Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Faria Gul
  4. Khuda Naraz Kyun Na Ho

Khuda Naraz Kyun Na Ho

خدا ناراض کیوں نا ہو

ہمارا المیہ یہ ہیں کہ ہم حالات حاضرہ سے کچھ نہیں سیکھتے، جب تک ہم پہ بیت نا جائے ہمیں سمجھ میں نہیں آتا۔

2019 میں پاکستان سمیت پوری دنیا ایک خطرناک وائرس کی لپیٹ میں تھی جس کے اثرات اب بھی باقی ہیں۔ اس وائرس جیسے کووڈ کہا جاتا ہے اس نے پوری دنیا میں اک تہلکہ مچا دیا۔ اور لوگوں کو اپنے گھروں تک محصور کر دیا۔ حتی کہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ سلام دعا لینے سے بھی گۓ۔

ابھی کووڈ کے اثرات مکمل نہیں گے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے پاکستان میں لاکھوں خاندانوں کو تباہ و برباد کر دیا۔ کیا یہ آزمائش نہیں اللہ کی طرف سے یا اس کی طرف سے کوئی اشارہ جو ہمیں سمجھانے کے لئے ہو کہ "اللہ ہر چیز پہ قادر ہے"۔

وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔ ذرا سوچیۓہم جانے انجانے میں اس کی ناراضگی تو نہیں مول لے رہے۔ حالیہ دنوں میں میں ایک خبر پڑھ رہی تھی۔ رانا ثنااللہ کے بقول قادیانی بھی مسلمان ہیں۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک ایسا ملک جس کی بنیاد ہی اسلام پر رکھی گی۔ ان تاریخی شخصیات جنھوں نے اس زمین کو اپنے لہو سے سینچا کہ ہم نا سہی ہماری آنے والی نسلیں آزادانہ طور پر اپنی زندگیاں اسلام کے مطابق گزار سکیں۔ یہ کیسے لوگ ہم پر مسلط کر دیئےگے ہیں۔ جنھیں عقیدہ توحید اور حتم نبوت کا علم ہی نہیں یہ کیسے ممکن ہے وہ لوگ جو ہمارے آخری نبی حضرت ﷺ کو خاتم النبین نہیں مانتے وہ دائرہ اسلام میں کیسے داخل ہو سکتے ہیں۔ کیا یہ کھلم کھلا تضاد نہیں ہے جبکہ

ارشادِ خداوندی ہے: مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًاo (الاحزاب، 33: 40)

ترجمہ: محمد (ﷺ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیا کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔ اور جو ہمارے نبی کو ہی نہ مانے وہ مسلمان کیسے ہو سکتا ہے۔

اب حالیہ دنوں میں ایک ایکٹ پاس ہوا ہے ٹراسجینڈر ایکٹ، کیا یہ قوم، قوم لوط کا انجام بھول گئی۔ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ ایکٹ پاس ہونا چاہیے تھا۔ چلے اسے بھی چھوڑے کیا اسلام ہمیں اس سب کی اجازت دیتا ہے۔ ہم اللہ کی تخلیق پر خوش کیوں نہیں ہیں۔ کیوں جینڈر تبدیل کروایا جائے یہ تو گناہ کبیرہ ہے۔

ہم بچپن میں شاذ و نادر پلاسٹک سرجری کے بارے میں سنتے کہ فلاں نے اپنی ناک تبدیل کروائی فلاں نے اپنے چہرے کے خدوحال تبدیل کروائے تو ہمیں اپنے بڑوں سے اکثر ایک ہی بات سننے کو ملتی اللہ نے جیسا بنایا ہے بہترین ہے اس میں نقص نکالنا یا کمی بیشی کرنا گناہ کبیرہ ہے۔

اور آج 2022 میں جب ہم جنس پرستی عام ہو رہی ہے وہ گناہ جو لوگ شاید چھپ کر کرتے تھے اب انہیں قانونی پرمٹ ہاتھ میں تھمایا جا رہا ہے کہ آپ جو مرضی کر لے کوئی بات نہیں۔ بلکہ اس چیز کو فروغ دیا جا رہا ہے ایک اسلامی معاشرے میں یہ قبیح جرم نہیں ہے۔

اورنبی ﷺ کا فرمان کچھ اس طرح ہے: جسے بھی تم قوم لوط والا فعل کرتےہوۓ پاؤ توفاعل (کرنے والے) اورمفعول (جس کے ساتھ کیا جاۓ) دونوں کوقتل کردو۔

ارشاد باری تعالی ہے: اوران (لوطؑ) کوان کے مہمانوں کے بارہ میں پھسلایا تو ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کردیں (اورکہا) میرا عذاب چکھو، اوریقینی بات ہے کہ انہیں صبح سویرے ہی ایک جگہ پکڑنے والے مقرر ہ عذاب نے غارت کردیا } القمر (37 - 38)۔

اور جس کام کی اسلام میں ممانعت ہو اسے کرنے کی چاہے کتنی ہی وجوہات پیش کی جائے وہ گناہ کبیرہ ہی ہے۔ اللہ دیکھ رہا ہے اور اللہ نے ہماری رسی دراز کی ہوئی ہے، اللہ اس قوم اور یہاں کے حکمرانوں کو ہدات عطا فرمائے۔

Check Also

Aik Sach

By Kashaf Mughal