Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Fatima Khan
  4. Rambo

Rambo

ریمبو

یقیناً آپ سب بھی ریمبو سن کر یہی سمجھ بیٹھے ہونگے کہ میں بارش کے بعد آسمان پر ایک خوبصورت، حسین اور دلفریب منظر جو ہماری انکھوں کے سامنے نمودار ہوتا ہے جس کو ہم اردو میں قوس و قضا کہتے ہیں میں اس کا ذکر کررہی ہوں۔ لیکن نہیں آپ بھی خالہ جمیلہ اور پھوپھو شبنم کی طرح غلط سمجھے خالہ اور پھوپھو سمیت گھر کے تمام لوگوں کو یہ بات جب پتا چلی جب رین بو نے دروازے پر دستک دی اور کہا:

(باجی کچرا دے دو) کہ یہ ایک کچرا اٹھانے والا شخص ہے جو غالباً اس افسانے کا مرکزی کردار ہے اس ریمبو کی زندگی میں کچرا اٹھانے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہوتا تھا لیکن ایک دن پھوپھو شبنم نے خالہ جمیلہ اور ربمبو کی باتیں سنی:

ریمبو: باجی جلدی کچھرا لادو اور بھی جگہ جانا ہے۔

خالہ: ارے تم تو ایسے بول رہے ہو جیسے تمہارے کاروبار چل رہے ہوں۔

ریمبو: آئی! خالہ کیا بات کردی! یہ میرا ایک کاروبار ہی ہے۔ اگر ہمارے خالو کی طرح بڑا کاروبار نہیں ہے تو ایسے بولو گی۔

خالہ: ارے نہیں رے! میں کیا جانو تیرا کیا کاروبار جا جا کچرا لے اور یہاں سے نو دو گیارہ ہو جا۔

پھوپھو: خالہ تم اس کچرے والے کو بجائے اس کے کہ اس کی مدد کروں تم کچرا دے کر باتیں سنا کر بھیج رہی ہوں۔

خالہ: ارے رے چھوڑ تجھے نہیں معلوم انکا کام ہی یہ ہوتا ہے لوگوں کو اپنی باتوں میں لے کر ایسے ہی لوٹ مار مچاتے ہیں گھر کے اندر گھس کر چوری چکاری کرتے ہیں۔

اگلے روز معمول کے مطابق کچرے والے نے دروازے پر دستک دی لیکن ایک اتفاق ہوا کہ آج خالہ بیمار اور پھوپھو گھر پر نہیں جس کی وجہ سے شارخ جو پھوپھو کا چھوٹا بیٹا ہے وہ دروازے پر گیا کچرا دیا اور روز آنے والے اس رین بو سے خوب باتیں کرنے کھڑا ہوگیا اور یوں ہی وقت گزرتا گیا۔ ریمبو اس کو تمام اپنے معاملات بتاتا رہا اور آہستہ آہستہ اس کی آنکھیں نم ہوگئیں! کہ اس کا کوئی نہیں۔ ماں کا انتقال ہوگیا، باپ نے چھوڑ دیا اور چھوٹا بھائی اُس بوری میں تھا جس بوری کو اس دن خالہ نے اٹھا کر پھینکا تھا جس کی وجہ سے وہ چلنے سے معزور ہوگیا تعلیم یا کوئی ہنر نہیں میرے پاس۔ اپنا اور بھائی کا پیٹ پالنے کے لئے کچرا اٹھاتا ہوں۔

پچھلے اٹھارہ سال سے یہ ریمبو اس گھر میں آرہا تھا اور یوں ہی کچرا اٹھاتا اس ہی طرح اگلے دن بھی گھر والے ریمبو کا انتظار کررہے تھے پر ریمبو نہ آیا اپنی کہانی سنانے کے بعد نہیں معلوم کہ اگلے دن سے ریمبو کیوں نہیں آیا اور کہاں گیا کچھ نہیں پتا۔ غربت کے باعث جو سلوک اور رویہ خالہ نے اس کے ساتھ اپنایا وہ نا قابلِ برداشت تھا۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz