Mazi Ke Sannate Se Haal Ki Ronaq Tak
ماضی کے سناٹے سے حال کی رونق تک
گلگت کی وادی، جس کے نام میں ہی ایک دھیما سا ساز بکھرا ہوا ہے، آج جس امن و سکون کا منظر پیش کرتی ہے، وہ ایک طویل اور کٹھن سفر کا ثمر ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس سرزمین پر ایک ایسا جادو چل گیا ہے جو ہر سمت خوشبوؤں سے معطر کر دیتا ہے۔ شام کے بعد جہاں پہلے بازاروں پر سناٹا چھا جاتا تھا، اب رات گئے تک کیفے کی روشنیوں میں علمی محفلوں کی گونج سنائی دیتی ہے۔ حالیہ راتوں میں، میں دنیور کے ایک کیفے میں بیٹھا تھا، جہاں مختلف عقائد و نظریات کے لوگ جمع تھے۔ وہ علمی مباحثے اور فکری تبادلے، یوں لگتا تھا جیسے میں اپنے ہی گھر کے آرام دہ گوشے میں بیٹھا ہوں۔
یہ وہی گلگت ہے جہاں کبھی مغرب کے بعد خوف کی فضا چھا جاتی تھی۔ بازاروں کے سناٹے میں بس گولیوں کی گونج کی پیش بینی ہوتی تھی۔ سنیوں اور شیعوں کے درمیان تفریق کی دیواریں اتنی بلند تھیں کہ ان کا عبور ناممکن سا لگتا تھا۔ مگر دیکھئے، کیسے یہاں کے عوام نے اس فضا کو بدل دیا۔ آج یہاں کے چوراہوں، گلی کوچوں اور محلوں میں امن کی خوشبو پھیل چکی ہے۔ رنگینیاں، رونقیں، اور مختلف فکر و عقائد کے لوگوں کی محفلیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ امن کی ہوا اب یہاں مستقل طور پر براجمان ہو چکی ہے۔
یہ تبدیلی، جس نے گلگت کو ایک نئے انداز سے روشناس کرایا ہے، محض ایک معجزہ نہیں بلکہ یہاں کے عوام کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ وہ خوف جو کبھی یہاں کی فضا میں بسیرا کرتا تھا، اب ماضی کی ایک دھندلی یاد بن چکا ہے۔ آج، جب رات کے کسی پہر میں شہر کے گلی کوچوں میں گھومتے ہیں، تو ہر طرف امن کی ہوا ہی چلتی محسوس ہوتی ہے۔
گزشتہ سات دنوں میں، میں نے گلگت کے ہر گوشے کی خاموشی کو سنا، اس کی رونق کو محسوس کیا، اور اس کے ہر منظر کو اپنی آنکھوں میں سمولیا۔ مجھے یوں لگا جیسے میں اپنے ہی شہر کی گلیوں میں گھوم رہا ہوں۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ امن ہمیں ایک نادر موقع فراہم کر رہا ہے، جو ہماری تقدیر کو بدل سکتا ہے۔ ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ترقی کی نئی منازل کو طے کرنا ہے۔ گلگت کی وادیوں میں امن تو لوٹ آیا، مگر ترقی اور شعور کی وہ فضا ابھی بھی تشنہ ہے۔ گلگت بلتستان کی ترقی کے لیے یہاں کے نوجوانوں کو آگے بڑھنا ہوگا۔ انہیں اس امن کو مستحکم رکھنا ہوگا، تاکہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں تقسیم نہ کر سکے۔
ہمارے عقائد، نظریات، اور فکرکے احترام میں ہی ہماری بقاء ہے۔ جب تک ہم متحد رہیں گے، کوئی طاقت ہمیں ترقی کے سفر سے نہیں روک سکتی اور جب بدامنی کا سایہ ہم پر پڑے گا، تو ہمیں تنزلی سے بچانے والا بھی کوئی نہ ہوگا۔ گلگت کے موجودہ حالات کو دیکھ کر میرا دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے، کیوں کہ مجھے امن سے اتنی ہی محبت ہے جتنی انسانوں سے۔
یہاں کے نوجوانوں اور غیرت مند باسیوں سے میری درخواست ہے کہ اس امن کو ہر قیمت پر برقرار رکھیں۔ یہ امن صرف ہماری آج کی ضرورت نہیں، بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک عظیم نعمت ہے۔ ہماری خوشحالی، ترقی، اور کامیابی سب اسی امن سے جڑی ہوئی ہیں۔ گلگت بلتستان کی سرزمین پر امن کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں ہر ممکنہ کوشش کرنی ہوگی، تاکہ یہ امن ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے، اور ہم ہمیشہ اس کی چھاؤں میں زندگی گزار سکیں۔ خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔