Dil Hai Ke Iski Khana Veerani Nahi Jati
دل ہے کہ اس کی خانہ ویرانی نہیں جاتی
فنون لطیفہ، جمالیاتی تسکین کا ایک ذریعہ کی تمام اقسام موسیقی، مصوری، شاعری، سنگتراشی اور رقص سب ایک محبوب کے تصور کے گرد گھومتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں محبوب کے لئے دنیا جہاں کی شاعری اور خاتون خانہ کا مزاق اڑانے کے لئے کے لئے فقط لطیفے۔
شاعری کی سب سے معتبر قسم غزل جس کے لغوی معنی "عورتوں سے باتیں کرنا یا عورتوں کی باتیں کرنا ہے"۔۔ یاد رہے عورت سے مراد صرف محبوب، کوئی فلم سٹار، کوئی ماڈل یا کوئی بھی حسینہ ہی ہوتا ہے اور خاتون خانہ کے حصے میں صرف وہی کہاوت کہ سہاگن وہی جو پیا من چاہے۔
شعراء اور مرد حضرات نے حقیقت اور تخیل کی مدد سے اپنے محبوب کے حسن و جمال کی ایک خوبصورت شبیہ بنائی ہے جس کے حسین سراپے میں سرو قد، صراحی دار گردن، دراز گیسو، چاند سا مکھڑا، جھیل سے گہری آنکھیں، ستواں ناک، رسیلے ہونٹ اور دولت حسن پر دربان یعنی رخسار پر تل۔۔ اور جو گھر پر آس کا دیا جلائے بیٹھی ہے اس کے ماند پڑتے حسن پر بھی کبھی محبت بھری نظر ڈالی گئی ہو تو اس کا حسن بھی دو آتشہ ہو سکتا ہے جناب۔
محبوب کا چہرا حسن کا بہتا دریا ہے۔ چندے آفتاب چندے ماہتاب۔۔ اور خاتون خانہ کا حسن ان کے انتظار میں آنکھوں سے بہہ رہا ہے۔
محبوب کی زلفوں کو گیسو، کاکل، ناگن، بادل، رات کا اندھیرا اور ساون کی گھٹا جیسے استعاروں سے تشبیہ دی جاتی ہے اور خاتون خانہ کو لا متناہی مصروفیات کی زنجیروں میں یوں جکڑ دیا گیا ہے کہ اسے سر کھجانے کی فرصت نہیں اور لٹ سلجھانے والا بھی کوئی نہیں۔
محبوب کی آنکھیں گویا شراب کے کٹورے اور ان میں جھیل اور سمندر ہی نہیں بلکہ بہت سے سربستہ راز، گمنام جزیرے، خواب اور نیند دکھائی دیتے ہیں اور دوسری طرف خاتون خانہ کی آنکھوں سے نیند اور حسین خواب تک چھین لئے گئے ہیں۔
گر محبوب کے ہونٹوں کی بات ہو جائے تو ان کی تعریف میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔ محبوب کے لب گویا پنکھڑی اک گلاب کی سی اور اتنے شیریں کہ گالیاں کھا کے بھی بد مزہ نا ہوں اور خاتون خانہ کے پپڑی زدہ لب سی دئے جاتے ہیں۔ لبوں پر پہرے بٹھا دئے جاتے ہیں کہ سب اچھا کا ورد کرنا ہے ورنہ خاموشی ہی بھلی۔
محبوب کی ناک، آنکھ، رخسار و عارض، خال و خد اور قد غرض سراپائے جسم کی تعریف و توصیف اور اوپر سے ناز و ادا کی اسیری الگ اور خاتون خانہ کو کبھی نظر بھر کے دیکھا ہو تو شاید وہ بھی کھل کے جی اٹھے۔
چال ڈھال، وضع قطع، عادات واطوار اورمزاج کے اعتبار سے محبوب ایک ستم گر شوخ و چنچل حسینہ ہے مگر خاتون خانہ کے لئے شوخی و شرارت پر پابندیاں تو ناز و انداز کہاں سے نظر آئئں گے۔۔ محبوب والی قاتلانہ ادائیں کہیں اس میں نظر آ جائیں تو قتل ہی نا کر ڈالیں۔
مرد حضرات کی محبوب ہستی کی باتوں سے پھول جھڑتے ہیں اور ان کی فصاحت و بلاغت کے دریا بہتے رہتے ہیں مگر خاتون خانہ کا یہاں بھی مقدر خاموشی ہی ہے۔
ایک جیتی جاگتی روح کو کچل کے ایک سعی لا حاصل کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ اور اگر خوش دلی سے پیچھے مڑ کے دیکھ لیں تو شاید گھر میں ہی وہ چاند نظر آ جائے جس کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔
مگر بات وہی ہے نا کہ چاند میسر ہو جائے تو پھر اس میں داغ نظر آنے لگتے ہیں۔
لا حاصل کا دکھ منا رہے ہیں اور حاصل کی بے قدری۔
مرد حضرات تصور جاناں کئے بیٹھے ہیں اور خاتون خانہ کی تصویر کے رنگ اڑ چکے ہیں۔
کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسن دو عالم سے
مگر دل ہے کہ اس کی خانہ ویرانی نہیں جاتی