14 August Ka Haqiqi Mafhoom Jashan Se Aage Ka Safar
چودہ اگست کا حقیقی مفہوم جشن سے آگے کا سفر
چودہ اگست یومِ آزادی کا دن ہم ہر سال بڑے تزک و احتشام سے مناتے ہیں، جس میں گلیاں اور بازار سبز ہلالی پرچموں سے آراستہ ہوتے ہیں اور قومی نغموں کی گونج سنائی دیتی ہے۔ مگر کبھی ہم نے توقف کیا کہ اس جشن کے پیچھے آزادی کی اصل روح کیا ہے؟ کیا محض قومی دن منانے اور جذبے کے اظہار سے ہمارا قومی فریضہ پورا ہوجاتا ہے؟ یہ دن ہمیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ آخر آزادی ہم سے کیا مطالبہ کرتی ہے اور اس کی حقیقت کیا ہے؟
آزادی کا یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وہ کیا مقاصد تھے جن کے لئے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دیں اور کتنے ہی جانثاروں نے اپنی جانیں نچھاور کیں۔ آزادی کا مقصد محض ایک جغرافیائی حدود کا تعین نہیں تھا بلکہ ایک ایسی خود مختار قوم کی تشکیل تھی جو علمی، فکری اور معاشرتی ترقی میں اپنی مثال آپ ہو۔ لیکن آج جب ہم اپنی موجودہ حالت پر نظر ڈالتے ہیں، تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم اس نعمت کا حق ادا کر رہے ہیں جو ہمیں بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل ہوئی؟ یا ہم نے آزادی کو صرف ایک رسمی دن میں قید کر دیا ہے؟
آزادی کی اصل روح یہ ہے کہ ہم نہ صرف جسمانی بلکہ فکری غلامی سے بھی آزاد ہوں۔ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں اپنی آزادی کو ترقی کے عمل میں استعمال کرتی ہیں، جہاں ہر دن ایک نئی کامیابی کا نقیب ہوتا ہے۔ ہمسایہ ملک بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے، جس نے چاند پر اپنے خلائی مشن بھیجے، سائنس اور ٹیکنالوجی میں نمایاں پیش رفت کی۔ جبکہ ہم، جو اپنی آزادی کا جشن مناتے ہیں، ابھی تک بنیادی سہولتوں کے حصول میں ناکام ہیں۔ کیا یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ نہیں؟
یوم آزادی ہمیں متوجہ کرتا ہے کہ ہم اپنی قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے عملی اقدامات کریں۔ صرف جھنڈیاں لہرانا، گیت گانا اور بینرز لگانا کافی نہیں ہے، ہمیں عملی طور پر کچھ ایسا کرنا ہوگا جو ہماری قوم کو حقیقی معنوں میں زندہ ثابت کرے۔ قومیں اس وقت زندہ رہتی ہیں جب وہ ترقی کے سفر میں ہمہ وقت کوشاں رہتی ہیں، جب وہ نئی راہوں پر گامزن ہوتی ہیں اور عالمی برادری میں اپنا مقام پیدا کرتی ہیں۔
دشمن قوتیں آج بھی ہمارے ارد گرد سازشوں کے جال بُن رہی ہیں، ہماری آزادی کو چیلنج کرنے کے لئے تیار بیٹھی ہیں۔ ہمیں بیدار ہونا ہوگا، اپنی حفاظت کے لئے چوکس رہنا ہوگا اور ان عناصر کو پہچاننا ہوگا جو دشمن کے ہاتھوں کا آلہ بنے ہوئے ہیں۔ ہمیں سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر، یکجا ہو کر، ملک کے وسیع تر مفادات کے لئے قدم بڑھانا ہوگا۔ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنی قوم کی حفاظت کے لئے متحد ہوں اور دشمن کی چالوں کو ناکام بنائیں۔
یوم آزادی کا دن ہمیں صرف جشن منانے کی دعوت نہیں دیتا بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے اس آزادی کو محفوظ رکھنے کے لئے کیا کچھ کیا ہے اور آج ہمیں کیا کرنا چاہئے۔ ہمیں اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، بدعنوانی کے خلاف مؤثر اصلاحات لانی ہوں گی، اور اپنے نوجوانوں کو شعوری تربیت فراہم کرنی ہوگی تاکہ وہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ اس دن ہمیں دنیا کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ ہم ایک زندہ اور عظیم قوم ہیں جو نہ صرف اپنی آزادی کی حفاظت کر سکتی ہے بلکہ ترقی کے دوڑ میں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے۔
لہٰذا، چودہ اگست کا دن محض خوشیاں منانے کا دن نہیں بلکہ بیداری اور عملی اقدامات کا دن ہے۔ ہمیں یہ دن مناتے ہوئے یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم اپنی قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے تاکہ ہم واقعی ایک زندہ اور عظیم قوم کہلائیں۔