Hamara Parcham Izzat o Hurmat Ki Alamat
ہمارا پرچم عزت و حرمت کی علامت
یہ ایک عیاں حقیقت ہے کہ جب بھی ہمارے وطن عزیز پر دہشت گردی کی سیاہ آندھی چھائی، بدامنی کے بادل گہرے ہوئے، یا کھیل کے میدان میں بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا گیا، تو ان واقعات کے پیچھے اکثر افغانی عناصر کی موجودگی محسوس کی گئی۔ پاکستانی قوم نے مذہبی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر افغان مہاجرین کو اپنے دل میں جگہ دی، لیکن یہ مہمان نوازی اب ایک سنگین مسئلے میں تبدیل ہو چکی ہے۔
پاکستان نے ان لوگوں کو اپنے دامن میں پناہ دی، لیکن بدلے میں ہمیں دہشت گردی اور غیر قانونی سمگلنگ جیسے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ جس قوم کو ہم نے اپنے دل اور گھر میں جگہ دی، وہی قوم آج ہمارے وطن کی بنیادوں کو کمزور کرنے میں ملوث نظر آتی ہے۔ ہمارے مقدس مقامات تک دہشت گردی کی زد میں آئے اور خیبر پختونخواہ کی سڑکیں معصوم خون سے رنگین ہوگئیں۔
سب سے بڑا دکھ تو اس وقت ہوا جب چند افغان بدبخت عناصر نے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر پتھراؤ کیا اور پاکستانی پرچم کو اتار کر اس کی بے حرمتی کی۔ پرچم کسی بھی ملک کی شناخت، عزت، اور وقار کی علامت ہوتا ہے۔ اس کی بے حرمتی نہ صرف جھنڈے کی بلکہ پوری قوم کی تذلیل تھی۔ پاکستانی قوم اس سانحے کو کبھی نہیں بھلا سکے گی۔
کئی سال قبل جب گلگت بلتستان سے افغان مہاجرین کی بے دخلی ہوئی تھی، ہمیں ایسا لگتا تھا کہ ہم ایک مظلوم قوم کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ حقیقت آشکار ہوئی کہ یہ لوگ نہ صرف دہشت گردی بلکہ نمک حرامی کے بھی اعلیٰ درجے پر فائز ہیں۔ پچھلے ورلڈ کپ میں جب افغانیوں نے کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستانی شائقین کا مذاق اڑایا تو یہ ان کی کم ظرفی کا منہ بولتا ثبوت تھا، لیکن کل کے واقعے نے دل کو چھلنی کر دیا۔
آج ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان حقائق کو سمجھیں اور بطور قوم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ ان عناصر کی موجودگی نے نہ صرف ہمارے امن کو بلکہ ہمارے ملک کے مثبت امیج کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ اگر ہم نے ان کے ساتھ نرمی برتی تو وہ وقت دور نہیں جب یہ ہمارے گریبانوں تک پہنچ جائیں گے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی قوم کے وقار اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط اور متحرک حکمت عملی اختیار کریں۔ اس پرچم کی حرمت کے لیے ہمیں سب کو متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا، کیونکہ یہ پرچم ہماری پہچان، ہماری عزت، اور ہمارا فخر ہے۔
قوم کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ وہ اپنے ملک کی سلامتی، وقار، اور ترقی کے لئے کیا کردار ادا کر سکتی ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی بھی قوم یا گروہ ہمارے ملک کی خودمختاری اور عزت پر حرف نہ آنے دے۔ یہ ہمارا قومی فرض ہے کہ ہم اپنے پرچم کی عزت و حرمت کی حفاظت کریں اور اسے ہمیشہ بلند رکھیں۔