اگر عمل کیا جاۓ تو ہم اپنی زندگیوں میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ محمدؐ کو صرف مسلمانوں کے لۓ نہیں بلکہ رحمت اللعالمین بنا کر بیجھا گیا ہے۔ تمام انسانوں کیلئے رحمت بنا کر بیجھا گیا ہے۔

وہ تمام انسانوں کیلئے زندگی گزارنے کا بہترین نمونہ ہیں لیکن انسان پھر بھی ان پر عمل پیرا نہیں اور اسی وجہ سے ہم ایک دوسرے کو برداشت نہیں کر سکتے۔ حضور ﷺ نے برداشت پر بہت زور دیا تھا۔ آپؐ نے بہت دفعہ برداشت کا مظاہرہ کیا۔ ایک بوڑھی عورت کا وہ واقعہ جو روزانہ کی بنیاد پر دو جہاں کے سردار پر کچرا پھینکا کرتی تھی۔ ایک دن کچرا نہیں پھینکا گیا۔ حضور ﷺ حیران ہوۓ کہ آج تو وہ بوڑھی عورت کچرا پھینکنے کیلۓ نہیں آئی تو کسی نے کہا کہ وہ بیمار ہے۔

تو حضور ﷺ بوڑھی عورت کی عیادت کیلۓ ان کے گھر تشریف لے گۓ۔ وہ عورت حیران ہوئی کہ یہ تو وہی بندہ ہے جن پر روزانہ میں کچرا پھینکتی تھی اور آج میں کچرا پینکھنے نہیں گئی تو وہ خود آگۓ میری عیادت کیلئے اور اس وقت وہ رو رو کر حضور ﷺ سے معافی مانگ لی اور اسلام قبول کر لیا۔ حضور ﷺ کی اخلاقیات سے لوگ متاثر ہو جاتے تھے اور اسلام قبول کر لیتے تھے۔

آج انسانیت کے دشمن ہمارے پیغمبر ﷺ کے کیوں خلاف ہیں جو طرح طرح کی نازیبا حرکات کرتے ہیں۔ دنیا میں امن کے علمبر دار سو رہے ہیں۔ کیا ہمارے نبی پاک ﷺ سے بڑھ کر بھی کچھ ہے؟ اب معمول بن چکا ہے کبھی ڈینمارک میں کارٹون شائع ہوتے تو کبھی فرانس میں خاکے تیار ہوتے ہیں حکومت کی سرپرستی میں۔ لیکن تمام دنیا کے مسلمان خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور وہ روز بروز حضور ﷺ کی شان میں گستاحی کرتے ہیں اور ہم مسلمانوں کی دل ازاری کرتے ہیں۔

انڈیا سے لیکر مغرب تک بس یہی سلوک ہمارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ ہمارے نبی پاک ﷺ پر تو مسلمان اپنی جان بھی نچھاور کرتا ہے۔ آپ ﷺ ہمارے سب سے محترم شخصیت ہیں لیکن بد قسمتی سے کئی پریشان کن واقعات رونما ہوتے ہیں۔ جیسا کہ گزشتہ کئی دنوں سے بھارت میں حکومتی حمایتی بی جے پی نے جس طرح حضور ﷺ کی شان اقدس میں جس طرح بے حرمتی کی ہے بحیثیت مسلمان ہم کبھی فراموش نہیں کریں گے۔

بھارت نے جس طرح ایک احتجاجی مظاہرے پر فائرنگ کی ہے اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے کیا یہ دنیا میں انتشار پیدا نہیں کرتے؟ کیا اقوام متحدہ اس کا نوٹس نہیں لے سکتی کہ کیوں ایک احتجاج کے اوپر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی؟ اور پاکستان بشمول تمام دنیا کے مسلمان حکمرانوں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ خدارا اپنی آواز کو ان مظلوم مسلمانوں کیلئے اٹھائیں۔ کس بات پر وہ ہمارے مذہب کو بار بار ٹارگٹ کرتا ہے؟ تاریخ یہ کبھی نہیں بھولے گی۔

ہندو، عیسائی دنیا کے جتنے بھی مذاہب ہیں کیا انہوں نے اپنی ایک کتاب میں کبھی یہ لکھا ہے کہ اسلام امن کا مذہب نہیں ہے وہ تو بار بار ان مذاہب کی کتابوں میں حضرت محمد ﷺ کو بہت اچھی شان میں پیش کرتے ہیں۔ آپ ﷺ تو تمام انسانوں کیلۓ ایک مشعل راہ ہیں۔ ہر ایک مذہب کے پیروکار اس بات سے واقف ہیں کہ یہ جو کچھ اسلام میں ہے شائد وہ کسی اور مذہب میں نہیں ہو گا۔

تو پھر ہمارے پیارے نبی ﷺ کے ساتھ دنیا اتنا بغض کیوں رکھتی ہے؟ مسلمانوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے کیا اپنے اندر امن سے رہ سکیں گے؟ اقوام متحدہ سے لیکر دنیا کے بہت سے ادارے سوۓ ہوۓ ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کب تک جاری رہے گا؟ اسلام تو دوسرے مذاہب کے لوگوں کیلۓ بھی تحفظ کی بات کرتا ہے، ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کی بات کرتا ہے، ان کو مکمل آزادی حاصل ہے وہ اپنی عبادات مکمل آزادی کے ساتھ کر سکتے ہیں۔

آئین پاکستان نے اقلیتوں کے تحفظ کیلۓ آئین میں شق بھی شامل کی ہے۔ یہ آئین بنانے والے جید علماء کرام تھے۔ جنہوں نے حضور ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کیا تھا۔ کیا یہ ممالک اپنے دستور میں یہ لازم نہیں کر سکتے کہ اس طرح کے اعمال کو روکیں؟ اگر یہ ممالک اس طرح کی گستاحیوں کی پشت پناہی کرتے ہیں اور اس کو محفوظ راستہ دے سکتے ہیں تو ہم بحیثیت اسلامی ممالک ان سے تجارت سے بائیکاٹ کیوں نہیں کر سکتے؟

اگر ہم نے اپنے نبی ﷺ کیلۓ کچھ نہیں کیا، ان کیلئے آواز نہیں اٹھائی جس طرح اپنی سیاست اور کرسی بچانے کیلۓ ایک دوسرے کے گریبان کو پکڑتے ہیں تو روز محشر ہم کس منہ سے محمد ﷺ کے سامنے کھڑے ہوں گے؟ تمام دنیا کے اسلامی ممالک کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ان ممالک سے ہر چیز کا بائیکاٹ کریں۔ ان ممالک سے اپنے تعلقات ختم کریں جو ان گستاحیوں کو ڈیفینڈ کرتے ہیں۔

اگر اس مسئلہ کیلۓ اس طرح سے چپ بیٹھ گۓ تو شائد نہ ختم ہونے والی شکل اختیار کرے گا۔ ہم مسلمان حکمران اس طرح تماشائی بن کے بیٹھے رہیں گے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ ○

میرے نبی کا ذکر ہمیشہ بلند رہیگا۔

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں۔

Check Also

Mukalmat Zindagi Badal Dene Wali Kitab

By Abid Hashmi