Gilgit Baltistan Ki Qayadat Mein Khalid Khurshid Ka Munfarid Maqam
گلگت بلتستان کی قیادت میں خالد خورشید کا منفرد مقام
انسانی ذہن کی تخلیق میں تضادات کی ایک عجیب و غریب صورت کارفرما ہے۔ ایک طرف وہ حقیقت کے پرتو کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تو دوسری جانب وہ انہی حقیقتوں کو نظر انداز کرنے کا رجحان بھی رکھتا ہے۔ یہی تضادات ہمیں سیاسی و سماجی منظرنامے میں جا بجا دکھائی دیتے ہیں، خاص طور پر جب ہم ایک ایسے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں جہاں انصاف کی کمی اور غیر متوازن نظام کے سائے میں لوگ جینے پر مجبور ہوں۔ اس منظرنامے میں گلگت بلتستان کے سابق وزیراعلی خالد خورشید کی شخصیت ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ وہ ایک طرف تو منظم سیاست کے دلداہ ہیں، جو عوامی دلوں میں مقام پیدا کرنے کی جستجو کرتے ہیں، تو دوسری طرف ایک بہترین قائد کی حیثیت سے انہوں نے گلگت بلتستان کو ایک نئی شناخت عطا کی ہے۔
سیاست کے پیچیدہ نظام میں سیاستدان اور قائد کے فرق کو مٹانا اکثر ممکن نہیں ہوتا، لیکن خالد خورشید اس فرق کو نہایت مہارت سے نمایاں کرتے ہیں۔ سیاسی دنیا میں اکثر سیاستدان عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ہوائی دعوے کرتے ہیں، جو وقت کے ساتھ ساتھ مدھم پڑ جاتے ہیں۔ خالد خورشید نے بھی اپنے دور اقتدار میں عوام سے وعدے کیے، لیکن ان وعدوں کی تکمیل میں کامیابی حاصل نہ کر سکے۔ اس کے باوجود، ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ان کے مخالفین بھی کرتے ہیں۔ خالد خورشید نے نہ صرف گلگت بلتستان کو قومی منظرنامے میں نمایاں کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس علاقے کی شناخت کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ایک قائد کا کام محض وعدے کرنا نہیں ہوتا بلکہ ان وعدوں کو حقیقت کا روپ دینا ہوتا ہے۔ خالد خورشید نے اس اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔ اگرچہ ان کی حکومت میں عوام کو وہ ترقی نہ مل سکی جس کی انہیں امید تھی، لیکن ان کی نیت اور خلوص پر کسی قسم کا شک نہیں کیا جا سکتا۔ خالد خورشید نے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے دلوں میں نئی امیدوں کے چراغ روشن کیے، انہیں حوصلہ دیا اور ان کے حقوق کے لیے لڑنے کی ہمت بخشی۔ یہی ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا ثبوت ہے کہ انہوں نے اپنے خطے کے نوجوانوں کو نہ صرف ایک نئی راہ دکھائی بلکہ انہیں اس پر چلنے کی ترغیب بھی دی۔
خالد خورشید کی شخصیت میں ایک عجیب کشش ہے، جو ان کی مخلصی اور دیانت داری سے جھلکتی ہے۔ وہ ایک ایسے قائد ہیں جنہوں نے اپنی ذات کو قوم کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کر دیا۔ ان کی قائدانہ صلاحیتوں میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جو ایک حقیقی قائد میں ہونی چاہئیں۔ وہ صداقت پر قائم رہتے ہیں، اپنے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہوتے ہیں، اور عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ یہی وہ اوصاف ہیں جو انہیں ایک ممتاز مقام عطا کرتے ہیں۔
سیاسی میدان میں خالد خورشید کا سفر آسان نہیں رہا۔ انہیں مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ کبھی اپنے اصولوں سے منحرف نہیں ہوئے۔ ان کی شخصیت کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ وہ وقت کے ساتھ ساتھ خود کو بہتر بنانے کی سعی کرتے رہے۔ انہوں نے گلگت بلتستان کو ایک نئی شناخت دی اور علاقے کے عوام کو ایک نیا ولولہ بخشا۔ ان کی قیادت میں گلگت بلتستان کے عوام کو ایک نئی امید ملی، اور انہیں ایک بہتر مستقبل کی جانب لے جانے کی کوشش کی گئی۔
خالد خورشید کی قیادت میں گلگت بلتستان کے عوام کو ایک نئی امید ملی، اور انہوں نے اس علاقے کو بین الاقوامی سطح پر بھی متعارف کرایا۔ ان کی سیاسی بصیرت اور قائدانہ صلاحیتوں نے گلگت بلتستان کو ایک نئی شناخت دی، اور عوام کے دلوں میں ان کی جگہ بنائی۔ آج کے دور میں جب سیاستدانوں کی اکثریت عوام کو دھوکہ دینے میں مصروف ہے، خالد خورشید نے اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے عوام کی خدمت کرنے کی بھرپور سعی کی ہے۔
یہ کہنا بجا ہوگا کہ خالد خورشید گلگت بلتستان کی عوام کی آخری امید ہیں۔ وہ ایک ایسے قائد ہیں جنہوں نے اپنے عوام کے لیے قربانیاں دیں اور ان کے دلوں میں جگہ بنائی۔ آج کے دور میں جب سیاستدانوں کی اکثریت اپنے مفادات کی خاطر عوام کو فریب دیتی ہے، خالد خورشید نے اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے بلا تفریق رنگ و نسل، علاقائیت اور مسلک کے عوام کی خدمت کو اپنا نصب العین بنایا۔ یہی ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے، اور اسی نے انہیں گلگت بلتستان کا ایک ممتاز رہنما بنا دیا ہے۔